نئی پٹرولیم پالیسی آج سے موثر ہوجائے گی ڈاکٹر عاصم

سبسڈی دینے یا قیمت میں کمی کا اختیارپارلیمنٹ کوہے،تاجروں سے خطاب،میڈیا سے گفتگو.

سبسڈی دینے یا قیمت میں کمی کا اختیارپارلیمنٹ کوہے،تاجروں سے خطاب،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ آج (اتوار) سے نئی پٹرولیم پالیسی موثربہ عمل ہوجائے گی، اگلے سال موسم سرما تک پاکستان کی مختلف فیلڈزسے ایک بلین کیوبک فٹ قدرتی گیس کی پیداوارسسٹم میں شامل ہونے سے گیس کے بحران میں کمی واقع ہوگی جبکہ نومبر2012تک400 تا500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سسٹم میں شامل ہوجائے گی، یہ بات انھوں نے ہفتے کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروصنعتکاروں سے خطاب کے دوران کہی۔

قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرپٹرولیم نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں وزارت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے یا قیمتوں میں کمی کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے۔ تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں کیے گئے اقدامات پر عمل درآمد ماضی نہیں صرف مستقبل کی نئی گیس فیلڈز پرکیا گیا ہے لہٰذا 18 ویں ترمیم کے تحت 2012 کے بعد نئی فیلڈ سے قدرتی گیس کی پیداوار ہوگی تواس میں صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ خام تیل کی مقامی یومیہ پیداوار60 ہزاربیرل سے بڑھ کر ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی جبکہ ملک میں یومیہ3 لاکھ80 ہزار بیرل تیل کی کھپت ہے اس طرح سے مقامی پیداوار بڑھنے کے سبب پاکستان کافی حد تک خودکفیل ہوجائے گا، خام تیل کی مقامی پیداواراگرچہ بڑھ جائے گی لیکن موجودہ ریفائنریوں کے پاس اس کی پروسیسنگ کی مطلوبہ استعداد نہیں لہٰذا نئی ریفائنریوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔


ڈاکٹرعاصم حسین نے کہا کہ تاجربرادری گیس ٹیرف کے حوالے سے بنگلہ دیش کا موازنہ نہ کرے کیونکہ بنگلہ دیش نے وہ اقدامات نہیں دہرائے جو پاکستان نے گھریلو، صنعتی صارفین اور سی این جی سیکٹر کو قدرتی گیس فراہم کرتے ہوئے کیے ہیں لہٰذا پاکستان بھی بلحاظ گیس ٹیرف اس صورت میں بنگلہ دیش سے سستا ہوسکتا ہے کہ جب یہاں کے گھریلو صارفین اور سی این جی سیکٹر کو پائپ لائنوں کے ذریعے قدرتی گیس کی فراہمی بند کردی جائے، پاکستان صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کے اعتبار سے اب بھی بھارت اور سری لنکا سے 4 فیصد سستا ہے کیونکہ بھارت اور سری لنکا میں سیلزٹیکس پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گیس کمپنیاں اپنی ایکویٹی پر17 فیصد منافع لے رہی ہیں لیکن بحیثیت وزیرپٹرولیم اس کیلکولیشن سے متفق نہیں ہوں بلکہ گیس کمپنیوں کے منافع کا تعین گیس کی فروخت کے تناسب سے ہونا چاہیے،حکومت نے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کو اپنی آمدنی کا ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اس مد میں حاصل ہونے والی رقم کوایک ایسکرو اکائونٹ میں جمع کیا جارہا ہے تاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی ایل این جی پروجیکٹ سمیت دیگر انفرااسٹرکچرل ڈیولپمنٹ ہوسکے۔

انھوں نے کہا کہ اگر گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس عائد نہ کیا جاتا تو مذکورہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے حکومت کو بھاری مالیت کے قرضے حاصل کرنے پڑتے، فی الوقت گھریلو وصنعتی صارفین اور پاور سیکٹر کو قدرتی گیس فراہم کی جارہی ہے، کراچی میں امن وامان کی خراب صورتحال کے حوالے سے وفاقی وزیرپٹرولیم نے کہا کہ شہر میں قیام امن صدرآصف زرداری کی اولین ترجیح ہے جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین بھائی بھی ان خراب حالات کی وجہ سے انتہائی پریشان ہیں، ان حالات کی وجہ سے ملک ایک کٹھن دور سے گزررہا ہے لیکن امید ہے کہ طویل لوڈشیڈنگ برداشت کرنے والی پاکستانی قوم ان حالات کا مقابلہ ضرور کرے گی۔
Load Next Story