ٹماٹر کی گرتی ہوتی ہوئی قیمت کو پھر پَر لگ گئے
زیادہ منافع کے لیے بیوپاری ایران اور سندھ کے ٹماٹر پنجاب بھیجنے لگے
RAWALPINDI:
سندھ سے شروع ہونے والی نئی فصل نے کراچی کے بجائے پنجاب کے شہروں کا رخ کرلیا، منافع کے حصول کے لیے بیوپاری کراچی میں محدود سپلائی کررہے ہیں جس کی وجہ سے ٹماٹر کی خوردہ قیمت ایک بار پھر 240 روپے کلو تک پہنچ گئی۔
ہفتہ کے آغاز پر ایران سے ٹماٹر کی وافر مقدار میں آمد اور سندھ سے فصل کے محدود پیمانے پر آغاز سے ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی آئی تھی اور تھوک سطح پر قیمت 120سے 150 روپے پر آگئی تھی جس کے بعد ٹماٹر کی خوردہ قیمت بھی 200 سے کم ہوئی تھی تاہم یہ صورتحال صرف ایک دن ہی برقرار رہی اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوگیا۔
درآمد کنندگان کے مطابق ایران سے مزید 290 ٹن ٹماٹر کراچی پہنچ گئے تاہم زیادہ قیمت کے لالچ کے باعث سندھ کے ٹماٹر کی پنجاب ترسیل سے ٹماٹر کی کم ہوتی ہوئی قیمت کو بریک لگ گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فارمرز اور آڑھتیوں کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو بریک لگا ہے کیونکہ زیادہ قیمت کے لالچ میں سندھ کے ٹماٹر پنجاب کو سپلائی کیے جارہے ہیں جبکہ زیادہ پکے ہونے کے باعث ایرانی ٹماٹر کی پنجاب سپلائی ممکن نہیں ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایرانی ٹماٹر میں رس کی مقدار بھی کم ہونے کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں مقامی ٹماٹر کی طلب زیادہ ہے، سندھ میں بدین سے کراچی آنے والے ٹماٹروں کی آمد کا سلسلہ رک گیا ہے اور اب بدین سے ٹماٹر پنجاب سپلائی کیے جارہے ہیں۔
سندھ سے شروع ہونے والی نئی فصل نے کراچی کے بجائے پنجاب کے شہروں کا رخ کرلیا، منافع کے حصول کے لیے بیوپاری کراچی میں محدود سپلائی کررہے ہیں جس کی وجہ سے ٹماٹر کی خوردہ قیمت ایک بار پھر 240 روپے کلو تک پہنچ گئی۔
ہفتہ کے آغاز پر ایران سے ٹماٹر کی وافر مقدار میں آمد اور سندھ سے فصل کے محدود پیمانے پر آغاز سے ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی آئی تھی اور تھوک سطح پر قیمت 120سے 150 روپے پر آگئی تھی جس کے بعد ٹماٹر کی خوردہ قیمت بھی 200 سے کم ہوئی تھی تاہم یہ صورتحال صرف ایک دن ہی برقرار رہی اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوگیا۔
درآمد کنندگان کے مطابق ایران سے مزید 290 ٹن ٹماٹر کراچی پہنچ گئے تاہم زیادہ قیمت کے لالچ کے باعث سندھ کے ٹماٹر کی پنجاب ترسیل سے ٹماٹر کی کم ہوتی ہوئی قیمت کو بریک لگ گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فارمرز اور آڑھتیوں کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو بریک لگا ہے کیونکہ زیادہ قیمت کے لالچ میں سندھ کے ٹماٹر پنجاب کو سپلائی کیے جارہے ہیں جبکہ زیادہ پکے ہونے کے باعث ایرانی ٹماٹر کی پنجاب سپلائی ممکن نہیں ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایرانی ٹماٹر میں رس کی مقدار بھی کم ہونے کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں مقامی ٹماٹر کی طلب زیادہ ہے، سندھ میں بدین سے کراچی آنے والے ٹماٹروں کی آمد کا سلسلہ رک گیا ہے اور اب بدین سے ٹماٹر پنجاب سپلائی کیے جارہے ہیں۔