امریکی بھارتی اور افغان ایجنسیاں تحریک طالبان کی معاون
کامرہ حملے میں ملوث2 بمبار خودکش جیکٹوں سمیت لاہور میں موجود ہونے کی بھی اطلاعات۔
ISLAMABAD:
انٹلی جنس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ امریکا، بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں کالعدم عسکریت پسند گروپوں کو مالی تعاون فراہم کررہی ہیں۔ وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ارسال کیے گئے سرکلرمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی آئی اے اور بھارتی ایجنسی ''را'' افغانستان کے خفیے ادارے ''آر اے اے ایم'' اور این ڈی ایس کے توسط سے تحریک طالبان پاکستان کے پنجابی ، عصمت اللہ معاویہ اور قاری کامران گروپ کو فنڈز فراہم کررہی ہیں۔
یہ کالعدم تنظیمیں لاہور میں ایلیٹ فورس اور کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ہیڈکوارٹر سمیت ملک بھر میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنارہی ہیں۔ اس مقصد کیلیے خودکش بمباروں کو ذمے داری سونپ دی گئی ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کی تیاری کی اطلاعات پر تحریک طالبان کے کمانڈروں ولی الرحمان اور حکیم اللہ محسود نے ملکر انتقامی کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغان ایجنسی کے تعاون سے دہشت گردوں نے لاہور ائیرپورٹ، پی اے ایف ائیربیس لاہور اور میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر بارود سے بھرے ٹرک کے ذریعے حملے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
کامرہ ائیربیس پر حملے میں ملوث2 بمبار اپنی خودکش جیکٹوں سمیت لاہور میں موجود ہونے کی بھی انٹلی جنس اطلاعات دی گئی ہیں۔ ایک ازبک بمبار بھی لاہور میں موجود ہے۔ ان دہشت گردوں کے ممکنہ اہداف میں آئی جی کمپلیکس، سی سی پی او، سول سیکرٹریٹ،پولیس تھانے، ٹریننگ سنٹر، غیرملکی مشن اور دیگر سکیورٹی عمارتیں شامل ہیں۔ ایک اور انٹلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان قاری اسلم گروپ نے بھکر سے2خودکش بمبار لاہور روانہ کئے ہیں جو مخالف فرقے اور ایک اقلیتی مذہب کے پیروکاروں کو موزوں وقت پر نشانہ بنائیں گے۔
اسی طرح عصمت اللہ معاویہ گروپ کو لاہور میں اعلیٰ شخصیات کے اغوأ اور قتل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں اسی نوعیت کی کارروائی کیلئے تحریک طالبان نے18دہشت گردوں کا گروپ روانہ کیا ہے۔جس پر سکیورٹی الرٹ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان آرڈننس فیکٹری واہ کینٹ پر حملے کا بھی منصوبہ بنایا جارہا ہے اور اس کیلیے گیٹ نمبر ایک سے کارروائی کی جاسکتی ہے، حکیم اللہ محسود گروپ پارکو کو نشانہ بنانا چاہتی ہے جبکہ شیخ یاسین گروپ رسالپور کینٹ میں کارروائی کرسکتا ہے۔
انٹلی جنس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ امریکا، بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں کالعدم عسکریت پسند گروپوں کو مالی تعاون فراہم کررہی ہیں۔ وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ارسال کیے گئے سرکلرمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی آئی اے اور بھارتی ایجنسی ''را'' افغانستان کے خفیے ادارے ''آر اے اے ایم'' اور این ڈی ایس کے توسط سے تحریک طالبان پاکستان کے پنجابی ، عصمت اللہ معاویہ اور قاری کامران گروپ کو فنڈز فراہم کررہی ہیں۔
یہ کالعدم تنظیمیں لاہور میں ایلیٹ فورس اور کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ہیڈکوارٹر سمیت ملک بھر میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنارہی ہیں۔ اس مقصد کیلیے خودکش بمباروں کو ذمے داری سونپ دی گئی ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کی تیاری کی اطلاعات پر تحریک طالبان کے کمانڈروں ولی الرحمان اور حکیم اللہ محسود نے ملکر انتقامی کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغان ایجنسی کے تعاون سے دہشت گردوں نے لاہور ائیرپورٹ، پی اے ایف ائیربیس لاہور اور میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر بارود سے بھرے ٹرک کے ذریعے حملے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
کامرہ ائیربیس پر حملے میں ملوث2 بمبار اپنی خودکش جیکٹوں سمیت لاہور میں موجود ہونے کی بھی انٹلی جنس اطلاعات دی گئی ہیں۔ ایک ازبک بمبار بھی لاہور میں موجود ہے۔ ان دہشت گردوں کے ممکنہ اہداف میں آئی جی کمپلیکس، سی سی پی او، سول سیکرٹریٹ،پولیس تھانے، ٹریننگ سنٹر، غیرملکی مشن اور دیگر سکیورٹی عمارتیں شامل ہیں۔ ایک اور انٹلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان قاری اسلم گروپ نے بھکر سے2خودکش بمبار لاہور روانہ کئے ہیں جو مخالف فرقے اور ایک اقلیتی مذہب کے پیروکاروں کو موزوں وقت پر نشانہ بنائیں گے۔
اسی طرح عصمت اللہ معاویہ گروپ کو لاہور میں اعلیٰ شخصیات کے اغوأ اور قتل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں اسی نوعیت کی کارروائی کیلئے تحریک طالبان نے18دہشت گردوں کا گروپ روانہ کیا ہے۔جس پر سکیورٹی الرٹ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان آرڈننس فیکٹری واہ کینٹ پر حملے کا بھی منصوبہ بنایا جارہا ہے اور اس کیلیے گیٹ نمبر ایک سے کارروائی کی جاسکتی ہے، حکیم اللہ محسود گروپ پارکو کو نشانہ بنانا چاہتی ہے جبکہ شیخ یاسین گروپ رسالپور کینٹ میں کارروائی کرسکتا ہے۔