کوئٹہ میں فرقہ وارانہ دہشت گردی 9افراد ہلاک ایف سی کو پولیس اختیارات منتقل

آج کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان،یوم تعزیت منایا جائے، آغا موسوی، لشکر جھنگوی نے ذمے داری قبول کرلی

آج کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان،یوم تعزیت منایا جائے، آغا موسوی، لشکر جھنگوی نے ذمے داری قبول کرلی، پنجگور و دیگر علاقوں میں پولیس اہلکار سمیت4افرادقتل۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
کوئٹہ میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں 9 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے، بازار بند کر دیے گئے جبکہ واقعے کے خلاف ہزارہ قبائل کے سربراہ، شیعہ کانفرنس اور تحفظ عزاداری کونسل نے آج کوئٹہ میں شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کردیا۔

دوسری جانب حکومت نے امن و امان کیلیے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو پولیس کے اختیارات بھی تفویض کردیے ہیں۔ ہفتے کو کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹائون کے رہائشیوں پر ہزار گنجی کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے 5افراد جاں بحق ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں علی بابا' جواد' نوروز علی' محمد رضااور نوروز شامل ہیں جبکہ تفتان بس اسٹاپ پر کھڑے دو افراد محمد علی اور عزیز علی کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا۔

پولیس نے لاشوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال پہنچایا۔ اطلاع ملنے پر مقتولین کے عزیز و اقارب اور لوگوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی اور مشتعل افراد نے اسپتال کے سامنے سڑک اور مغربی بائی پاس کو ٹائر جلا کر احتجاجاً بند کردیا۔اسپتال میں بھی فائرنگ اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ کچھ دیر بعد مشتعل افراد نے بگٹی اسٹریٹ، رئیسانی ٹائون، ریلوے ہائوسنگ اسکیم، قلعہ محمد حسنی، فیصل ٹائون، اے ون سٹی سمیت ملحقہ علاقوں میں شدید فائرنگ کی جس سے علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے جب کہ فائرنگ سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

فائرنگ سے رئیسانی ٹائون میں 2 افراد طارق اور ایک نامعلوم شخص موقع پر جاں بحق جبکہ 9 افراد پولیس اہلکار اے ایس آئی خادم ' مجتبیٰ ' محمد صفیٰ'قاسم علی' شیرباز' حفیظ ' فریدون' لیاقت علی اور عبدالجلیل زخمی ہوگئے۔ ہزار گنجی کے واقعے کیخلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہرائوں سے ہوتی ہوئی آئی جی پولیس کے دفتر کے سامنے مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی جہاں دھرنا دیا گیا۔

مظاہرین نے لیاقت پارک کے سامنے سڑک کو بلاک کردیا اور حکومت و انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے لگائے ادھر مقتولین کے لواحقین نے اسپتال سے میتیں اٹھانے سے انکار کردیا ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت انھیں تحفظ فراہم کرے۔ بعد ازاں مظاہرین 7 افراد کی میتوں کو جلوس کی شکل میں لے کر اقوام متحدہ کے ذیلی دفتر کے سامنے پہنچ گئے اور وہاں پر دھرنا دیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کہ عالمی ادارہ انھیں تحفظ فراہم کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالے۔

اس دوران مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ سے خوف وہراس کی فضاء پھیلی رہی۔ مختلف تعلیمی اداروں کے بچے اسکولوں میں محصور ہو گئے۔ ایف سی کے عملے نے مختلف اسکولوں کے بچوں کو ان کے گھروں تک پہنچایا۔ واقعے کیخلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور ہزارہ قبیلے کے سربراہ سابق صوبائی وزیر سردار سعادت علی ہزارہ نے آج کوئٹہ میں شٹر ڈائون ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری اور تاجر ہڑتال کو کامیاب بنائیں جب کہ تحفظ عزاداری کونسل نے 7 روزہ اور شیعہ کانفرنس نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔


سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے کہاکہ ہزارہ ٹائون سے ہزار گنجی جانے والی بس پولیس اسکواڈ کے ساتھ جاتی ہے ۔ ہفتے کو نشانہ بننے والے افراد حفاظت کے بغیر ہی ہزارگنجی چلے گئے تھے۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث عناصر کی فوری گرفتاری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔دریں اثنائاین این آئی کے مطابق ہفتے کو نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مری قبیلے کے وڈیرے میر شیر باز مری زخمی جبکہ ان کے دو محافظ جاں بحق ہو گئے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق وڈیرہ شیر باز مری کو 7 گولیاں لگی ہیں۔ اے ایف پی نے مقامی پولیس کے مطابق بتایا ہے کہ ہزار گنجی میں چار موٹر سائیکل سواروں نے ایک بس کو روک کر 5سبزی فروشوں کو نکالا اور انھیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔جب کہ اسی علاقے میں دو موٹر سائیکل سواروں نے بس اسٹاپ پر کھڑے دو افراد پر فائرنگ کرکے انھیں ہلاک کردیا۔ پنجگور میں بھی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار محمد طاہر کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا۔

دونوں علاقے میں پیدل گشت کررہے تھے۔ آن لائن کے مطابق کالعدم تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی نے پنجگور میں خفیہ ادارے کے دفتر پر دستی بم کے حملے کا دعویٰ کیا اور کہا ہے کہ اس میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔تربت کے علاقے مند میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ایک شخص عبدالرزاق کو قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ جھل مگسی بی ایریامیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص عبدالمعین کو ہلاک کردیا۔کوئٹہ کے علاقے کاسی روڈ پر دو افراد عبدالمنان اور محمد طارق جبکہ ریلوے ہائوسنگ سوسائٹی میں 6 سالہ بچہ رعیت آفریدی نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔

خضدار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک بچہ سعید زخمی ہوگیا۔ چاغی میں گولی لگنے سے رئیس زخمی ہوگیا۔نوشکی سنگبر میں گھر پر حملے کے دوران شدید زخمی ہونے والا لڑکا محمد علی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر فرنٹیئرکور کو دو ماہ کیلیے پولیس کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس بات کا فیصلہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیاگیا جس میں چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس، ہوم سیکریٹری، ڈی آئی جی آپریشن اور دوسرے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ فیصلے سے فرنٹیئرکور سرچ آپریشن اور گرفتاریاں کرسکے گی۔ دوسری طرف اسلحہ راہداریوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے پرانی راہداریوں میں بھی توسیع نہیں کی جائے گی۔ اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے ہزارگنجی سانحے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اتوار کو '' یو م تعزیت'' منانے کا اعلان کیا ہے۔ ہیڈکوارٹر مکتب تشیع سے جاری کردہ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان دہشتگردی سے لہو لہان اور اشکبار وسوگوار ہے۔

انھوں نے باورکرایا کہ عالمی دہشت گرداوراس کے پٹھوئوں نے وطن عزیز کو عرصہ دراز سے اپنا نشانہ بنا رکھا ہے انھوں نے کہا کہ عالمی سرغنے کی شہ پر ہی بھارت افغانستان میںاپنے ڈیرھ درجن سے زائد قونصل خانے کھولنے میں کامیاب ہوا اور وہاں دہشت گردوں کو تربیت دے کر پاکستان بھجوانے کی سرپرستی کی جارہی ہے۔ دریں اثنا کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی نے ہزار گنجی کے علاقے میں 7 افراد کو قتل کرنے کی ذمے داری قبول کرلی۔

Recommended Stories

Load Next Story