مجھے پھولوں کی نہیں مالی مدد کی ضرورت ہے گلوکارشوکت علی کا حکومت سے شکوہ

یہ بہت افسوسناک ہے کہ حکومت فنکاروں کو بالکل نظر انداز کردیتی ہے، گلوکار شوکت علی


ویب ڈیسک November 26, 2019
لوک گلوکار شوکت علی کو حکومت کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے فوٹوفائل

پاکستان کے نامور اور کئی سپر ہٹ گانے گانے والے لوک گلوکار شوکت علی نے حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے پھولوں کی نہیں بلکہ مالی مدد کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے لوک گلوکار شوکت علی کو جگر کی بیماری کے باعث لاہور کے سروسز اسپتال میں داخل کیا گیا۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق شوکت علی کی طبعیت ابھی بھی ناساز ہے جب کہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ ان کے علاج میں کوئی کسر نہیں اٹھارہا۔

سروسز اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر شہزاد کا کہنا ہے کہ گلوکار شوکت علی کو جب اسپتال لایا گیا تھا اس وقت ان کی حالت بہت خراب تھی تاہم اب وہ قدرے بہتر ہیں لیکن ابھی بھی ان کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے گلوکار شوکت علی نے کہا کہ حکومتی رویے نے انہیں بہت مایوس کیا۔ پنجاب کے وزیر ثقافت میاں محمد اسلم اور فیاض الحسن چوہان اسپتال میں شوکت علی کی عیادت کو پہنچے۔ حکومتی نمائندوں کی آمد کے حوالے سے شوکت علی نے کہا کہ یہ لوگ میرے لیے پھول لے کرآئے اور میری خیریت دریافت کی لیکن مجھے ان کے پھول نہیں چاہئیں بلکہ مجھے مالی مدد چاہیئے۔

گلوکار شوکت علی نے حکومتی رویے سے مایوس ہوکر کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ حکومت فنکاروں کو بالکل نظر انداز کردیتی ہے۔ میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں طویل علاج کا خرچ برداشت کرسکوں اور تمام حکومتی اہلکار صرف روایتی دورے کررہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ملک کے لیے میری خدمت ان دوروں سے کہیں زیادہ ہے۔

گلوکار شوکت علی کے بیٹے عمران شوکت کا کہنا ہے کہ ان کے والد کے لیے کہیں سے کوئی امداد نہیں آرہی ہے اسلیے انہوں نے اور ان کی فیملی نے حکومت سے مالی مدد کی امید لگائی ہے۔ میرے والد نے اپنی پوری زندگی ملک کی خدمت کرنے میں گزاردی اور بدلے میں انہیں یہ ملا حکومتی بے توجہی۔ آپ کس طرح 1965 اور 1971 کی جنگ کے دوران اس شخص کے متاثر کن کردار کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ لوک گلوکار شوکت علی پاکستان میوزک انڈسٹری کا بڑا نام ہیں۔ انہوں نے 5 دہائیوں تک ملک کے لیے خدمات انجام دیں جس پر انہیں حکومت کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ انہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگ کے دوران لہو کو گرمانے والے کئی گیت گائے جن میں ''ساتھیوں مجاہدوں جاگ اٹھا ہے سارا وطن''، ''میرا پتر پاکستان دا'' اور ''اپنا قائد ایک ہے'' شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں