ٹارگٹ کلنگ اسی طرح جاری رہی تو ہر کوئی الگ ریاست مانگے گا الطاف حسین

سپریم کورٹ ججوں کابھی احتساب کرے جوقاتلوں کورہاکردیتے ہیں،اتحادبین المسلمین کانفرنس سے خطاب

کراچی: ایم کیو ایم کے تحت لال قلعہ گرائونڈمیں منعقدہ اتحاد بین المسلمین کانفرنس میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوںکے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی کی جارہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستان داخلی و بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے، ہماری نااتفاقیوں سے دشمنان پاکستان فائدہ اٹھاسکتے ہیں، لسانی ،ثقافتی، صوبائی اکائیوں کے درمیان یکجہتی کے ساتھ ساتھ مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے،مسلح افواج، آئی ایس آئی اور حکومت نے جراتمندی کا مظاہرہ نہیں کیا تو خدانخواستہ پاکستان دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا،خدارا ! پاکستان کے لوگوں کو پاکستانی سمجھو اور پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچالو، سپریم کورٹ حکمرانوں کے ساتھ ہائی کورٹس اور سیشن کورٹ کے ان ججوں کا بھی احتساب کرے جو جانے پہچانے قاتلوں کو رہا کردیتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارالطاف حسین نے ایم کیو ایم کے تحت لال قلعہ گرائونڈ عزیز آباد میں اتحاد بین المسلمین کانفرنس میں شریک تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم، بین المذاہب ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی چاہتی ہے۔کسی بھی مسلک یا فقہ سے تعلق رکھنے والے بے گناہ مسلمان کاقتل سراسر ظلم ، بربریت ، حیوانیت اور درندگی ہے لہٰذا علمائے کرام ، مشائخ عظام اور ذاکرین بے گناہ مسلمانوں کی قتل وغارت گری کی روک تھام ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور اتحاد بین المسلمین کے سلسلے میں جلد ازجلد ایک فورم تشکیل دیں جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کی نمائندگی ہو۔

انھوں نے کہاکہ یہ وقت مصلحت سے کام لینے کا نہیں ہے ، پہلے شیعہ اور سنیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے انفرادی واقعات ہوا کرتے تھے ہم اس وقت بھی بے گناہ شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے رہے لیکن آج بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اہل تشیع حضرات کو نہ صرف شناخت کرکے قتل کیاجارہا ہے بلکہ یوٹیوب پر اس قتل عام کی وڈیو بھی اپ لوڈ کی جارہی ہیں اور شیعہ کافرکے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ انھوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اگر شیعہ کافر ہیں تو پھر نعوذباللہ قائد اعظم بھی کافر ہیں اس لیے کہ میں وثوق سے کہتا ہوںکہ قائد اعظم کا مسلک اثناء عشری شیعہ تھا اور میں اپنے اس مؤقف پر اس وقت تک قائم رہوں گا جب تک کوئی اس کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں لاتا۔

الطاف حسین نے علمائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی،ایم آئی، انٹیلی جنس بیورو ، فرنٹیئر کانسٹیبلری،رینجرز اور پیرا ملٹری فورسز کہاں ہے؟اگریہ ادارے بے گناہ انسانوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ثابت ہوں گے تو پھر شہریوں میں انتشار بڑھے گا، مسیحی برادری پاکستان میں اپنے لیے علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرے گی ، اسی طرح شیعہ کمیونٹی ، بریلوی ،اہلحدیث ،دیوبندی اور دیگر مسالک کے لوگ بھی اپنے لیے علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے لگیں گے اورملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ ملک میں امن عامہ قائم رکھنا اورشہریوں کی جان ومال کا تحفظ یقینی بنانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری ہے جن پربجٹ کا 80فیصد حصہ مختص کیا جاتا ہے ، اگر لوگوں کو اسی طرح دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائے تو پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ختم کرکے عوام اپنی حفاظت خود کرنے کی آزادی دے دینی چاہیے۔


آپ مجھے شیعہ کہیں ، اہل حدیث ، بریلوی ، سنی یا کافر ہی کیوں نا کہیں مجھے اس کی پرواہ نہیں مگر خدارا پاکستان کے لوگوں کو پاکستانی سمجھو اور پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچالو۔پاکستان کے سیاسی رہنما جو ان سنگین حالات میںبھی الیکشن اوراقتدارکی باتیں کررہے ہیں وہ انسانیت کے نہیں بلکہ حیوانیت اور یزیدیت کے دوست ہیں،الطاف حسین نے شیعہ علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنی تقاریر میں احتیاط سے کام لیں ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا درس دیں اور سنی علماء سے ہاتھ ملائیں ۔

اگر ایک مرتبہ شیعہ اور سنی علماء اتحاد بین المسلمین ہرقسم کی قربانی دینے کیلیے تیار ہوجائیں تو پھرپورے پاکستان کے سنی اور شیعہ عوام مل کر مسلمانوں کے اتحاد کو توڑنے والوں کے خلاف صف آراء ہوجائیں گے، ان کے خلاف جنگ کاآغاز کردیں گے۔ لیکن اب باتوں کا وقت نہیں ہے ۔ اب عمل کا وقت ہے ،یہ امر افسوسناک ہے کہ بے گناہ شہریوں کے قاتل پکڑے جاتے ہیں لیکن پھر آزاد کردیے جاتے ہیں ،کیا عدلیہ کی آزادی کا یہ مطلب ہے کہ سو سو قتل کرنے والے رہا کردیے جائیں اور لاکھوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو سزا دیکر وزارت عظمیٰ سے ہٹادیا جائے میں پاکستان کی سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ وہ جہاں حکمرانوں کا احتساب کرتے ہیں وہاں وہ ہائی کورٹس اور سیشن کورٹ کے ان ججوںکا بھی احتساب کریں جو جانے پہچانے قاتلوں کو رہا کردیتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ مسلح افواج ، آئی ایس آئی اور حکومت کو جراتمندانہ اقدامات کرنے ہوں گے اگر انھوںنے جراتمندی کا مظاہرہ نہیں کیا تو وہ پھر ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور خدانخواستہ پاکستان دنیا کے نقشے سے مٹ نہ جائے۔الطاف حسین نے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام پر مبنی ایک فورم تشکیل دیں ، اس فورم کا ایجنڈا مرتب کریں اور جلد ازجلد اس فورم کی تشکیل کا کام مکمل کرلیں۔ فرقہ واریت کے خاتمے اور بے گناہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلیے ایم کیوایم کے کارکنان آپ کے شانہ بشانہ چلیں گے،مساجدکے اندر شیعہ علماء جاکر ذکر کریں جبکہ سنی علما امام بارگاہوں میں جاکر واعظ دیں گے تو انشاء اللہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوگی ۔

علاوہ ازیں الطاف حسین نے کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے بہیمانہ قتل کے واقعات کی شدیدمذمت کی ہے اوراسے انسانیت کاکھلاقتل قراردیاہے۔ ایک بیان میں الطا ف حسین نے کہاکہ بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے معصوم وبے گناہ افراد کی نسل کشی کی جارہی ہے اورانھیںبسوں سے اتاراتارشناخت کرکے محض اہل تشیع ہونے کی بنیادپر قتل کیاجارہاہے۔مجھ سمیت اتحاد بین المسلمین اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی پر یقین رکھنے والے تمام سچے رہنماؤں، علمائے کرام اورمشائخ نے ظلم وبربریت کے ان واقعات کاسلسلہ رکوانے کا بار بارمطالبہ کیالیکن قتل وغارت گری کے ان واقعات کاسلسلہ نہ رک سکا اورآج پھرکوئٹہ میں مزیدسات معصوم وبے گناہ افرادکوباقاعدہ شناخت کرکے انھیں گولیوں سے بھون دیاگیا۔

الطاف حسین نے کہاکہ آج ہزارہ کمیونٹی ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا ہرامن پسندشہری یہ سوال کررہاہے کہ حکومت اورسیکیورٹی فورسز اوران کی ایجنسیاں کدھرہیں؟ آخرمعصوم انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے سفاک عناصر کو گرفتار کیوں نہیںکیاجارہاہے؟الطاف حسین نے کہاکہ میں وفاقی وصوبائی حکومت اورتمام عسکری اداروں سے خدااوررسول ؐ کے نام پر یہ مطالبہ کرتاہوں کہ معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کایہ سلسلہ بندکرایاجائے اورہزارہ برادری کوتحفظ فراہم کیاجائے ورنہ ایک مخصوص کمیونٹی کی نسل کشی کایہ سلسلہ کوئی خطرناک صورت اختیارکرسکتاہے۔

Recommended Stories

Load Next Story