جنوبی افریقہ کے کھلاڑی کی حرکت‘ آئی سی سی کو نوٹس لینا چاہیے
دوسرے ٹیسٹ کےتیسرے روزجنوبی افریقہ کے کھلاڑی فاف ڈوپلیس نے اپنے ٹراوزر کی زپ کے ساتھ گیند کو رگڑ کر بال ٹمپرنگ کی۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان دبئی میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فاف ڈوپلیس نے اپنے ٹراوزر کی زپ کے ساتھ گیند کو رگڑ کر بال ٹمپرنگ کی۔ جنوبی افریقہ کے باؤلر کی یہ حرکت ٹیلی ویژن پر ساری دنیا نے دیکھی۔ دوسرے باؤلر ورنون فلینڈر نے بھی اپنے ناخن سے گیند سے چھیڑ چھاڑ کی۔ کرکٹ قانون 42.3 کے تحت گیند کو گراؤنڈ میں رگڑنا' اس کی سلائی یا سطح کو تبدیل کرنا یا پھر ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے کسی بھی چیز کے استعمال سے اس کی حالت تبدیل کرنا ممنوع ہے۔ فاف ڈوپلیس نے کرکٹ گراونڈ میں دوران کھیل جو کچھ کیا، وہ کرکٹ قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس معاملے کا آئی سی سی کو نوٹس لینا چاہیے۔
ایمپائرز نے تو پانچ پلنٹی دے کر اور گیند تبدیل کرکے معاملہ رفع دفع کردیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے بورڈ سے بھی زیادہ امید نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو آئی سی سی تک لے جائے تاکہ کرکٹ شائقین کو پتہ چل سکے کہ دنیا کی نمبر ون ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔اگر کوئی پاکستانی کرکٹر اس قسم کی حرکت کرتا تو عالمی میڈیا حرکت میں آجاتا اور آئی سی سی بھی فوراً متحرک ہو جاتی۔ پاکستان کے تین کھلاڑیوں کو دی گئی سزا اس کا ثبوت ہے۔جنوبی افریقہ، بھارت ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کھلاڑی بھی ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جو کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہیں لیکن ان کو اول تو سزا نہیں ہوتی اوراگر ہوجائے تو جرمانہ وغیرہ کرکے معاملہ رفع دفع کردیا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار ختم ہونا چاہیے۔
ایمپائرز نے تو پانچ پلنٹی دے کر اور گیند تبدیل کرکے معاملہ رفع دفع کردیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے بورڈ سے بھی زیادہ امید نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو آئی سی سی تک لے جائے تاکہ کرکٹ شائقین کو پتہ چل سکے کہ دنیا کی نمبر ون ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔اگر کوئی پاکستانی کرکٹر اس قسم کی حرکت کرتا تو عالمی میڈیا حرکت میں آجاتا اور آئی سی سی بھی فوراً متحرک ہو جاتی۔ پاکستان کے تین کھلاڑیوں کو دی گئی سزا اس کا ثبوت ہے۔جنوبی افریقہ، بھارت ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کھلاڑی بھی ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جو کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہیں لیکن ان کو اول تو سزا نہیں ہوتی اوراگر ہوجائے تو جرمانہ وغیرہ کرکے معاملہ رفع دفع کردیا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار ختم ہونا چاہیے۔