گندم کی امدادی قیمت بڑھنے کے فائدے سے پنجاب کے کاشتکار محروم
امدادی قیمت 1350 روپے فی من اور پیداواری لاگت کا تخمینہ 1349.57 روپے لگایا گیا ہے
وفاقی حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 5 سال کے بعد 50 روپے فی من بڑھائی ہے مگر یوں لگتا ہے کہ پنجاب کے کاشتکار امدادی قیمت میں اضافے سے مستفید نہیں ہوسکیں گے، اس کی وجہ گندم کی بلند پیداواری لاگت اور عوامی احتجاج کے خوف سے حکومت کی آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ روکنے کے لیے کی جانے والی کوششیں ہیں۔
گندم کی امدادی قیمت کا تعین کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کرتی ہے۔ رواں سال گندم کی امدادی قیمت 50 روپے اضافے سے 1350 روپے فی من مقرر کی گئی ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں فی من گندم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ 1349.57 روپے لگایا گیا ہے جو امدادی قیمت کے مساوی ہے۔
ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کے مطابق سندھ میں گندم کی فی من پیداواری لاگت 1315.72 روپے ہے۔ اس طرح سندھ کے کاشتکار کسی حد تک گندم کی نئی قیمت سے مستفید ہوسکیں گے۔
وزارت غذائی تحفظ کے ایک سینیئر اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے پی آئی نے گندم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ آئندہ فصل کیلیے امدادی قیمت مقررکرنے کیلیے لگایا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں گندم کی پیداواری لاگت سندھ سے زیادہ ہے مگر پنجاب ہی نے ای سی سی کے اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کی مخالفت کی تھی۔ اپنے موقف کی حمایت میں حکومت پنجاب نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ امدادی قیمت بڑھانے سے آٹے کے نرخوں میں اضافہ ہوجائے گا جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔ امدادی قیمت میں اضافے کے معاملے پر اجلاس میں دیگر تینوں صوبے خاموش رہے تھے۔
گندم کی امدادی قیمت کا تعین کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کرتی ہے۔ رواں سال گندم کی امدادی قیمت 50 روپے اضافے سے 1350 روپے فی من مقرر کی گئی ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں فی من گندم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ 1349.57 روپے لگایا گیا ہے جو امدادی قیمت کے مساوی ہے۔
ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کے مطابق سندھ میں گندم کی فی من پیداواری لاگت 1315.72 روپے ہے۔ اس طرح سندھ کے کاشتکار کسی حد تک گندم کی نئی قیمت سے مستفید ہوسکیں گے۔
وزارت غذائی تحفظ کے ایک سینیئر اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے پی آئی نے گندم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ آئندہ فصل کیلیے امدادی قیمت مقررکرنے کیلیے لگایا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں گندم کی پیداواری لاگت سندھ سے زیادہ ہے مگر پنجاب ہی نے ای سی سی کے اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کی مخالفت کی تھی۔ اپنے موقف کی حمایت میں حکومت پنجاب نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ امدادی قیمت بڑھانے سے آٹے کے نرخوں میں اضافہ ہوجائے گا جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔ امدادی قیمت میں اضافے کے معاملے پر اجلاس میں دیگر تینوں صوبے خاموش رہے تھے۔