کراچی2سال قبل اغواکیا جانیوالاامریکی بچہ تاوان کی ادائیگی پررہا

7سالہ قاسم کوکوئٹہ سے اغواکیاگیاتھا،والدنے بچے کیلیے2سال میں قسطوں میں تاوان اداکیا


Staff Reporter September 02, 2012
7سالہ قاسم کوکوئٹہ سے اغواکیاگیاتھا،والدنے بچے کیلیے2سال میں قسطوں میں تاوان اداکیا۔ فوٹو: فائل

دو سال قبل کوئٹہ سے اغوا ہونے والے7سالہ امریکی بچے کواغواکاروں نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تاوان کی ادائیگی کے بعدرہاکردیا، امریکی شہری محمدبشیر کے مطابق ان کے کم سن بیٹے کی رہائی میں امریکی سفارتخانے نے مددکرنے کے بجائے تاوان کی ادائیگی کا مشورہ دیا جبکہ پولیس اور ایف سی نے بھی کوئی مدد نہیں کی۔امریکی شہریت کے حامل محمدبشیرنے بتایاکہ وہ سال 2010 میں اپنے 7 سالہ بیٹے محمد قاسم بشیر کے ہمراہ کوئٹہ میں رہائش پذیراپنے والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آیاتھا اوروہ سیٹلائٹ ٹائون کوئٹہ میں رہائش پذیر تھا اس نے بتایا کہ سیٹلائٹ ٹائون کوئٹہ سے اس کے بیٹے کواغوا کرلیا گیااور اغواء کاروں نے5لاکھ امریکی ڈالر تاوان کامطالبہ کیا، اس نے اغواکاروں کو بتایا کہ وہ امریکی ریاست نیوجرسی میں ٹیکسی ڈرائیورہے اوراتنی بڑی رقم کا انتظام نہیں کرسکتا۔

اس سلسلے میں اس نے کوئٹہ کے چندمعززین کی مدد بھی حاصل کی اوراغوا کارڈیڑھ لاکھ ڈالر تاوان پر رضامندہوگئے تاہم اس کے پاس یہ رقم بھی موجودنہیں تھی،وہ واپس امریکاچلا گیا اور اپنی تمام املاک کوبیچ کراس نے3قسطوں میں ڈیڑھ لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی،50 ہزار ڈالر اس نے گزشتہ اورایک لاکھ ڈالراس سال2قسطوں میں ادا کیے اور اغواکاروں نے اس کے بیٹے کو رہاکردیا جو کہ اب 9سال کا ہوچکاہے،محمدبشیر کے مطابق اغوا کاروں نے دو سالوں کے دوران دوسے تین بارسیٹلائٹ ٹائون میں واقع اس کے والد کے گھر لاکر اس کے بیٹے کی ملاقات بھی کرائی اور ایک موقع پراسے اور اس کے بیٹے کوانجکیشن کے ذریعے کوئی دوابھی دی جس سے وہ دنوں بیہوش ہوگئے۔

اس نے بتایا کہ اپنے بیٹے کے اغواکے بعد بذریعہ فون اس نے امریکی قونصلیٹ کراچی سے رابطہ کیااور مدد چاہی تاہم وہاں موجودسفارت کار نے مدد کرنے کے بجائے اسے مشورہ دیاکہ تاوان کی ادائیگی کردی جائے جب اس سلسلے میں اس نے کوئٹہ کی مقامی پولیس سے رابطہ کیاتو انھوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی معاملہ ہے اور اسے ایف سی کے پاس جانے کا مشورہ دیا،پشین میں واقع ایف سی کی پوسٹ پرتعینات افسر نے بھی اس کی کوئی مدد نہیں کی اورکہا کہ فوری طور پر کوئٹہ سے چلے جائو۔محمد بشیر نے بتایا کہ بیٹے کی رہائی کے بعد وہ فوری طور پر کراچی آگیا اورچونکہ اس کے پاکستانی ویزے کی میعادختم ہوچکی تھی چنانچہ وہ امریکی قونصل خانے گیا جہاں موجود خاتون سفارتکارنے پاکستان سے جانے کی اجازت حاصل کرنے میں مدد کرنے کے بجائے اس پردبائو ڈالا کہ وہ اپنے بچے کے اغوا اور رہائی کا معاملہ ذرائع ابلاغ سے دور رکھے کیونکہ اس سے امریکاکی بدنامی ہوگی۔

اس کے عوض خاتون سفارت کارنے اسے معاوضے کی پیشکش بھی کی تاہم اس نے کہاکہ وہ امریکی حکومت کااصل چہرہ دنیا کے سامنے لانا چاہتاہے جو ایک قاتل (ریمنڈ ڈیوس)کورہا کرانے کیلیے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاسکتی ہے لیکن ایک7سالہ امریکی بچے کو دوسال تک اغوا کاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاگیا،اس نے کہا کہ اسے نہیں نامعلوم کہ اس کے بچے کے ساتھ دو سال تک کیاسلوک کیا جاتا رہا اور اسے کس قسم کی ادویہ دی جاتی رہیں۔

محمد بشیرسے میڈیا پرخبر نشر ہونے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اس سے رابطہ کیاہے اور اسے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانی حکومت ان دونوں کے سفری اخراجات برداشت کرے گی اور ویزے کے میعادختم ہونے کا معاملہ بھی حل کردیا جائے گا، اس نے کہاکہ وہ جلد از جلد امریکا جانا چاہتا ہے، اس نے مزید بتایا کہ نیو جرسی سے امریکی سینیٹر نے بھی اس کو فون کیا اور یقین دلایا کہ اس کی مددنہ کرنے والے سفارتکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،وہ امریکی حکومت کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں