پاکستان بار کونسل کا آرمی چیف کے وکیل پر اعتراض

فروغ نسیم وکالت کے لائسنس کی معطلی کا معاملہ حل کرکے آئیں، چیف جسٹس

فروغ نسیم وکالت کے لائسنس کی معطلی کا معاملہ حل کرکے آئیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم کو ہدایت کی کہ وہ اپنا وکالت نامہ اور لائسنس کا معاملہ حل کرکے آئیں۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل انورمنصور خان اور آرمی چیف کی طرف سے سابق وزیر قانون فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے تاہم آرمی چیف کے حق میں زیادہ تر دلائل اور کیس کی تقریبا پیروی اٹارنی جنرل نے ہی کی۔


سماعت شروع ہونے سے قبل وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے موقف اختیار کیا کہ فروغ نسیم کی وکالت کا لائسنس معطل ہے، اگر وہ معطل شدہ لائسنس کے ساتھ پیش ہوئے تو یہ قابل سزا جرم ہے جس پر اعتراض اٹھائیں گے۔ امجد شاہ نے دوران سماعت بھی فروغ نسیم پر اعتراض اٹھائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔

سماعت ختم ہونے سے قبل چیف جسٹس نے فروغ نسیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جمعرات کو اپنا وکالت نامہ اور لائسنس کا معاملہ حل کرکے آئیں، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل کے فیصلے کے مطابق ان کا لائسنس بحال ہے، اس پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے کہا کہ فروغ نسیم کا لائسنس معطل ہے وہ دلائل نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے اور عدالت میں زیر سماعت نہیں ہے اس لیے بہتر ہے کہ آپ اس کو حل کرکے آئیں۔ 'ایسا نہ ہو کہ جمعرات کا پورا دن اس میں گزر جائے اور اصل معاملہ لٹک جائے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ روز بیرسٹر فروغ نسیم نے وزارت قانون سے استعفیٰ دیا تھا تا کہ وہ آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوسکیں۔
Load Next Story