مقبوضہ کشمیر میں خواتین انسانیت سوز تشدد کا آسان شکار
جنگ زدہ علاقوں میں خواتین بھارتی سیکیورٹی فورسز کے لیے سب سے آسان ہدف ہوتی ہیں۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹر نے حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایچ آر ڈبلیو کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور ایسے دیگر جنگ زدہ علاقوں میں خواتین بھارتی سیکیورٹی فورسز کے لیے سب سے آسان ہدف ہوتی ہیں جن کے خلاف وہ اپنی من مرضی سے انسانیت سوز اقدامات کرتی ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت نے115دن سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز کشمیری شہریوں سے انتقام لینے کے لیے کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بناتی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ امریکا میں اپنی بنیاد رکھتا ہے جو خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے ہدایات جاری کرتا ہے۔ اس گروپ کو توقع ہے کہ وہ ریپ جیسے بدترین جرم کے خلاف دنیا بھر کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کر لے گا۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی فورسز کشمیری عوام کی ہمت توڑنے کی خاطر خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بناتی ہیں کیونکہ وہ بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں لیکن مظلوم کشمیری خواتین کو ہر قسم کے تشدد اور استبداد کا شکار بنانے پر سیکیورٹی فورسز سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی جس سے انھیں اور زیادہ شہ ملتی ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جنسی تشدد اور ریپ جنگ اور امن دونوں حالتوں میں مسلسل جاری رہتا ہے۔ مسٹر پومپیو نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ اس قسم کے خفیہ تشدد کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں نیز اس غیرانسانی تشدد کا شکار ہونے والوں کو اختیارات دیے جائیں تاکہ وہ اپنے خلاف انسانیت سوز سلوک کا دفاع کر سکیں۔ تاہم یہ ایسی بات ہے جسے ضبط تحریر میں تو یقیناً لایا جا سکتا ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کرایا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کی کابینہ میں شامل ماریہ لوٹزا ویبیرو نے کہا ہے کہ تشدد کے خلاف یورپ کے کئی ممالک میں بھی خواتین احتجاجی جلوس نکال رہی ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کی حالت کچھ زیادہ ہی ناگفتہ ہے۔
اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے ہائی کمیشن نے جولائی کے مہینے میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جو بھارتی سیکیورٹی فورسز مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہیں ان میں ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہیں جس کی بنا پر وہ کشمیریوں سے جس حد تک چاہیں بدسلوکی کر سکتی ہیں، ان سے اس حوالے سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی۔ یہ خصوصی اختیارات 1990ء میں بھارتی فوج کو دیے گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمایندہ پامیلا پیٹن نے بتایا کہ انھیں تشدد و بے حرمتی کا شکار بننے والی بہت سی خواتین سے ملاقات کا اتفاق ہوا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ اب اس قسم کی غیرانسانی کارروائیوں کو سختی سے روک دیا جانا چاہیے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت نے115دن سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز کشمیری شہریوں سے انتقام لینے کے لیے کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بناتی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ امریکا میں اپنی بنیاد رکھتا ہے جو خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے ہدایات جاری کرتا ہے۔ اس گروپ کو توقع ہے کہ وہ ریپ جیسے بدترین جرم کے خلاف دنیا بھر کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کر لے گا۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی فورسز کشمیری عوام کی ہمت توڑنے کی خاطر خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بناتی ہیں کیونکہ وہ بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں لیکن مظلوم کشمیری خواتین کو ہر قسم کے تشدد اور استبداد کا شکار بنانے پر سیکیورٹی فورسز سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی جس سے انھیں اور زیادہ شہ ملتی ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جنسی تشدد اور ریپ جنگ اور امن دونوں حالتوں میں مسلسل جاری رہتا ہے۔ مسٹر پومپیو نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ اس قسم کے خفیہ تشدد کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں نیز اس غیرانسانی تشدد کا شکار ہونے والوں کو اختیارات دیے جائیں تاکہ وہ اپنے خلاف انسانیت سوز سلوک کا دفاع کر سکیں۔ تاہم یہ ایسی بات ہے جسے ضبط تحریر میں تو یقیناً لایا جا سکتا ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کرایا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کی کابینہ میں شامل ماریہ لوٹزا ویبیرو نے کہا ہے کہ تشدد کے خلاف یورپ کے کئی ممالک میں بھی خواتین احتجاجی جلوس نکال رہی ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کی حالت کچھ زیادہ ہی ناگفتہ ہے۔
اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے ہائی کمیشن نے جولائی کے مہینے میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جو بھارتی سیکیورٹی فورسز مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہیں ان میں ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہیں جس کی بنا پر وہ کشمیریوں سے جس حد تک چاہیں بدسلوکی کر سکتی ہیں، ان سے اس حوالے سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی۔ یہ خصوصی اختیارات 1990ء میں بھارتی فوج کو دیے گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمایندہ پامیلا پیٹن نے بتایا کہ انھیں تشدد و بے حرمتی کا شکار بننے والی بہت سی خواتین سے ملاقات کا اتفاق ہوا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ اب اس قسم کی غیرانسانی کارروائیوں کو سختی سے روک دیا جانا چاہیے۔