آرمی ایکٹ کے تحت 3 سابق افسران کی سزاؤں کی تفصیلات طلب
رٹائرڈ افسر کا ٹرائل فوج نہیں کرسکتی‘ جائزہ لینگے سزا کس قانون کے تحت ہوئی، عدالت عظمیٰ
سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی توسیع کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آرمی ایکٹ کے تحت 3 سابق افسران کی سزاؤں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی توسیع کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے آرمی ایکٹ پر بھی دلائل دیے، اس دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 255 کے تحت 3 ریٹائرڈ افسران کو بحال کر کے سزا دی گئی،اگر ریٹائرمنٹ معطل نہیں کی تو تینوں افسران کو سزا کس قانون کے تحت ہوئی؟ رٹائرڈ افسر کا ٹرائل فوج نہیں کر سکتی۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ جرم کرنے والوں کو سیکشن 255 کے تحت نہیں بلایا جاتا، ان افسران پر آرمی ایکٹ کی شق 292 کا اطلاق ہوتا ہے۔ ایکٹ میں واضح ہے کہ ریٹائرڈ افسر کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے سزا یافتہ تینوں سابق اعلی فوجی افسران کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ تفصیلات دیکھ کر جائزہ لیں گے سزا کس قانون کے تحت ہوئی۔
سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی توسیع کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے آرمی ایکٹ پر بھی دلائل دیے، اس دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 255 کے تحت 3 ریٹائرڈ افسران کو بحال کر کے سزا دی گئی،اگر ریٹائرمنٹ معطل نہیں کی تو تینوں افسران کو سزا کس قانون کے تحت ہوئی؟ رٹائرڈ افسر کا ٹرائل فوج نہیں کر سکتی۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ جرم کرنے والوں کو سیکشن 255 کے تحت نہیں بلایا جاتا، ان افسران پر آرمی ایکٹ کی شق 292 کا اطلاق ہوتا ہے۔ ایکٹ میں واضح ہے کہ ریٹائرڈ افسر کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے سزا یافتہ تینوں سابق اعلی فوجی افسران کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ تفصیلات دیکھ کر جائزہ لیں گے سزا کس قانون کے تحت ہوئی۔