لاپتا افراد کا معاملہ حل کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتا ہوں وزیراعلٰی بلوچستان

مسائل حل کرنےمیں کوئی پیش رفت نہ کرسکا تو منافقت کے بجائے عوام کو آگاہ کروں گا، عبدالمالک بلوچ


ویب ڈیسک October 27, 2013
مشکلات کے خاتمے تک ہمیں ایف سی کے تعاون کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان فوٹو: محمد عظیم/ ایکسپریس

وزیر اعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کہتے ہیں کہ وہ مانتے ہیں کہ لاپتا افراد کے معاملے میں انہیں کامیابی نہیں ملی کیونکہ اس مسئلے کے حل کے بغیر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

کراچی پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبے میں شورش کی تاریخ نئی نہیں یہ بہت پرانی ہے، بلوچستان میں امن لانے کے لئے ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے، اس مسئلے کے حل کے لئے دسمبر میں کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے گی جس میں صوبے میں فرقہ واریت اور شورش پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ اعتراف کرتے ہیں کہ لاپتا افراد کے حوالے سے انہیں کامیابی نہیں ہوئی، لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کئے بغیر مذاکرات میں ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتے، آوران میں گزشتہ دس سال سے حکومتی رٹ نام کی کوئی چیز نہیں تھی،مکران سمیت بعض علاقوں میں مشکلات کاسامناہے لیکن اب حالات میں بہتری آئی ہے اور صوبے سے 50 فیصد سے زائد ایف سی کی چیک پوسٹیں ختم کردی گئیں ہیں، تاہم مشکلات کے خاتمے تک ہمیں ایف سی کے تعاون کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہوچکا ہے، صوبے کے 31 اضلاع کے لوگ شدید مفلسی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ہم ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں، زلزلے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے تقریباً 32 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور دو لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں،جن کی بحالی کے لئے ہمیں 40 سے 50 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت حکمت عملی کا تعین کررہی ہے تاکہ ہم عوام کو نتائج دے سکیں، اگر وہ صوبے کے مسائل حل کرنےمیں کوئی پیش رفت نہ کر سکے تو منافقت کے بجائے عوام کو آگاہ کریں گے، اگر وہ ناکام ہوئے تو یہ صرف ایک بلوچ کی ناکامی نہیں ہوگی بلکہ پورے متوسط طبقے کی ناکامی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں