کنٹرول لائن کے بعد بین الاقوامی سرحد پر بھارتی فائرنگ

بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے جمعہ کی رات واہگہ بارڈر کے نزدیک پاکستان رینجرز کی ایک چیک پوسٹ پر۔۔۔

پاکستانی رینجرز حکام نے ہلاک شدگان کی لاشیں اور برآمد کی گئی اشیاء دکھانے کا مطالبہ کیا تو بھارتی حکام کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ فوٹو فائل

ISLAMABAD:
بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے جمعہ کی رات واہگہ بارڈر کے نزدیک پاکستان رینجرز کی ایک چیک پوسٹ پر بلا اشتعال فائرنگ کر دی تاہم پاک رینجرز نے بھرپور جواب دیکر بھارتی توپوں کو خاموش کرا دیا۔ نیز پاک رینجرز نے اس واقعے پر احتجاج کیا اور ایک ہنگامی میٹنگ میں بھارت سے وضاحت طلب کی گئی جس پر بی ایس ایف کے افسروں نے موقف اختیار کیا کہ انھیں پاکستان سے پانچ اسمگلر بھارت میں داخل ہوتے دکھائی دیے جن پر فائرنگ کی گئی جن میں تین ہلاک ہوگئے جب کہ دو اسمگلر واپس فرار ہو گئے۔ ہلاک شدگان سے ہیروئن کے تیس پیکٹ اور اسلحہ برآمد ہوا۔ تاہم جب پاکستانی رینجرز حکام نے ہلاک شدگان کی لاشیں اور برآمد کی گئی اشیاء دکھانے کا مطالبہ کیا تو بھارتی حکام کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ بھارتی فوج کبھی کشمیر کی کنٹرول لائن پر گولہ باری کرتی ہے اور کبھی سیالکوٹ جموں سیکٹر میں ورکنگ بائونڈری پر اشتعال انگیزی کی جاتی ہے جس کی زد میں کنٹرول لائن کے قریب رہائش پذیر آزاد کشمیر کے عام باشندے آ رہے ہیں۔


تاہم واہگہ کی بین الاقوامی سرحد پر بھارتی فائرنگ کا واقع سنگین نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بھارت نے ہفتہ کو لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی کے مقام پر شہریوں پر فائرنگ کی جس میں کنڈی گاؤں کا ایک رہائشی جو مویشیوں چارہ کاٹ رہا تھا بھارتی فائرنگ کا نشانہ بن شدید زخمی ہو گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے رواں سال سیز فائر کی ساڑھے تین سو کے لگ بھگ خلاف ورزیاں کی گئیں اور اب یہ سلسلہ اور بڑھ گیا ہے۔ سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری کے سرحدی دیہات کے رہائشیوں کے معمولات زندگی بھارتی فائرنگ سے مفلوج ہو چکے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سرحدی گائوں عمرانوالی کے ایک رہائشی نے بتایا ہمارے گائوںمیں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ ہمارے بچے ہماری آنکھوں کے سامنے ان جان لیوا ہتھیاروں کی زد میں آ کر معذور اور زخمی ہو رہے ہیں۔

ہمارے مویشی بھی بھاری تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔ سجیت گڑھ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ خوف و ہراس کی وجہ سے ہمارے اسکول بند ہو چکے ہیں۔ لونی کے ساتھ والے گاؤں بھور میں بھارت کی گولہ باری سے ایک مسجد بھی شہید ہو چکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی بغیر دیکھے بلا وجہ فائرنگ کر رہے ہیں اور ان کی گولیوں کی زد میں بے گناہ دیہاتی آ رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کو ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے' دونوں ممالک کی جانب سے سرحدوں پر ہونے والی فائرنگ پر متعلقہ حکام رابطے میں رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود ایسے واقعات ہو رہے ہیں' ان کی روک تھام ہونا انتہائی ضروری ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جب بھی تعلقات بہتر ہونے کے آثار پیدا ہوتے ہیں' اس قسم کی کارروائیاں ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسا ٹھوس اور قابل اعتماد میکنزم تیار کریں جس کے نتیجے میں سرحدوں پر ہونے والے ناخوشگوار واقعات بند ہوں۔ ان عناصر اور چھپی ہوئی قوتوں کا بھی پتہ چل سکے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پیدا کر کے اپنے مقاصد پورے کرنا چاہتی ہیں۔
Load Next Story