اسکرپٹ نہیں پڑھتا صرف کردار کی تفصیل ذہن نشین کرتا ہوں نعمان اعجاز
میری کامیابی کی اصل وجہ یہی ہے کہ مجھے سمجھ دار لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، اداکار نعمان اعجاز
اداکار نعمان اعجاز نے کہا ہے کہ میں اسکرپٹ نہیں پڑھتا صرف کردار کی تفصیل سن کر ذہن میں اس سے متعلق نقش بنالیتا ہوں۔
نعمان اعجاز نے ثمینہ پیرزادہ کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے فن اداکاری سکھانے اور اس انڈسٹری میں متعارف کروانے والے نصرت ٹھاکر ہیں، میرے بعد بھی بہت سے لوگ ہیں جو کہ اُن سے مستفید ہوئے ہیں، میں ساری زندگی نصرت ٹھاکر کا شکر گزار رہوں گا اور جب تک حیات ہوں اُن کا نام بھی حیات رہے گا۔
اداکار نے یہ بھی کہا کہ نصرت صاحب میری بہت رہنمائی کرتے تھے اور کہتے تھے کہ کردار کو اس طرح ادا کرنا ہے اور پھر مجھ پر چھوڑ دیتے تھے کہ کرو جو کرنا ہے، پھر مجھے اس طرح اپنے اندر چھپے اداکاری کا فن باہر نکالنے میں آسانی ہوتی تھی کیوں کہ آپ کسی اداکار کو پالش کر سکتے ہیں لیکن اداکاری سکھا نہیں سکتے، نصرت صاحب نے مجھے پالش کیا۔
نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ میری خوش نصیبی ہے کہ جب میں نے 1988ء میں ٹیلی ویژن پر کام کرنا شروع کیا تو عارفہ صدیقی، خالدہ ریاست صاحبہ اور قوی صاحب جیسے سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور سب سے ہی مجھے بہت عزت اور پیار ملا جس کی وجہ سے میرا سب کا احترام کرنا تھا، میری کامیابی کی اصل وجہ ہی یہی ہے کہ مجھے سمجھ دار لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور میں انہی بڑے لوگوں کے آگے کی کڑی ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جب کوئی ہدایت کار یا رائٹر کردار سے متعلق تفصیلات بتاتا ہے تو میں اسی وقت اس کردار کو محسوس کرلیتا ہوں اور ذہن میں نقش بنالیتا ہوں جوکہ میری عادت ہے، میں اسکرپٹ پڑھنے پر یقین نہیں رکھتا کہ کیوں کہ میری نزدیک اسکرپٹ محض ایک ذریعہ جوکہ صرف یہ بتاتا ہے کہ گفتگو کیا کرنی ہے اور کیسے کرنی ہے، یہی وجہ ہے کہ میں اسکرپٹ پڑھتا بھی نہیں ہوں نہ ہی کبھی کسی پروڈیوسر سے اسکرپٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
نعمان اعجاز نے ثمینہ پیرزادہ کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے فن اداکاری سکھانے اور اس انڈسٹری میں متعارف کروانے والے نصرت ٹھاکر ہیں، میرے بعد بھی بہت سے لوگ ہیں جو کہ اُن سے مستفید ہوئے ہیں، میں ساری زندگی نصرت ٹھاکر کا شکر گزار رہوں گا اور جب تک حیات ہوں اُن کا نام بھی حیات رہے گا۔
اداکار نے یہ بھی کہا کہ نصرت صاحب میری بہت رہنمائی کرتے تھے اور کہتے تھے کہ کردار کو اس طرح ادا کرنا ہے اور پھر مجھ پر چھوڑ دیتے تھے کہ کرو جو کرنا ہے، پھر مجھے اس طرح اپنے اندر چھپے اداکاری کا فن باہر نکالنے میں آسانی ہوتی تھی کیوں کہ آپ کسی اداکار کو پالش کر سکتے ہیں لیکن اداکاری سکھا نہیں سکتے، نصرت صاحب نے مجھے پالش کیا۔
نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ میری خوش نصیبی ہے کہ جب میں نے 1988ء میں ٹیلی ویژن پر کام کرنا شروع کیا تو عارفہ صدیقی، خالدہ ریاست صاحبہ اور قوی صاحب جیسے سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور سب سے ہی مجھے بہت عزت اور پیار ملا جس کی وجہ سے میرا سب کا احترام کرنا تھا، میری کامیابی کی اصل وجہ ہی یہی ہے کہ مجھے سمجھ دار لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور میں انہی بڑے لوگوں کے آگے کی کڑی ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جب کوئی ہدایت کار یا رائٹر کردار سے متعلق تفصیلات بتاتا ہے تو میں اسی وقت اس کردار کو محسوس کرلیتا ہوں اور ذہن میں نقش بنالیتا ہوں جوکہ میری عادت ہے، میں اسکرپٹ پڑھنے پر یقین نہیں رکھتا کہ کیوں کہ میری نزدیک اسکرپٹ محض ایک ذریعہ جوکہ صرف یہ بتاتا ہے کہ گفتگو کیا کرنی ہے اور کیسے کرنی ہے، یہی وجہ ہے کہ میں اسکرپٹ پڑھتا بھی نہیں ہوں نہ ہی کبھی کسی پروڈیوسر سے اسکرپٹ کا مطالبہ کیا ہے۔