خطے میں بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان سرفہرست ہوگیا

ہر سال 5 سال کے4 لاکھ بچے مرجاتے ہیں،سندھ میں بچوں کی شرح اموات بڑھ گئی،30 ہزارمائیں زچگی کے دوران ہلاک ہونے لگیں


Staff Reporter October 28, 2013
35 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں،بچوں کو بچانے کیلیے خوارک کو متوازن وغذائیت سے بھرپور بنانے کی ضرورت ہے،عالمی ادارہ صحت۔ فوٹو : آن لائن/فائل

پاکستان جنوبی ایشیاکاپہلا ملک ہے جہاں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات سرفہرست ہے جبکہ دنیا میں پاکستان بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے25 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

پاکستان میں 5 سال عمر تک کے ہر ایک ہزار میں سے 86 بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں،سیو دی چلڈرن کی جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں شرح اموات جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے پاکستان میں ہر ایک ہزار میں سے 86 بچے 5 سال کی عمر سے پہلے موت کا شکار ہو جاتے ہیں، ملک میں غذائی قلت کی وجہ سے بھی بچوں کی اموات بڑھ گئی ہیں،پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں نومولود بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ملک ہے، شرح اموات کی زیادتی کی وجہ بچوں میں موذی امراض کی روک تھام کے لیے کیا جانے والاناقص حفاظتی انتظام ہے۔



پلاننگ کمیشن پاکستان اور یو این چلڈرن فنڈ کی جانب سے تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال5 سال عمرکے 4 لاکھ 20 ہزاربچے مختلف طبی مسائل کا شکار ہوکرہلاک ہو جاتے ہیں،22 فیصد بچے آکسیجن کی کمی،14 فیصد مختلف انفیکشن،13 فیصد بچے نمونیا،11 فیصد اسہال،7 فیصد ملیریا اور 9 فیصد قبل ازوقت پیدائش کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں، بچوںکی اموات کے علاوہ ہر سال پاکستان میں 30 ہزار مائیں زچگی کے دوران ہلاک ہورہی ہیں،تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ناخواندگی، صنفی امتیاز، بیروزگاری، غربت، صاف پانی تک عدم رسائی اور ناقص صفائی بچوں اور زچگی کے دوران مائوں کی ہلاکت کی بنیادی وجوہات ہیں۔

یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں طبی سہولیات کے فقدان سے 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے،2011 میں ملک میں ساڑھے 3 لاکھ بچے جاں بحق ہوئے ہیں جاں بحق بچوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں رہی ہے جہاں پر ایک ہزار میں سے101بچے جاں بحق ہوتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں35 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، رپورٹ کے مطابق بچوںکو جان لیوا بیماریوں سے بچانے کے لیے ان کی خوارک کو متوازن اور غذائیت سے بھرپور بنانے کی اشد ضرورت ہے، بچوںکومہیا کی جانے والی خوراک میں غذائیت کی مقدار درست نہیں جس سے بچے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں