سلیکشن پالیسی میں عدم تسلسل پر توفیق عمر مایوس

کسی عذر پر ایک سیریز میں باہر ہونے پر دوبارہ زیر غورنہ لانا درست نہیں، اوپنر


Sports Reporter October 28, 2013
قومی ٹیم کی سلیکشن پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے،ٹیسٹ کرکٹر۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے نظر انداز اوپنر توفیق عمر نے قومی ٹیم کی سلیکشن پالیسی میں عدم تسلسل پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انجری یا گھریلو مسائل کے سبب کسی ایک سیریز میں شرکت نہ کرپانے والے کرکٹر کو بعد ازاں بھی زیر غور نہ لایا جانا درست اقدام نہیں۔ تفصیلات کے مطابق توفیق عمر نے سری لنکا کیخلاف 2012 میں کھیلی جانے والی سیریز کی 4 اننگز میں بالترتیب 65،42ناٹ آئوٹ، 29 اور 5 رنز بنائے، قومی ٹیم کے رواں سال دورۂ جنوبی افریقہ میں انھیں انجری کے سبب بغیر کوئی میچ کھیلے وطن واپس آنا پڑا، پروٹیز کیخلاف یو اے ای میں سیریز کی تیاری کیلیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے دوران اوپنر ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کیلیے خاصے سرگرم نظر آئے لیکن بعد ازاں انھیں نظر انداز کرکے خرم منظور اور شان مسعود پر مشتمل نئی جوڑی میدان میں اتاری گئی۔



ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی سلیکشن پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے، کوئی انجری یا گھریلو مسائل کے سبب کسی ایک سیریز میں شرکت نہ کرپائے تو اس کی انٹرنیشنل پرفارمنس کو نظر انداز کرکے ڈومیسٹک کرکٹ سے نئے کھلاڑیوں کو شامل کرلیا جاتا ہے۔ توفیق عمر نے کہا کہ جب ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ ہوں تو عدم تحفظ کا شکار کرکٹر 100فیصد فٹ نہ ہونے کے باوجود کھیلتے رہتے ہیں،انھیں خدشات ہوتے ہیں کہ کوئی اور ان کی جگہ نہ سنبھال لے، میری بہترین پرفارمنس جنوبی افریقہ کے خلاف رہی ہے۔ پروٹیز کے مقابل 60.83کی اوسط سے رنز اسکور کرنے والے اوپنر کا کہنا ہے کہ مجھے ڈراپ کرنے سے قبل ایک نظر اعداد و شمار پر ہی ڈال لی جاتی تو بہتر ہوتا، اس صورتحال پر سخت مایوسی ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں