نایاب نسل کے گدھ کی مصنوعی ماحول میں افزائش میں مزید کامیابیاں

پنجاب میں گدھوں کی افزائش کا تسلسل ایک بہت بڑی کامیابی ہے، بدر منیر


آصف محمود November 30, 2019
مادہ گدھ سال میں ایک ہی انڈہ دیتی ہے، انچارج ولچرسینٹر فوٹو: ایکسپریس

پنجاب وائلڈ لائف اورڈبلیوڈبلیوایف کے اشتراک سے پاکستان میں نایاب نسل کی گدھوں کوبچانے اوران کی مصنوعی ماحول میں افزائش میں مزید کامیابیاں سامنے آئی ہیں۔

پاکستان میں سفید پشت والی نایاب نسل کے گدھوں کو بچانے کے لئے ڈبلیو ڈبلیو ایف نے پنجاب وائلڈلائف کے اشتراک سے چھانگا مانگا میں ولچرسینٹر قائم کیا تھا۔ 2005 میں قائم کیے گیے اس ولچرسینٹرمیں ابتدائی طور پر 15 نر اور مادہ سفید پشت والے گدھ رکھے گئے تھے، ابتدا میں منتظمین کو گدھوں کی افزائش کے حوالے سے سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا، 2015 میں انہیں پہلی کامیابی ملی اور انڈوں سے گدھ کے بچے پیدا ہوئے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ کامیابی سے چل نکلا اور یہاں سفید پشت والی گدھوں کے 7 بچے پیدا ہوچکے ہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سی ای او حماد نقی نے ولچرسینٹرکا دورہ کیا۔ اس موقع پر اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے بتایا کہ پنجاب میں گدھوں کی افزائش کا تسلسل ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ گدھ ایک ماحول دوست پرندہ ہے جو مردارکھاتا ہے، ماحول کو آلودگی سے بچاتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ پرندہ خود ہی ناپید ہوگیا تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ سندھ اور آزاد کشمیر کے چند ایک علاقوں میں جہاں مختلف اقسام کے گدھ کی موجودگی کی اطلاعات ہیں وہاں سے کچھ چند جوڑے یہاں لائے جائیں اور یہاں جو نئی ایوری بنائی گئی ہے وہاں انہیں چھوڑا جائے اور پھر ان کی تعداد میں خاطرخواہ اضافے کے بعد انہیں قدرتی ماحول میں چھوڑدیا جائے گا۔



بدر منیر نے بتایا کہ گدھوں کو قدرتی ماحول میں آزاد کرنے سے قبل ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ دوبارہ ایسا مردہ جانوروں کا گوشت نہ کھائیں جن کی موت بھینسوں کو لگائے جانے مخصوص انجیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ ایسے جانوروں کا گوشت کھانے سے گدھوں کی بھی اموات ہوجاتی ہیں۔

حماد نقی نے بتایا کہ انہوں نے 2005 میں یہ منصوبہ شروع کیا تھا اورانہیں خوشی ہے کہ یہ منصوبہ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ بھارت ، بنگلا دیش اور نیپال میں بھی نایاب نسل کی گدھوں کو بچانے کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ آنے والے برسوں میں ہم قدرتی ماحول میں گدھوں کو دیکھ سکیں گے۔

ولچرسینٹر کے انچارج اورلاہورچڑیا گھرکے ڈائریکٹرحسن علی سکھیرا نے ایکسپریس کو بتایا کہ گدھوں کی افزائش انتہائی مشکل کام تھا۔ کیونکہ مادہ گدھ سال میں ایک ہی انڈہ دیتی ہے، انڈے سے بچے نکلنے کے عمل کے دوران اگرانڈہ ٹوٹ جائے یا خراب ہوجائے تواس سے ہیچری کا عمل مکمل نہیں ہوپاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھ کئی بارایسا ہوا، کئی مرتبہ گدھوں نے انڈے توڑدیئے اوران کی تمام محنت پرپانی پھیردیا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اورآج ہم کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں