ڈرون حملے حقیقی تصویر کیلیے امریکی ریسرچ سینٹر نے حملے سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر کی مدد لی

ڈرون حملوں کی حقیقی تصویر پیش کرنے کیلئے عینی شاہدین سے مدد مانگی گئی ہے


Monitoring Desk October 28, 2013
نیویارک کے situresearch ادارے نے اقوام متحدہ کے نمائندے بین ایمرسن کی مدد سے ڈرون حملوں کی فرانزک تحقیقات کی ہیں ۔فوٹو: اے ایف پی/ فائل

SINGAPORE: ایک امریکی ریسرچ سینٹر نے ڈرون حملوں کی حقیقی تصویر پیش کرنے کیلئے عینی شاہدین کے بیانات اور حملے سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر کی مدد لی ہے۔

ایک ٹی وی کے مطابق نیویارک کے situresearch ادارے نے انسداد دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے نمائندے بین ایمرسن کی مدد سے ڈرون حملوں کی فرانزک تحقیقات کی ہیں اور اس کیلئے تین ڈرون حملوں کا تفصیلی مطالعہ کیا ہے، انہی میں سے ایک ریسرچ 17 مارچ 2011 کو دتہ خیل میں ہونے والے ڈورن حملے کی بھی ہے، جس میں 43 عام شہری مارے گئے تھے ، یہ ڈرون حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب دتہ خیل میں بس اسٹیشن پر دو مقامی گروپس کے درمیان تنازع کا حل ڈھونڈنے کیلئے جرگہ ہو رہا تھا، کھلے میدان میں ہونے والے اس جرگے پر ڈرون حملے کا کوئی ثبوت نہیں بچا ، لیکن عینی شاہدین اور وہ افراد جو اس حملے میں بچ گئے ، انکے بیانات اور حملے سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے اس وقت کی تھری ڈی اینی میشن بنا کر حقیقت کے قریب پہنچنے کی کوشش کی کہ دراصل اس وقت دتہ خیل میں اس جگہ پر کیا ہو رہا تھا جب وہاں ڈرون حملہ ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں