قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید 2 زخمی
اسرائیلی فوج نے دونوں زخمی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں ایک اور فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا جب کہ زخمی ہونے والے 2 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر حبرون میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک بار پھر جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 فلسطینی نوجوانوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 18 سالہ بداوی مسلمیح شدید زخمی ہوگیا، سفاک اسرائیلی فوج کے اہلکاروں نے زخمی نوجوان کو اسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔ طبی امداد نہ ملنے کے باعث نوجوان نے دم توڑ دیا۔
یہ خبر پڑھیں: فلسطینی مزید صدمے سہنے کے لیے تیار رہیں، نیتن یاہو کی دھمکی
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے دو نوجوانوں کو بھی اسپتال لے جانے کے بجائے حراست میں لے لیا گیا اور شہید ہونے والے نوجوان کی لاش حوالے سے انکار کردیا۔ سیکڑوں فلسطینی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر سڑکوں پر نکل آئے اور قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد اسرائیلی فوج شہید نوجوان کی لاش حوالے کرنے پر مجبور ہوئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی حملے جاری، شہادتیں 18 ہوگئیں
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے نوجوانوں کو عسکریت پسند ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تینوں نوجوان حبرون میں یہودی آبادکاروں کی ایک گاڑی پر پیٹرول بم پھینکا تھا جس کے جواب میں فوج نے فائرنگ کی تاہم اسرائیلی فوج اپنے موقف کے حق میں شواہد پیش کرنے سے قاصر نظر آئی، یہاں تک کہ حملے کی شکار گاڑی کو بھی میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ نومبر کے وسط میں قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں مزاحمتی تنظیم کے رہنما کے گھر کو فضائی حملے میں تباہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں رہنما، ان کی اہلیہ اور 2 بچے شہید ہوگئے تھے جب کہ دوسرے دن بھی فضائی حملے جاری رکھے تھے جس میں 18 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر حبرون میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک بار پھر جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 فلسطینی نوجوانوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 18 سالہ بداوی مسلمیح شدید زخمی ہوگیا، سفاک اسرائیلی فوج کے اہلکاروں نے زخمی نوجوان کو اسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔ طبی امداد نہ ملنے کے باعث نوجوان نے دم توڑ دیا۔
یہ خبر پڑھیں: فلسطینی مزید صدمے سہنے کے لیے تیار رہیں، نیتن یاہو کی دھمکی
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے دو نوجوانوں کو بھی اسپتال لے جانے کے بجائے حراست میں لے لیا گیا اور شہید ہونے والے نوجوان کی لاش حوالے سے انکار کردیا۔ سیکڑوں فلسطینی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر سڑکوں پر نکل آئے اور قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد اسرائیلی فوج شہید نوجوان کی لاش حوالے کرنے پر مجبور ہوئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی حملے جاری، شہادتیں 18 ہوگئیں
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے نوجوانوں کو عسکریت پسند ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تینوں نوجوان حبرون میں یہودی آبادکاروں کی ایک گاڑی پر پیٹرول بم پھینکا تھا جس کے جواب میں فوج نے فائرنگ کی تاہم اسرائیلی فوج اپنے موقف کے حق میں شواہد پیش کرنے سے قاصر نظر آئی، یہاں تک کہ حملے کی شکار گاڑی کو بھی میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ نومبر کے وسط میں قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں مزاحمتی تنظیم کے رہنما کے گھر کو فضائی حملے میں تباہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں رہنما، ان کی اہلیہ اور 2 بچے شہید ہوگئے تھے جب کہ دوسرے دن بھی فضائی حملے جاری رکھے تھے جس میں 18 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔