فلم اندسٹری کی بحالی کے بعد میوزک اندسٹری کا مستقبل کیا ہوگا

کئی سالوں سے شدید بحران کا شکار میوزک انڈسٹری کے بارے میں ابھی تک کسی نے نہیں سنجیدگی سے نہیں سوچا.

میوزک انڈسٹری کی تباہی میں بہت سے ان فنکاروں کا بھی ہاتھ ہے کہ جنھوں اپنے عروج کے دور میں نئے آنے والوں کے لیے قدم قدم پر رکاٹیں ڈالیں۔ فوٹو: فائل

2013ء پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے بہترین سال ثابت ہوا گزشتہ کئی سالوں سے بحران کا شکار فلم انڈسٹری میں اس وقت جان پڑگئی جب ٹیلی ویژن کے نوجوان فنکاروں اور پروڈیوسرز نے اس چیلنج کو قبول کرلیا کہ وہ پاکستان کے سنیماؤں کو آباد کرنے اور ملکی فلموں کو عوام میں مقبول بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

ان کوششوں سے کسی حد تک فلم انڈسٹری کی رونقیں لوٹ آئیں لیکن گزشتہ کئی سالوں سے شدید بحران کا شکار پاکستان کی میوزک انڈسٹری کے بارے میں ابھی تک کسی نے نہیں سنجیدگی سے نہیں سوچا کہ کیا میوزک انڈسٹری دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے گی، اب اس کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا، ابھی تک اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا، پاکستان کی میوزک انڈسٹری کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے یا یہ کسی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے،اس بارے میں مختلف رائے ہے، کہا جاتا ہے میوزک انڈسٹری کی تباہی میں بہت سے ان فنکاروں کا بھی ہاتھ ہے کہ جنھوں اپنے عروج کے دور میں نئے آنے والوں کے لیے قدم قدم پر رکاٹیں ڈالیں۔

انھوں نے میوزک ریلیزکرنے والوںاداروں سے اپنے تعلقات اس قدر مستحکم کیے کہ میوزک ریلیزکرنے والے ادارے ان کی مرضی کے بغیر کوئی کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے،چند گلوکارہ کی اجاراداری کی وجہ سے بہت سے باصلاحیت آوازیں منظر عام پر نہ آسکیں ، دوسری سب سے اہم وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کسی بھی کاروبار میں جب دو نمبر لوگ گھس آئیں گے تو وہ کاروبار کا بیڑا غرق کردیتے ہیں، میوزک انڈسٹری میں بھی ایسا ہی ہوا کہ غیر قانونی کام کرنے والوں نے اپنا کام کردکھایا اور کسی بھی نئی البم کی ریلیز کے ساتھ جعلی سی ڈی اور آڈیو بنا کر مارکیٹ میں فروخت کے لیے لے آتے تھے۔

جسے پائریسی کہا گیا یہ ان گلوکاروں کے لیے لمحہ فکریہ تھا جو بہت دھوم دھام سے اور بھاری رقم خرچ کرکے اپنے البم تیار کرتے تھے اور یہ توقع کرتے تھے کہ ان کا لگا ہوا سرمایہ کئی گناہ زیادہ ہوکر واپس ملے گا، اس رد عمل کا نتیجہ تھا کہ چند لوگوں کی اجارا داری کو کس طرح ختم کیا گیا، یہ میوزک انڈسٹری پرایک بڑا حملہ تھا جس نے میوزک انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ،جس تیزی سے اس غیر قانونی کاروبار نے اپنے پنجے مضبوط کیے،اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آیا اور پھر ہوا یوں کے پائریسی کو تقویت پہنچانے والے لوگ اس قدر بااثر ہوگئے کہ انھوں نے نہ تو کسی کی پروا کی اور نہ ہی کسی کو خاطر میں لائے غیر قانونی کام کرنے والوں نے کسی بھی قانون نافذنے والے اداروں کی پروا نہیں کی نتیجہ یہ نکلا کہ ان غیر قانونی کام کرنے والوں نے اپنے مفاد کے خاطرپوری میوزک انڈسٹری کو تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا اور آج تک میوزک انڈسٹری سنبھل نہیں سکی۔




بڑے بڑے گلوکارجو یہ کہتے تھے کہ ان کے بغیر میوزک انڈسٹری چل نہیں سکتی وہ آج بے بس نظر آتے ہیں انھوں نے لاکھ شور مچایا حکومت سے بارہامداخلت کی اپیل کی لیکن ان کی کوئی سننے والا نہیں وہ تو اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے انھوں نے تودولت اکٹھی کرکے اپنی راہ لی، لیکن میوزک انڈسٹری کے نامور گلوکار آج یا تو بھارت جاکر کام کرنے پر مجبور ہوئے یا غیر ممالک جاکر شوز کرکے اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

گلوکار علی ظفر، عاطف اسلم ،راحت فتح علی، علی حیدر، حدیقہ کیانی، فاخر، نجم شیزاز، سارہ رضا، شہزاد رائے، ابرار الحق، علی عظمت، امجد صابری، احمد جہاں زیب، سلمان احمد، یاسر اختر، شازیہ خشک، فخر عالم، سلیم جاوید، تنویر آفریدی اور ایسے بہت سے نامور گلوکار میوزک انڈسٹری سے اس حد تک مایوس نظر آتے ہیں کہ وہ اب اس موضوع پر بات کرنے پر بھی تیار نہیں، لیکن اگر یہ تمام گلوکار اگر سنجیدگی سے اس بات کی کوشش کرتے کہ وہ اس وقت اپنا البم ریلیز نہیں کریں جب تک انھیں اس کی ضمانت نہیں دی جاتی کہ انھیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

کیا اب بھی کسی پاکستانی گلوکار کے دل میں یہ لگن پائی جاتی ہے ہمیں اپنی میوزک انڈسٹری کے کھوئے ہوئے مقام کو واپس لانا ہے اور ایک بار پھر اسے عزت اور وقار دلانے میں اپنا کردا ادا کرنا ہے معلوم نہیں ایسا ہوسکے گا بھی یا نہیںلیکن اگر سچے جذبہ کو مد نظر رکھ کر اس پر عمل درآمد کیا جائے تو یہ ناممکن نہیں ہے ان عظیم گلوکاروں کو پاکستان کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت ملی عزت اور دولت ملی کیا وہ یہ قربانی نہیں دے سکتے کہ غیر ممالک جاکر البم ریکارڈ کرنے کے بجائے اپنے ملک میں رہ کر اس کی بہتری اور بحالی کے لیے کام کریں اوران سازش کرنے والوں کو ناکام بنادیں ۔

جو اپنے آپ کو بہت با اثرسمجھتے ہیں تمام غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف متحد ہوکر ثابت کریں کہ اب انھیں کوئی غیر قانونی کام نہیں کرنے دیں گے، کسی کام کے لیے حکومت کو بیساکھی بنانے کے بجائے اپنی مدد آپ کے تحت کوئی ایسا لائحہ عمل بنائیں کہ غیر قانونی کام کرنے والے اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکیں ، پاکستانی عوام کو اپنے ملک کے ان بہترین گلوکاروں پر فخر ہے بلاشبہ انھوں نے پاکستانی عوام کا دنیا بھر میں سر فخر سے بلند کیا ہے لیکن اب ان بہترین گلوکاروں کی بھی ذمہ داری کے وہ اپنے عوام کی خواہشات پر پورا اتریں اور ثابت کریں کہ وہ صرف اور صرف پاکستانی گلوکار ہیں،پاکستانی عوام کو اپنے ان گلوکاروں سے قومی امید ہے کہ وہ فلم انڈسٹری کی بحالی طرح میوزک انڈسٹری کی بحالی میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔
Load Next Story