مقتدر اداروں کو کہتا ہوں میں آئین کو مانتا ہوں آپ بھی مانیں مولانا فضل الرحمان
ہماری اداروں سے جنگ کی کوئی پالیسی نہیں لیکن ادارے کو بھی آئینی حدود میں رہنا چاہئے، فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مقتدر اداروں کو کہتا ہوں میں آئین کو مانتا ہوں آپ بھی مانیں۔
کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری اداروں سے جنگ کی کوئی پالیسی نہیں، لیکن ادارے کو بھی آئینی حدود میں رہنا چاہئے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پرویز مشرف نے مجھے کہا کہ آپ کیوں امریکا کی غلامی نہیں مانتے، میں نے انہیں کہا کہ آپ کے بزرگوں نے غلامی کی اور مجھے میرے بزرگوں نے غلامی کے خلاف لڑنے کا راستہ بتایاہم غلاموں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ میں ساتھ دینے پر محمود اچکزئی اور پشتونخوا کے کارکنوں کا شکر گزار ہوں، آزادی مارچ نے ملکی سیاسی تاریخ میں ایک روشن باب کا اضافہ کیا ہے اور دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستانی عوام سلیکٹڈ حکومت کے خلاف متحد ہیں۔وزراء17 روپے کلو ٹماٹر اور 5 روپے مٹر بتاکر عوام کا مذاق اڑا رہے ہیں جب کہ ایک کروڑ نوکریوں، یورپی ممالک سے لوگوں کی نوکریوں کے لیے آنے کی باتیں دم توڑ چکی ہیں۔ ملک میں حق حاکمیت عوام کی بجائے بیرونی قوتوں کے پاس ہے،ہم اپنے آباوٴ اجداد کی میراث کے امین ہیں ہم امریکا و دیگر قوتوں کی بالادستی تسلیم نہیں کرتے۔
کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری اداروں سے جنگ کی کوئی پالیسی نہیں، لیکن ادارے کو بھی آئینی حدود میں رہنا چاہئے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پرویز مشرف نے مجھے کہا کہ آپ کیوں امریکا کی غلامی نہیں مانتے، میں نے انہیں کہا کہ آپ کے بزرگوں نے غلامی کی اور مجھے میرے بزرگوں نے غلامی کے خلاف لڑنے کا راستہ بتایاہم غلاموں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ میں ساتھ دینے پر محمود اچکزئی اور پشتونخوا کے کارکنوں کا شکر گزار ہوں، آزادی مارچ نے ملکی سیاسی تاریخ میں ایک روشن باب کا اضافہ کیا ہے اور دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستانی عوام سلیکٹڈ حکومت کے خلاف متحد ہیں۔وزراء17 روپے کلو ٹماٹر اور 5 روپے مٹر بتاکر عوام کا مذاق اڑا رہے ہیں جب کہ ایک کروڑ نوکریوں، یورپی ممالک سے لوگوں کی نوکریوں کے لیے آنے کی باتیں دم توڑ چکی ہیں۔ ملک میں حق حاکمیت عوام کی بجائے بیرونی قوتوں کے پاس ہے،ہم اپنے آباوٴ اجداد کی میراث کے امین ہیں ہم امریکا و دیگر قوتوں کی بالادستی تسلیم نہیں کرتے۔