ڈنگی وائرس کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ
مچھروں کی افزائش نسل روکنے کیلیے اقدامات کیے جائینگے، قانون کانام ڈنگی اریڈی کیشن پریوینشن اینڈ ریگولیشن ہوگا
صوبے میں ڈنگی وائرس کے خاتمے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ کرلیاگیا ہے عالمی ادارہ صحت کی تجویز پر ڈنگی سیل میں دیگر پروگرامزکو شامل کرکے علیحدہ سے پروجیکٹ بھی بنایا جائے گا ۔
ڈنگی وائرس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، صوبے میں پہلی بار ڈنگی وائرس کے خاتمے کے لیے ڈنگی ریڈی کیشن پروینشن اینڈ ریگولیشن قانون بنایا جارہا ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ، یہ بات سیکریٹری صحت جام انعام اللہ دھاریجو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ، انھوں نے کہاکہ محکمہ صحت نے صوبے میں ڈنگی وائرس سے انسانی جانوں کے لیے شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، اس وائرس سے ہر سال سیکڑوں افراد متاثر اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں اس صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت نے ڈنگی وائرس پر قابو پانے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ کیا ۔
جس کانام ڈنگی ریڈی کیشن پروینشن اینڈ ریگولیشن ہوگا انھوں نے کہا کہ مچھروں کی افزائش نسل کا باعث بننے یا مچھروں کی افزائش نسل میں معاونت پیدا کرنے والے اداروںکو ضابطہ قانون میں لایا جائیگا ان میں سوئمنگ پولز کے مالکان،ٹائر شاپس، پانی کے کھلے پائپ، کھلے نالے کے ذمے داروں کواس قانون کے دائرے میں لایاجائیگا۔
قانون کی منظوری کے بعدان کے مالکان یا ذمے داروں کومتنبہ کیاجائے گا کہ مچھروں کی افزائش نسل کو روکنے کیلیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں بصورت دیگر انھیں قانون کی خلاف ورزی پر سزا دی جائیگی۔
انھوں نے کہا کہ ڈنگی وائرس کے خاتمے کیلیے ایک کور کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جس میں ڈائریکٹر ملیریا ، ڈائریکٹر میونسپل سروسز، سیکریٹری فشریزاینڈ ایگلرکلچرل پر مشتل ہوگی جو ہر ہفتے انسداد ڈنگی مہم کا جائزہ لے گی اورمہم ان اداروں کے اشتراک سے چلائی جائیگی انھوں نے کہاکہ اس حوالے سے ملیریا کنٹرول پروگرام کو مزید توسیعی کی جارہی ہے ، جام انعام اللہ دھاریجو نے کہاکہ صوبائی سطح پر عالمی ادارہ صحت کی تجویز پرتمام وبائی امراض کے خاتمے کیلیے علیحدہ سے پروگرام تشکیل دیاجارہا ہے اور اس تجویز پر حکومت نے سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیا، حتمی فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیاجائیگا۔
ڈنگی وائرس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، صوبے میں پہلی بار ڈنگی وائرس کے خاتمے کے لیے ڈنگی ریڈی کیشن پروینشن اینڈ ریگولیشن قانون بنایا جارہا ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ، یہ بات سیکریٹری صحت جام انعام اللہ دھاریجو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ، انھوں نے کہاکہ محکمہ صحت نے صوبے میں ڈنگی وائرس سے انسانی جانوں کے لیے شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، اس وائرس سے ہر سال سیکڑوں افراد متاثر اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں اس صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت نے ڈنگی وائرس پر قابو پانے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ کیا ۔
جس کانام ڈنگی ریڈی کیشن پروینشن اینڈ ریگولیشن ہوگا انھوں نے کہا کہ مچھروں کی افزائش نسل کا باعث بننے یا مچھروں کی افزائش نسل میں معاونت پیدا کرنے والے اداروںکو ضابطہ قانون میں لایا جائیگا ان میں سوئمنگ پولز کے مالکان،ٹائر شاپس، پانی کے کھلے پائپ، کھلے نالے کے ذمے داروں کواس قانون کے دائرے میں لایاجائیگا۔
قانون کی منظوری کے بعدان کے مالکان یا ذمے داروں کومتنبہ کیاجائے گا کہ مچھروں کی افزائش نسل کو روکنے کیلیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں بصورت دیگر انھیں قانون کی خلاف ورزی پر سزا دی جائیگی۔
انھوں نے کہا کہ ڈنگی وائرس کے خاتمے کیلیے ایک کور کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جس میں ڈائریکٹر ملیریا ، ڈائریکٹر میونسپل سروسز، سیکریٹری فشریزاینڈ ایگلرکلچرل پر مشتل ہوگی جو ہر ہفتے انسداد ڈنگی مہم کا جائزہ لے گی اورمہم ان اداروں کے اشتراک سے چلائی جائیگی انھوں نے کہاکہ اس حوالے سے ملیریا کنٹرول پروگرام کو مزید توسیعی کی جارہی ہے ، جام انعام اللہ دھاریجو نے کہاکہ صوبائی سطح پر عالمی ادارہ صحت کی تجویز پرتمام وبائی امراض کے خاتمے کیلیے علیحدہ سے پروگرام تشکیل دیاجارہا ہے اور اس تجویز پر حکومت نے سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیا، حتمی فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیاجائیگا۔