کورنگی شاول کی ٹکر سے راہگیر جاں بحق شہریوں کی ہنگامہ آرائی
مشتعل افراد نے سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے ،رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کیلیے بند کردی ،گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں
کورنگی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے جانے والے شاول کی ٹکر سے راہگیر جاں بحق ہوگیا ۔
واقعہ اتنا دلخراش تھا کہ موقع پر موجود افراد مشتعل ہوگئے اور انھوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا ، اس دوران نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کی ، سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ، پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کردیا ، پولیس نے حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کورنگی کے علاقے عوامی کالونی ساڑھے5 نمبر میں ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے جانے والے شاول کی ٹکر سے راہگیر 45 سالہ محمد مشتاق ولد محمد ستار جاں بحق ہوگیا ۔
موقع پر موجود افراد نے بتایا کہ شاول کا ڈرائیور اتنا بے خبر تھا کہ اسے علم ہی نہیں ہوا کہ اس کی گاڑی نے ایک شخص کی جان لے لی ہے ، حادثہ دیکھ کر موقع پر موجود افراد مشتعل ہوگئے اور احتجاج کیا ، مشتعل افراد کورنگی کی مرکزی سڑک پر نکل آئے ، اس موقع پر مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی ، نامعلوم افراد نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ٹائر نذر آتش کیے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی ، احتجاج کے باعث کورنگی کی مرکزی شارع ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مذاکرات کے بعد مظاہرین کو منتشر کردیا ، ایس ایچ او عوامی کالونی حاتم مروت نے بتایا کہ کورنگی ساڑھے پانچ نمبر پر غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے واٹر بورڈ کے افسران پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ جارہے تھے کہ زمان ٹاؤن تھانے کی حدود ایف ایریا میں حادثہ پیش آگیا۔
واقعے کے فوری بعد انھوں نے حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار کرکے زمان ٹاؤن پولیس کے حوالے کردیا ، اس سلسلے میں ایس ایچ او زمان ٹاؤن مقصود رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ شاول ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے جارہا تھا کہ حادثہ پیش آگیا ، پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے جبکہ شاول بھی قبضے میں لے لیا ہے ۔
واقعے کا مقدمہ درج نہیں کرایا گیا ،پولیس واٹر بورڈکیخلاف مقدمہ درج کرائینگے، ورثا
حادثے کا مقدمہ پیر کی شب 10 بجے تک درج نہیں کرایا گیا ، زمان ٹاؤن پولیس کے مطابق واقعے کے خلاف فوری طور پر ورثا نے مقدمہ درج کرانے کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے تاہم اگر وہ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے تو مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ورثا تھانے آئے تھے اور انھوں نے کہا تھا کہ وہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے کیونکہ ان کی مبینہ غفلت کے باعث مشتاق کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ، زمان ٹاؤن پولیس نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ورثا تدفین کے بعد واپس آکر مقدمہ درج کرائیں ، ایک سوال کے جواب میں پولیس کا کہنا تھا کہ ورثا اگر کسی کو نامزد کریں گے تو مقدمہ درج کرلیا جائے گا ۔
دوپہر کا کھانا مشتاق کی زندگی کا اہل خانہ کے ہمراہ آخری کھانا ثابت ہوا
متوفی مشتاق اپنی رہائش گاہ پر دوپہر کا کھانا کھانے آیا تھا اور واپس جارہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا ، مشتاق محنت کش اور 5 بچوں کا باپ تھا ، جناح اسپتال میں متوفی کے ورثا نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق کورنگی ایف ایریا کا رہائشی اور پیشے کے اعتبار سے راج مستری تھا ، وہ گھر کے قریب ہی کام پر جاتے تھے ، وقوعے کے وقت بھی وہ گھر پر دوپہر کا کھانا کھانے آئے تھے اور واپس جارہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے۔
ورثا کا کہنا تھا کہ مشتاق 5 بچوں کا باپ تھا ، انھوں نے مزید بتایا کہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ دوپہر کا کھانا ان کی زندگی کا آخری کھانا ثابت ہوگا ، واقعے کے فوری بعد محمد مشتاق کو پہلے سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی لے جائی گئی جہاں سے موت کی تصدیق کے بعد میت کو جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی ۔
واقعہ اتنا دلخراش تھا کہ موقع پر موجود افراد مشتعل ہوگئے اور انھوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا ، اس دوران نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کی ، سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ، پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کردیا ، پولیس نے حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کورنگی کے علاقے عوامی کالونی ساڑھے5 نمبر میں ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے جانے والے شاول کی ٹکر سے راہگیر 45 سالہ محمد مشتاق ولد محمد ستار جاں بحق ہوگیا ۔
موقع پر موجود افراد نے بتایا کہ شاول کا ڈرائیور اتنا بے خبر تھا کہ اسے علم ہی نہیں ہوا کہ اس کی گاڑی نے ایک شخص کی جان لے لی ہے ، حادثہ دیکھ کر موقع پر موجود افراد مشتعل ہوگئے اور احتجاج کیا ، مشتعل افراد کورنگی کی مرکزی سڑک پر نکل آئے ، اس موقع پر مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی ، نامعلوم افراد نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ٹائر نذر آتش کیے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی ، احتجاج کے باعث کورنگی کی مرکزی شارع ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مذاکرات کے بعد مظاہرین کو منتشر کردیا ، ایس ایچ او عوامی کالونی حاتم مروت نے بتایا کہ کورنگی ساڑھے پانچ نمبر پر غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے واٹر بورڈ کے افسران پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ جارہے تھے کہ زمان ٹاؤن تھانے کی حدود ایف ایریا میں حادثہ پیش آگیا۔
واقعے کے فوری بعد انھوں نے حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار کرکے زمان ٹاؤن پولیس کے حوالے کردیا ، اس سلسلے میں ایس ایچ او زمان ٹاؤن مقصود رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ شاول ہائیڈرنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے جارہا تھا کہ حادثہ پیش آگیا ، پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے جبکہ شاول بھی قبضے میں لے لیا ہے ۔
واقعے کا مقدمہ درج نہیں کرایا گیا ،پولیس واٹر بورڈکیخلاف مقدمہ درج کرائینگے، ورثا
حادثے کا مقدمہ پیر کی شب 10 بجے تک درج نہیں کرایا گیا ، زمان ٹاؤن پولیس کے مطابق واقعے کے خلاف فوری طور پر ورثا نے مقدمہ درج کرانے کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے تاہم اگر وہ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے تو مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ورثا تھانے آئے تھے اور انھوں نے کہا تھا کہ وہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے کیونکہ ان کی مبینہ غفلت کے باعث مشتاق کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ، زمان ٹاؤن پولیس نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ورثا تدفین کے بعد واپس آکر مقدمہ درج کرائیں ، ایک سوال کے جواب میں پولیس کا کہنا تھا کہ ورثا اگر کسی کو نامزد کریں گے تو مقدمہ درج کرلیا جائے گا ۔
دوپہر کا کھانا مشتاق کی زندگی کا اہل خانہ کے ہمراہ آخری کھانا ثابت ہوا
متوفی مشتاق اپنی رہائش گاہ پر دوپہر کا کھانا کھانے آیا تھا اور واپس جارہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا ، مشتاق محنت کش اور 5 بچوں کا باپ تھا ، جناح اسپتال میں متوفی کے ورثا نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق کورنگی ایف ایریا کا رہائشی اور پیشے کے اعتبار سے راج مستری تھا ، وہ گھر کے قریب ہی کام پر جاتے تھے ، وقوعے کے وقت بھی وہ گھر پر دوپہر کا کھانا کھانے آئے تھے اور واپس جارہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے۔
ورثا کا کہنا تھا کہ مشتاق 5 بچوں کا باپ تھا ، انھوں نے مزید بتایا کہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ دوپہر کا کھانا ان کی زندگی کا آخری کھانا ثابت ہوگا ، واقعے کے فوری بعد محمد مشتاق کو پہلے سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی لے جائی گئی جہاں سے موت کی تصدیق کے بعد میت کو جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی ۔