مدثر نذر نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کلین سوئپ کو مایوس کن قرار دیا
تنقید کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ تھوڑا مزید مصباح کو وقت دیں، محمد الیاس
سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کلین سوئپ کو مایوس کن قرار دیا ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ دو سینئر فاسٹ بولر وہاب ریاض اور محمد عامر نے بڑے غلط وقت پر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی ہے جس کا نقصان پاکستانی ٹیم کو بھگتنا پڑرہا ہے، مصباح الحق پر دو عہدوں کا پریشر ہے جس سے ہوسکتا ہے کہ ان کو مشکل آرہی ہو تاہم اس کافیصلہ خود مصباح نے کرنا ہے کہ وہ کیا بہتر سمجھتے ہیں۔
مدثر نذر کے مطابق نوجوان بولرز کی پہلی اتنی بڑی سیریز تھی،ان پر بہت زیادہ دباو تھا، نسیم شاہ او موسی خان بطور مین اسٹرائیکر بولر کھیلے، جو درست ہے مگر آسٹریلیا میں نوجوان کھلاڑیوں کا کامیاب ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے اظہر علی کی پرفارمنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دو سال سے اظہر علی پاکستان کی بیٹنگ میں نمایاں کردار اداکرنے میں ناکام رہے، جو لمحہ فکریہ ہے، انہیں اپنی پرفارمنس کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔ سابق اوپنر کا کہنا تھا ماضی میں بھی تجربہ کار ٹیمیں آسٹریلوی سرزمین پر نہیں جیت سکیں۔ اس روایت کو ختم کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد الیاس نے پاکستان کی مایوس کن پرفارمنس پر کہا کہ مصباح الحق کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، میرے نزدیک تنقید کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ تھوڑا مزید مصباح کو وقت دیں، ابھی اس کی دوسری سیریز ہے، ایک دم سے ان پر پریشر درست نہیں۔ نوجوان ٹیم سے یہ توقع رکھنا کہ وہ آسٹریلیا میں جیت کر آئے گا، حقیقت پسندانہ نہیں، مجھے یقین ہے کہ اس دورے سے پاکستانی نوجوان کرکٹرز کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، جو مستقبل میں ان کے کام آئے گا۔ یقین ہے کہ سری لنکا کے خلاف یہ ہی نوجوان اچھی کارکردگی دکھاکر خودکو منوانے میں کامیاب ہوں گے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ دو سینئر فاسٹ بولر وہاب ریاض اور محمد عامر نے بڑے غلط وقت پر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی ہے جس کا نقصان پاکستانی ٹیم کو بھگتنا پڑرہا ہے، مصباح الحق پر دو عہدوں کا پریشر ہے جس سے ہوسکتا ہے کہ ان کو مشکل آرہی ہو تاہم اس کافیصلہ خود مصباح نے کرنا ہے کہ وہ کیا بہتر سمجھتے ہیں۔
مدثر نذر کے مطابق نوجوان بولرز کی پہلی اتنی بڑی سیریز تھی،ان پر بہت زیادہ دباو تھا، نسیم شاہ او موسی خان بطور مین اسٹرائیکر بولر کھیلے، جو درست ہے مگر آسٹریلیا میں نوجوان کھلاڑیوں کا کامیاب ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے اظہر علی کی پرفارمنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دو سال سے اظہر علی پاکستان کی بیٹنگ میں نمایاں کردار اداکرنے میں ناکام رہے، جو لمحہ فکریہ ہے، انہیں اپنی پرفارمنس کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔ سابق اوپنر کا کہنا تھا ماضی میں بھی تجربہ کار ٹیمیں آسٹریلوی سرزمین پر نہیں جیت سکیں۔ اس روایت کو ختم کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد الیاس نے پاکستان کی مایوس کن پرفارمنس پر کہا کہ مصباح الحق کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، میرے نزدیک تنقید کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ تھوڑا مزید مصباح کو وقت دیں، ابھی اس کی دوسری سیریز ہے، ایک دم سے ان پر پریشر درست نہیں۔ نوجوان ٹیم سے یہ توقع رکھنا کہ وہ آسٹریلیا میں جیت کر آئے گا، حقیقت پسندانہ نہیں، مجھے یقین ہے کہ اس دورے سے پاکستانی نوجوان کرکٹرز کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، جو مستقبل میں ان کے کام آئے گا۔ یقین ہے کہ سری لنکا کے خلاف یہ ہی نوجوان اچھی کارکردگی دکھاکر خودکو منوانے میں کامیاب ہوں گے۔