وزیر اعلیٰ سندھ نے طلبا یونین پر عائد پابندی ختم کرنے کی منظوری دیدی
قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، وزیراعلیٰ
ISLAMABAD:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے طلبا یونینز پر پابندی ختم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بحالی سے متعلق قانون سازی کریں گے،جلد ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان، مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ اسمبلی طلبا یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے، بلاول بھٹو زرداری بھی طلبا یونینز کے حوالے سے اعلانات کرچکے ہیں جبکہ وزیر اعلی سندھ بھی طلبا یونیز کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہم نے طلبا تنظیموں کی ہمیشہ حمایت کی ہے، سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے یونین بحالی کا اعلان کیا تھا جبکہ سندھ حکومت قرارداد بھی پاس کرچکی ہے، انھوں نے کہا کہ طلبا کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے، دوران طالب علمی نوجوان سیکھتے ہیں، طلبا تنظیموں سے مشاورت شروع ہوچکی ہے، سندھ حکومت نے ہمیشہ پہل کی ہے اور اس سلسلے میں آج پہلی میٹنگ کی گئی ہے جبکہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں قانون پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلی سندھ کے مشیر قانون ماحولیات اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباتنظیموں کو فعال کرنے کیلیے سندھ حکومت قانون سازی کر رہی ہے جس کے بعد طلباتنظیموں کو سندھ بھر میں فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسٹوڈنٹس یونین پر پابندی دورآمریت کا بدنما داغ تھا جس کے بعد تعلیمی ادارے سیاسی اور تعلیمی سرگرمیوں میں سست روی کا شکار ہوگئے،انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت طلبا تنظیموں کے چارٹر اور مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان یونینوں کو ریگولیٹ کرے گی اور اس سلسلے میں ہم موثر قانون سازی کریں گے اور طلبا تنظیموں کے مطالبات کی روشنی میں حکومت سندھ ان کی بھرپور معاونت کرے گی۔
تعلیمی اداروں کو غیر سیاسی بنانا بھی آمریت کی حکمرانی ہے جس کے بعد طلبا آنے والی زندگی میں سیاست سے دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے غیر سیاسی عنصر کی قیادت سامنے آجاتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ سندھ کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ یہی طلباآگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، ان سرگرمیوں سے ہی سماجی معاملات کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے طلبا یونینز پر پابندی ختم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بحالی سے متعلق قانون سازی کریں گے،جلد ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان، مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ اسمبلی طلبا یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے، بلاول بھٹو زرداری بھی طلبا یونینز کے حوالے سے اعلانات کرچکے ہیں جبکہ وزیر اعلی سندھ بھی طلبا یونیز کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہم نے طلبا تنظیموں کی ہمیشہ حمایت کی ہے، سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے یونین بحالی کا اعلان کیا تھا جبکہ سندھ حکومت قرارداد بھی پاس کرچکی ہے، انھوں نے کہا کہ طلبا کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے، دوران طالب علمی نوجوان سیکھتے ہیں، طلبا تنظیموں سے مشاورت شروع ہوچکی ہے، سندھ حکومت نے ہمیشہ پہل کی ہے اور اس سلسلے میں آج پہلی میٹنگ کی گئی ہے جبکہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں قانون پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلی سندھ کے مشیر قانون ماحولیات اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباتنظیموں کو فعال کرنے کیلیے سندھ حکومت قانون سازی کر رہی ہے جس کے بعد طلباتنظیموں کو سندھ بھر میں فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسٹوڈنٹس یونین پر پابندی دورآمریت کا بدنما داغ تھا جس کے بعد تعلیمی ادارے سیاسی اور تعلیمی سرگرمیوں میں سست روی کا شکار ہوگئے،انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت طلبا تنظیموں کے چارٹر اور مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان یونینوں کو ریگولیٹ کرے گی اور اس سلسلے میں ہم موثر قانون سازی کریں گے اور طلبا تنظیموں کے مطالبات کی روشنی میں حکومت سندھ ان کی بھرپور معاونت کرے گی۔
تعلیمی اداروں کو غیر سیاسی بنانا بھی آمریت کی حکمرانی ہے جس کے بعد طلبا آنے والی زندگی میں سیاست سے دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے غیر سیاسی عنصر کی قیادت سامنے آجاتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ سندھ کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ یہی طلباآگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، ان سرگرمیوں سے ہی سماجی معاملات کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔