الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق
حکومت کو بلوچستان جبکہ اپوزیشن کو سندھ کے ممبر کا نام دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
ایک سال بعد الیکشن کمیشن کے 2 ارکان کی تقرری پر حکومت اور اپوزیشن میں اہم پیش رفت ہوگئی ہے اور حکومت کو بلوچستان جبکہ اپوزیشن کو سندھ کے ممبر کا نام دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے وفاقی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لئے نامزدگیوں کا جائزہ لیا گیا۔
حکومت اور اپوزیشن نے ابتدائی طورپر دونوں طرف سے ایک ایک ممبر لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔ حکومت کو بلوچستان جبکہ اپوزیشن کو سندھ کے ممبر کا نام دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر نے 2 نئے ارکان سے حلف لینے سے انکار کردیا
پارلیمانی کمیٹی میں بلوچستان سے وزیراعظم عمران خان کے تجویز کردہ نوید جان بلوچ کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں ممبر سندھ کے لیے آج اتفاق نہیں ہوسکا اور دونوں اپوزیشن جماعتیں ایک نام پر متفق ہونے کے لئے کوشاں ہیں۔
کل ممبران کے ناموں کا اعلان
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے بتایا کہ اپوزیشن اور حکومت کا الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری اور باہمی تعاون پر اتفاق ہوگیا ہے، اپوزیشن نے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، کل 2 بجے دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد انشاءاللہ قومی اسمبلی اجلاس سے قبل ممبران کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔
پس منظر
سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن ارکان 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے اور آئین کے مطابق 45 روز کے اندر نئے ممبران کی تقرری ضروری ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اس میں 11 ماہ کی تاخیر ہوگئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی مدت ملازمت بھی 6 دسمبر کو ختم ہوجائے گی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور وزیر اعظم عمران خان نے سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لیے 3،3 مجوزہ نام دیے ہیں۔
وزیراعظم نے سندھ کے لیے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نورالحق قریشی اور عبدالجبارقریشی جب کہ بلوچستان کے لیے ڈاکٹرفیض محمد کاکٹر، میرنوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کیے ہیں۔
شہباز شریف نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کیے ہیں، جبکہ دو ارکان کی تقرری کے لیے بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رؤف عطاءاور راحیلہ درانی جب کہ سندھ کے لئے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے وفاقی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لئے نامزدگیوں کا جائزہ لیا گیا۔
حکومت اور اپوزیشن نے ابتدائی طورپر دونوں طرف سے ایک ایک ممبر لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔ حکومت کو بلوچستان جبکہ اپوزیشن کو سندھ کے ممبر کا نام دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر نے 2 نئے ارکان سے حلف لینے سے انکار کردیا
پارلیمانی کمیٹی میں بلوچستان سے وزیراعظم عمران خان کے تجویز کردہ نوید جان بلوچ کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں ممبر سندھ کے لیے آج اتفاق نہیں ہوسکا اور دونوں اپوزیشن جماعتیں ایک نام پر متفق ہونے کے لئے کوشاں ہیں۔
کل ممبران کے ناموں کا اعلان
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے بتایا کہ اپوزیشن اور حکومت کا الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری اور باہمی تعاون پر اتفاق ہوگیا ہے، اپوزیشن نے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، کل 2 بجے دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد انشاءاللہ قومی اسمبلی اجلاس سے قبل ممبران کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔
پس منظر
سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن ارکان 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے اور آئین کے مطابق 45 روز کے اندر نئے ممبران کی تقرری ضروری ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اس میں 11 ماہ کی تاخیر ہوگئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی مدت ملازمت بھی 6 دسمبر کو ختم ہوجائے گی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور وزیر اعظم عمران خان نے سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لیے 3،3 مجوزہ نام دیے ہیں۔
وزیراعظم نے سندھ کے لیے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نورالحق قریشی اور عبدالجبارقریشی جب کہ بلوچستان کے لیے ڈاکٹرفیض محمد کاکٹر، میرنوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کیے ہیں۔
شہباز شریف نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کیے ہیں، جبکہ دو ارکان کی تقرری کے لیے بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رؤف عطاءاور راحیلہ درانی جب کہ سندھ کے لئے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کئے ہیں۔