زرمبادلہ کے کم ذخائر پاکستان کا آئی ایم ایف سے رعایتوں کا مطالبہ
آئی ایم ایف کیساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے مذاکرات شروع،قرضے کی قسط بڑھائی جائے، پاکستان
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پاکستان کا درد سر بنی ہوئی ہے، حکومت نے ان میں بہتری لانے کیلیے آئی ایم ایف سے مختلف رعایتوں کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان چاہتا ہے کہ قرضے کی مد میں اضافہ کیا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر کی حد کم کی جائے، اس سلسلے میں دونوں فریقین نے مذاکرات کا عمل شروع کر دیا ہے،کراچی میں آئی ایم ایف کی ایک ٹیم فنڈ کے واشنگٹن میں مشن چیف جیفری فرینکز کی قیادت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افسران سے بات چیت کر رہی ہے، ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ فریقین بیرونی محاذ پر اہداف میں ممکنہ کمی لانے کا جائزہ لینے کے علاوہ پہلی سہ ماہی کے اہداف کے حصول میں پیش رفت کا اندازہ لگائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مالی سال کی پہلی سہ ماہی سے گذر رہا ہے دونوں اطراف سے محسوس کیا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے خالص ذخائر اور اسٹیٹ بینک کو تحویض کیے گئے خالص زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں، آئی ایم ایف نے محسوس کیا کہ ادائیگیوں کا توازن مکمل غیر حقیقی نہیں ہے تو خوش فہمی سے کام ضرور لیا جا رہا ہے، پہلی سہ ماہی میں جاریہ کھاتہ کا خسارہ 1.23 ارب ڈالر رہا جو آئی ایم ایف کی طرف سے پورے سال کیلیے مقرر کردہ ہدف سے تھوڑا سا کم تھا، اسٹیٹ بینک نے پہلی سہ ماہی میں بہت سے اہداف حاصل کرنے کا انتظام تو کرلیا۔
لیکں جب اس نے سپورٹ مارکیٹ سے ڈالر خریدنا شروع کیا تو مارکیٹس ہل کر رہ گئیں اور روپے پر دبائو آگیا اور صرف تین ماہ میں اس کی قیمت سات فیصد کم ہو گئی،تاہم اسٹیٹ بینک ستمبر کے آخر تک 5.6 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر کی پروجیکشن میں ناکام رہا، آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے باوجود ستمبر کے آخر تک مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 4.8 ارب ڈالر تک کم ہوگئے، جو14 اکتوبر تک مزید 4.086 ارب ڈالر کم ہو گئے،جن سے ایک مہینے کا درآمدی بل بھی ادا نہیں ہو سکتا۔
پاکستان چاہتا ہے کہ قرضے کی مد میں اضافہ کیا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر کی حد کم کی جائے، اس سلسلے میں دونوں فریقین نے مذاکرات کا عمل شروع کر دیا ہے،کراچی میں آئی ایم ایف کی ایک ٹیم فنڈ کے واشنگٹن میں مشن چیف جیفری فرینکز کی قیادت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افسران سے بات چیت کر رہی ہے، ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ فریقین بیرونی محاذ پر اہداف میں ممکنہ کمی لانے کا جائزہ لینے کے علاوہ پہلی سہ ماہی کے اہداف کے حصول میں پیش رفت کا اندازہ لگائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مالی سال کی پہلی سہ ماہی سے گذر رہا ہے دونوں اطراف سے محسوس کیا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے خالص ذخائر اور اسٹیٹ بینک کو تحویض کیے گئے خالص زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں، آئی ایم ایف نے محسوس کیا کہ ادائیگیوں کا توازن مکمل غیر حقیقی نہیں ہے تو خوش فہمی سے کام ضرور لیا جا رہا ہے، پہلی سہ ماہی میں جاریہ کھاتہ کا خسارہ 1.23 ارب ڈالر رہا جو آئی ایم ایف کی طرف سے پورے سال کیلیے مقرر کردہ ہدف سے تھوڑا سا کم تھا، اسٹیٹ بینک نے پہلی سہ ماہی میں بہت سے اہداف حاصل کرنے کا انتظام تو کرلیا۔
لیکں جب اس نے سپورٹ مارکیٹ سے ڈالر خریدنا شروع کیا تو مارکیٹس ہل کر رہ گئیں اور روپے پر دبائو آگیا اور صرف تین ماہ میں اس کی قیمت سات فیصد کم ہو گئی،تاہم اسٹیٹ بینک ستمبر کے آخر تک 5.6 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر کی پروجیکشن میں ناکام رہا، آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے باوجود ستمبر کے آخر تک مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 4.8 ارب ڈالر تک کم ہوگئے، جو14 اکتوبر تک مزید 4.086 ارب ڈالر کم ہو گئے،جن سے ایک مہینے کا درآمدی بل بھی ادا نہیں ہو سکتا۔