ای او بی آئی ورکرز ویلفیئر فنڈز صوبوں کے سپرد کیے جائیں پنجاب کا وفاق کو دوبارہ خط

دونوں اداروں کی صوبوں کو منتقلی کیلیے وفاقی حکومت سے میٹنگز بے نتیجہ رہیں.

ای او بی آئی کے 6 ارب روپے کے منظور شدہ بجٹ کے برعکس مختلف اسکیموں میں 15ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی،خط میں تحفظات کا اظہار فوٹو: فائل

پنجاب حکومت نے وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت کو ای او بی آئی (EOBI) اور ورکرز ویلفیئر فنڈز صوبوں کے کنٹرول میں دینے اور ان کے اثاثوں کو صوبوں کو منتقلی کیلیے کمیٹی کی سفارشات کے بعد وفاقی حکومت کو دوبارہ خط بھیج دیا ہے۔

مذکورہ خط محکمانہ کمیٹی کی طرف سے دوبارہ سفارشات تیار کیے جانے کے بعد بھیجا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوٹ ( EOBI) اور ورکرز ویلفیئر فنڈز صوبوں کے سپرد کرنے کیلیے وفاقی حکومت کو دوبارہ ازسرنو باضابطہ طور پر لیٹر بھیجا ہے جس میں پنجاب حکومت نے ای او بی آئی کی طرف سے 6ارب روپے کے منظور شدہ بجٹ کے برعکس 15روپے کی سرمایہ کاری کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے سیکریٹری محکمہ لیبر اینڈ ہیومن ریسورس نے سمری چیف منسٹر کو بھجوائی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ آئین میں 18ویں ترمیم کے تحت کنکرٹ لسٹ میں موجود لیبر اور ویلفیئر سے متعلق امور صوبوں کو دیے گئے اور آرٹیکل 137کے تحت یہ وفاق کے کنٹرول سے صوبوں کے کنٹرول میں دیے جانے تھے۔




ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کی صوبوں کو منتقلی کیلیے وفاقی حکومت سے متعدد میٹنگز کی گئیں جو بے نتیجہ رہیں اور کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ 29جون 2011کو وفاقی حکومت نے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کو انٹر پراونشل کو آرڈینیشن کی وزارت کے کنٹرول میں دیدیا اور اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ای او بی آئی نے رئیل اسٹیٹ میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے اور اربوں روپے کی پراپرٹیز خریدی گئی ہیں جن پر لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کو شدید تحفظات ہیں۔ سیکریٹری لیبر ای او بی آئی کی سرمایہ کاری کمیٹی کی طرف سے جائیدادوں کی خرید اور سرمایہ کاری کے فیصلوں سے متفق نہیں۔

کمیٹی نے 6ارب روپے کے بجٹ کے مقابلے میں مختلف سکیموں میں 15ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس کی تفصیلات سمری میں فراہم کی گئی ہیں۔ ان حقائق کی روشنی میں وزیر اعلیٰ سے سفارش کی گئی تھی کہ 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کیلیے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کی ڈیولوشن کرکے ان کو صوبوں کے کنٹرول میں دیا جائے۔ ان اداروں کی مینجمنٹ اور اثاثے صوبوں کو منتقل کر دیے جائیں اور صوبوں کے درمیان فنڈز کی ٹرانسفر اور تقسیم کیلیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔ اس مقصد کیلیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story