دہشت گردی نت نئی ایجادات نے خیبر پختونخوا میں سنیما گھروں کو اجاڑ دیا
3 دہائیاںقبل لوگ سینماگھروں کے باہرگھنٹوں انتظارکرتے نظرآتے تھے،انٹرنیٹ اورکیبل نے فلم بینوں کوگھروں تک ہی محدودکردیا
پوری دنیامیںسینماکو فلم بینوں کے لیے ایک منفردتفریح گاہ کامقام حاصل ہے اس افراتفری کے دورمیں ہرانسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ذہنی سکون کیسے حاصل کرسکتاہے ؟
تاہم دوسرے ذرائع کی طرح ذہنی تسکین کے لیے فلم بین سینمائوں کو بڑی تفریح گاہ قراردیتے ہیں، نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیامیں سینما جیسی ذہنی تفریح گاہیں قائم ہیں جہاںروزانہ کی بنیاد پر لاکھوںلوگ اس تفریح گاہ میں مختلف موضوعات پربنائی گئی فلموں سے مستفیدہوتے ہیں تاہم پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں سینماجیسی تفریح گاہوں کارواج بڑی تیزی کیساتھ زوال کی جانب گامزن ہوکرختم ہونے کو ہے، جدید کمپیوٹرکے دورنے فلم بینوں کارخ اپنی جانب کرکے سینما ہالوں کواجاڑ دیا گیا اور یوں ان تفریح گاہوںکی رونقیں ویران ہو گئیں۔
اب سے تقریباً تین دہائی قبل سینماہال میں سیاہ اندھیرے کے دوران ایک بڑے سفیدکپڑے پرفلم دیکھنے کے شوقین افرادکی بھیڑ لگی ہوتی تھی جن میںکئی لوگ اکثراوقات ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے مایوس گھروں کو لوٹ جایا کرتے تھے یاپھردوسرے شوٹائم کاگیٹ کے باہرگھنٹوں انتظارکرتے نظرآتے تھے، کاروباری لحاظ سے بھی سینما مالکان نے فلم بینوں کے اس جنون سے فائدہ اٹھایا، موجودہ دور میں سی ڈی پلیئر، ڈی وی ڈی پلیئر، کیبل، کمپیوٹر یا پھر انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن مفت فلمیں دیکھناایک معمول بن چکاہے اوریہ سہولت جوکہ ہر فلم بین کو گھرپرمیسرہے جو سینماجانے کے بجائے اب اپناشوق گھرپربیٹھے ہی پورا کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی تیزی کے ساتھ سینماویران ہوگئے۔
سینمائوں کی زبوںحالی کی وجہ صرف دورجدیدکی نت نئی ایجادات ہی نہیں بلکہ دہشت گردوں نے بھی مختلف شہروں کے سینمائوں کو بموں سے اڑایاجس میں سیکڑوںقیمتی جانیں ضائع ہوئیں ان دو بڑی وجوہات نے پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں سینمائوں کے کاوربارکو ناقابل تلافی نقصان پہنچاکراس کاروبار کو ٹھپ کررکھ دیاجس کی وجہ سے سینمامالکان دل برداشتہ ہوکر سینما ہالوں کو مسمارکرنے پرمجبورہیں اوراس کے بدلے دوسرے کاروبارکی جانب توجہ دینے لگے ہیں، خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات، مردان ، نوشہرہ اور پشاور سینماگھروں کے مرکزکہلاتے تھے۔
مردان میں5، پشاور8، نوشہرہ4اور سوات میں3 سینماگھرہواکرتے تھے لیکن دورجدیدکی نت نئی ایجادات نے ان تفریح گاہوں کو اجاڑ کررکھ دیاہے اوراب ان شہروںمیں سینماہالوں کی تعدادنہ ہونے کے برابرہے کئی سینماہالوں کو فلاپ بزنس پر مسمار کردیاگیا، پشاورمیں کئی سینما گھروں کی جگہ بڑے بڑے کمرشل پلازنے تعمیرکیے گئے ہیں اسی طرح مردان ، نوشہراورسوات میں بھی کئی سینماہال زبوں حالی کاشکارہیں۔
تاہم دوسرے ذرائع کی طرح ذہنی تسکین کے لیے فلم بین سینمائوں کو بڑی تفریح گاہ قراردیتے ہیں، نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیامیں سینما جیسی ذہنی تفریح گاہیں قائم ہیں جہاںروزانہ کی بنیاد پر لاکھوںلوگ اس تفریح گاہ میں مختلف موضوعات پربنائی گئی فلموں سے مستفیدہوتے ہیں تاہم پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں سینماجیسی تفریح گاہوں کارواج بڑی تیزی کیساتھ زوال کی جانب گامزن ہوکرختم ہونے کو ہے، جدید کمپیوٹرکے دورنے فلم بینوں کارخ اپنی جانب کرکے سینما ہالوں کواجاڑ دیا گیا اور یوں ان تفریح گاہوںکی رونقیں ویران ہو گئیں۔
اب سے تقریباً تین دہائی قبل سینماہال میں سیاہ اندھیرے کے دوران ایک بڑے سفیدکپڑے پرفلم دیکھنے کے شوقین افرادکی بھیڑ لگی ہوتی تھی جن میںکئی لوگ اکثراوقات ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے مایوس گھروں کو لوٹ جایا کرتے تھے یاپھردوسرے شوٹائم کاگیٹ کے باہرگھنٹوں انتظارکرتے نظرآتے تھے، کاروباری لحاظ سے بھی سینما مالکان نے فلم بینوں کے اس جنون سے فائدہ اٹھایا، موجودہ دور میں سی ڈی پلیئر، ڈی وی ڈی پلیئر، کیبل، کمپیوٹر یا پھر انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن مفت فلمیں دیکھناایک معمول بن چکاہے اوریہ سہولت جوکہ ہر فلم بین کو گھرپرمیسرہے جو سینماجانے کے بجائے اب اپناشوق گھرپربیٹھے ہی پورا کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی تیزی کے ساتھ سینماویران ہوگئے۔
سینمائوں کی زبوںحالی کی وجہ صرف دورجدیدکی نت نئی ایجادات ہی نہیں بلکہ دہشت گردوں نے بھی مختلف شہروں کے سینمائوں کو بموں سے اڑایاجس میں سیکڑوںقیمتی جانیں ضائع ہوئیں ان دو بڑی وجوہات نے پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں سینمائوں کے کاوربارکو ناقابل تلافی نقصان پہنچاکراس کاروبار کو ٹھپ کررکھ دیاجس کی وجہ سے سینمامالکان دل برداشتہ ہوکر سینما ہالوں کو مسمارکرنے پرمجبورہیں اوراس کے بدلے دوسرے کاروبارکی جانب توجہ دینے لگے ہیں، خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات، مردان ، نوشہرہ اور پشاور سینماگھروں کے مرکزکہلاتے تھے۔
مردان میں5، پشاور8، نوشہرہ4اور سوات میں3 سینماگھرہواکرتے تھے لیکن دورجدیدکی نت نئی ایجادات نے ان تفریح گاہوں کو اجاڑ کررکھ دیاہے اوراب ان شہروںمیں سینماہالوں کی تعدادنہ ہونے کے برابرہے کئی سینماہالوں کو فلاپ بزنس پر مسمار کردیاگیا، پشاورمیں کئی سینما گھروں کی جگہ بڑے بڑے کمرشل پلازنے تعمیرکیے گئے ہیں اسی طرح مردان ، نوشہراورسوات میں بھی کئی سینماہال زبوں حالی کاشکارہیں۔