ڈرون حملےسےمتاثرہ پاکستانی خاندان آج امریکی کانگریس کےاجلاس میں شرکت کرےگا

اجلاس کے دوران کانگریس کے اراکین پاکستانی خاندان سے ڈرون حملے کے حوالے سے سوالات کریں گے۔

ہمارا تعلق کسی عسکریت پسند گروپ سے تھا اور نہ ہی میں نے امریکا کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا ہمیں پھر انہیں کیوں نشانہ بنایا گیا؟ رفیق الرحمن فوٹو؛ گارڈین

ڈرون حملے سے متاثرہ پاکستانی خاندان آج امریکی کانگریس کے اجلاس میں شرکت کرے گا، جہاں اراکین ڈرون حملے سے متعلق ان سے سوالات کریں گے۔

واشنگٹن میں ایک غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو میں رفیق الرحمن نےاپنےخاندان پرہونےوالے ڈرون حملے کی منظر کشی کی۔ ان کا کہنا ہے نا تو میری بیٹی کا چہرہ دہشت گردوں جیسا تھا اور نا میری ماں کا، نہ ہی ہمارا تعلق کسی عسکریت پسند گروپ سے تھا اور نہ ہی میں نے امریکا کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تو پھر ہمیں کیوں نشانہ بنایا گیا؟ رفیق نے کہا کہ ان حملوں میں کسی گاڑی یا گھر کو نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ میزائل ایک کھیت میں گرے جہاں ان کی والدہ اپنی پوتی کو فصلوں سے متعلق بتا رہی تھیں اور اس حملے میں میری والدہ جاں بحق ہو گئیں۔


غیرملکی ایجنسی کو انٹریو میں رفیق کی بیٹی نبیلہ رحمن نے بتایا کہ اس نے دو روشنیوں کو نیچے آتے دیکھا جس کے بعد ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔ نبیلہ کے ساتھ اس کا بھائی زبیر بھی زخمی ہوا۔ زبیر کا کہنا تھاکہ انہیں حملے کے بعد سونے میں مشکل پیش آتی ہے اور اب وہ کرکٹ کھیلنے بھی نہیں جاتے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2012 میں رفیق رحمان کا خاندان ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں ان کی والدہ جاں بحق ہوئیں اورتین بچے زخمی ہوئے تھے۔ کانگریس کے رکن ایلن گریسن نے رفیق رحمان کو اس اجلاس میں اپنے خاندان پر بیتی داستان سنانے کی دعوت دی تھی۔
Load Next Story