ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اجتماعی زیادتی کے بعد 13 سالہ لڑکی کو زندہ دفن کردیا گیا

ہوش میں آنے کے بعد شور مچانے پر قریب سے گزرنے والے افراد نے لڑکی کو اسپتال منتقل کیا۔


ویب ڈیسک October 29, 2013
پولیس کی جانب سے لڑکی کے والدین سے تعاون نہ کرنے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا ٹوبہ ٹیک سنگھ کے سیشن جج کو شفاف تحقیقات کرانے کا حکم فوٹو: فائل

KARACHI: پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دو درندہ صفت ملزمان نے 13 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ دفن کردیا۔

بھارتی اخبار کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاؤں کے رہائشی صدیق مغل کا کہنا ہے کہ اس کی 13 سالہ بیٹی کو 2 افراد نے اس وقت اغوا کیا جب وہ قرآن پاک پڑھنے کے لئے مدرسے جارہی تھی، اغوا کے بعد ملزمان نے ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اورنیم بے ہوشی کی حالت میں اس پر گڑھے میں مٹی ڈال کر چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہوش میں آنے کے بعد شور مچانے پر قریب سے گزرنے والے افراد نے ان کی بیٹی کو اسپتال منتقل کیا۔

پولیس کی جانب سے لڑکی کے والدین کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے سیشن جج کو حکم دیا ہے کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں جس پر سیشن جج نے پولیس کو واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں