بلدیاتی انتخابات کیلئے 22 لاکھ مقناطیسی سیاہی کے پیڈز درکار ہیں الیکشن کمیشن
انتخابات کے لیے 50 کروڑ بیلٹ پیپرز درکار ہیں اس حوالے سے کل دوبارہ اجلاس ہو گا، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن
ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن شیرافگن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے 22 لاکھ سے زائد مقناطیسی سیاہی کے اسٹمپ پیڈز درکار ہیں جن کی تیاری کے حوالے سے پی سی ایس آئی آر نے مزید وقت مانگا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے الیکشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اجلاس ميں پی سی ایس آئی آر کو بلدیاتی انتخابات کے لیے 22 لاکھ سے زائد پیڈز کی ضرورت بتائی گئی، اسٹمپ پیڈ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے پی سی ایس آئی آر نے 24 گھنٹے کا وقت مانگا ہے اور وہ اس دوران اپنے سائنسدانوں سے بات کرکے ان کی تیاری کے حوالے سے بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لیے 50 کروڑ بیلٹ پیپرز درکار ہیں، اجلاس میں پرنٹنگ پریس آف پاکستان اور سیکورٹی پرنٹنگ کے نمائندے بھی شریک ہوئے تاہم اس حوالے سے کل صبح 10 بجے دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں پرنٹنگ پریس کے نمائندے اپنی رپورٹ پیش کریں گے جب کہ کل کے اجلاس میں ملک کی دیگر سرکاری پرنٹنگ پریس بھی شریک ہوں گی تاکہ بیلٹ پیپرز کی بروقت تیاری کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب نے نئی حلقہ بندیوں کا کام 4 نومبر کو مکمل ہونے کا بتایا ہے جب کہ بلوچستان میں اس کام کو مکمل کر لیا گیا ہے، سندھ نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے مسائل کا ذکر کیا ہے اور 13 نومبر کا وقت مانگا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پنجاب میں اس سے قبل کمشنر اور ریٹرنگ آفیسر کو ایپلٹ اتھارٹی تھے تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام صوبوں میں اب جوڈیشل افسران ایپلٹ اتھارٹی ہوں گے، شیرافگن کا مزید کہنا تھا کہ تینوں صوبوں میں الیکشن وقت پر ہوں گے، سندھ میں انتخابی شیڈول یکم نومبر جب کہ پنجاب اور بلوچستان میں 5 نومبر کو جاری کردیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے الیکشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اجلاس ميں پی سی ایس آئی آر کو بلدیاتی انتخابات کے لیے 22 لاکھ سے زائد پیڈز کی ضرورت بتائی گئی، اسٹمپ پیڈ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے پی سی ایس آئی آر نے 24 گھنٹے کا وقت مانگا ہے اور وہ اس دوران اپنے سائنسدانوں سے بات کرکے ان کی تیاری کے حوالے سے بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لیے 50 کروڑ بیلٹ پیپرز درکار ہیں، اجلاس میں پرنٹنگ پریس آف پاکستان اور سیکورٹی پرنٹنگ کے نمائندے بھی شریک ہوئے تاہم اس حوالے سے کل صبح 10 بجے دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں پرنٹنگ پریس کے نمائندے اپنی رپورٹ پیش کریں گے جب کہ کل کے اجلاس میں ملک کی دیگر سرکاری پرنٹنگ پریس بھی شریک ہوں گی تاکہ بیلٹ پیپرز کی بروقت تیاری کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب نے نئی حلقہ بندیوں کا کام 4 نومبر کو مکمل ہونے کا بتایا ہے جب کہ بلوچستان میں اس کام کو مکمل کر لیا گیا ہے، سندھ نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے مسائل کا ذکر کیا ہے اور 13 نومبر کا وقت مانگا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پنجاب میں اس سے قبل کمشنر اور ریٹرنگ آفیسر کو ایپلٹ اتھارٹی تھے تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام صوبوں میں اب جوڈیشل افسران ایپلٹ اتھارٹی ہوں گے، شیرافگن کا مزید کہنا تھا کہ تینوں صوبوں میں الیکشن وقت پر ہوں گے، سندھ میں انتخابی شیڈول یکم نومبر جب کہ پنجاب اور بلوچستان میں 5 نومبر کو جاری کردیا جائے گا۔