حکومت نے قومی اسمبلی میں 10 ارب 40 کروڑ ڈالر قرضہ لینے کا اعتراف کر لیا
46فیصد کمرشل قرضے مختصرمدت کے لیے 5.5فیصدسودپرلیے،سب سے زیادہ مہنگے کمرشل قرضے چینی بینکوں سے لیے،حماد اظہر
پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وقفہ سوالات میں بتایا حکومت نے مختلف ممالک و اداروں سے 10 ارب 40 کروڑ ڈالرقرضہ لیا،اس میں 46فیصد کمرشل قرضے مختصرمدت کیلئے 5.5فیصدسودپرلیے گئے۔سب سے زیادہ مہنگے کمرشل قرضے چینی بینکوں سے2سے 3برسوں کیلیے جبکہ یورپین اورگلف کے کمرشل بینکوں سے ایک برس کیلیے قرض لیے گئے۔
پہلے سال سرکاری قرضے میں 9 اعشاریہ 3 کھرب روپے اضافہ ہوا،رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلیے 3 اعشاریہ 7 کھرب روپے قرض لیا۔ان کاکہناتھا کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے 2 اعشاریہ 6 کھرب روپے قرضہ لینا پڑا، زیادہ نقد بیلنس کی وجہ سے 3 کھرب روپے کے قرضے کا اضافہ ہوا۔
زرمبادلہ کے ذخائر کے متعلق معین وٹو کے سوال پر وزارت خزانہ نے بتایا 27 نومبر تک یہ ذخائر 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہیں،رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں واضح بہتری آئی ۔مالی سال 2013ء میں اسٹیٹ بنک اور قومی بنکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر ' 2014ء میں 14 ارب 14 کروڑ ' 2015ء میں 18 ارب 29 کروڑ ' 2016ء میں 23 ارب 9 کروڑ ' 2017ء میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر ' 2018ء میں 16 ارب 38 کروڑ ' 2019ء میں 14 ارب 47 کروڑ' جولائی 2019ء میں 15 ارب 14 کروڑ ڈالر' اگست 2019ء میں 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ، ستمبر 2019ء میں 15 ارب 22 کروڑ ڈالر' اکتوبر 2019ء میں 15 ارب 42 کروڑ ڈالر، 27 نومبر 2019ء تک سٹیٹ بنک کے پاس 9 ارب 9 کروڑ 27 لاکھ ڈالر جبکہ قومی بنکوں کے پاس 6 ارب 86 کروڑ 27 لاکھ ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جو 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وقفہ سوالات میں بتایا حکومت نے مختلف ممالک و اداروں سے 10 ارب 40 کروڑ ڈالرقرضہ لیا،اس میں 46فیصد کمرشل قرضے مختصرمدت کیلئے 5.5فیصدسودپرلیے گئے۔سب سے زیادہ مہنگے کمرشل قرضے چینی بینکوں سے2سے 3برسوں کیلیے جبکہ یورپین اورگلف کے کمرشل بینکوں سے ایک برس کیلیے قرض لیے گئے۔
پہلے سال سرکاری قرضے میں 9 اعشاریہ 3 کھرب روپے اضافہ ہوا،رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلیے 3 اعشاریہ 7 کھرب روپے قرض لیا۔ان کاکہناتھا کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے 2 اعشاریہ 6 کھرب روپے قرضہ لینا پڑا، زیادہ نقد بیلنس کی وجہ سے 3 کھرب روپے کے قرضے کا اضافہ ہوا۔
زرمبادلہ کے ذخائر کے متعلق معین وٹو کے سوال پر وزارت خزانہ نے بتایا 27 نومبر تک یہ ذخائر 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہیں،رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں واضح بہتری آئی ۔مالی سال 2013ء میں اسٹیٹ بنک اور قومی بنکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر ' 2014ء میں 14 ارب 14 کروڑ ' 2015ء میں 18 ارب 29 کروڑ ' 2016ء میں 23 ارب 9 کروڑ ' 2017ء میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر ' 2018ء میں 16 ارب 38 کروڑ ' 2019ء میں 14 ارب 47 کروڑ' جولائی 2019ء میں 15 ارب 14 کروڑ ڈالر' اگست 2019ء میں 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ، ستمبر 2019ء میں 15 ارب 22 کروڑ ڈالر' اکتوبر 2019ء میں 15 ارب 42 کروڑ ڈالر، 27 نومبر 2019ء تک سٹیٹ بنک کے پاس 9 ارب 9 کروڑ 27 لاکھ ڈالر جبکہ قومی بنکوں کے پاس 6 ارب 86 کروڑ 27 لاکھ ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جو 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ روپے بنتے ہیں۔