پرویز مشرف غداری کیس سرکاری وکیل کا دباؤ کا شکار ہونے کا اعتراف
پرویز مشرف غداری کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنایا جائے گا، عدالت نے نئی تاریخ دے دی
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے خود پر شدید دباؤ کا اعتراف کیا ہے۔
جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت پر حکومت کی مقرر کردہ نئی پراسکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوگئی۔
وکیل استغاثہ علی ضیا باجوہ نے کیس کی تیاری کے لیے درخواست کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہیں اور منیر بھٹی کوآئین شکنی کیس میں پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے، انہیں گزشتہ شام 4 بجے نوٹی فکیشن ملا، لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوا، 3 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ ملا، خواہش ہے جلد کیس مکمل ہو، سابق پراسیکیوشن ٹیم کے دلائل پر انحصار نہیں کروں گا، ہمارے اوپر بہت پریشر ہے، خواہش ہے جلد کیس مکمل ہو، کیس کی تیاری کے لیے 15 دنوں کا وقت دیا جائے۔
جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیئے کہ وکیل اور عدالت پر کیا دباؤ ہو سکتا ہے، وکیل کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے، جسٹس یہ اتنا بڑا کیس نہیں ہے۔
خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دیئے کہ یہ خصوصی کیس ہے اور یہ خصوصی عدالت ہے، عدالت کے ججز ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں، باقی مقدمات کو سائیڈ پر رکھ کر یہ مقدمہ لڑیں، کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر رہے ہیں،15 دن کے بعد کوئی التواء نہیں دیا جائے گا، اپنے عبوری حکم میں لکھ دیں گے استغاثہ 17 دسمبر تک اپنے دلائل دے دے۔ 17 دسمبر کو ہی دلائل سن کر فیصلہ سنا دیں گے۔
جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت پر حکومت کی مقرر کردہ نئی پراسکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوگئی۔
وکیل استغاثہ علی ضیا باجوہ نے کیس کی تیاری کے لیے درخواست کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہیں اور منیر بھٹی کوآئین شکنی کیس میں پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے، انہیں گزشتہ شام 4 بجے نوٹی فکیشن ملا، لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوا، 3 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ ملا، خواہش ہے جلد کیس مکمل ہو، سابق پراسیکیوشن ٹیم کے دلائل پر انحصار نہیں کروں گا، ہمارے اوپر بہت پریشر ہے، خواہش ہے جلد کیس مکمل ہو، کیس کی تیاری کے لیے 15 دنوں کا وقت دیا جائے۔
جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیئے کہ وکیل اور عدالت پر کیا دباؤ ہو سکتا ہے، وکیل کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے، جسٹس یہ اتنا بڑا کیس نہیں ہے۔
خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دیئے کہ یہ خصوصی کیس ہے اور یہ خصوصی عدالت ہے، عدالت کے ججز ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں، باقی مقدمات کو سائیڈ پر رکھ کر یہ مقدمہ لڑیں، کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر رہے ہیں،15 دن کے بعد کوئی التواء نہیں دیا جائے گا، اپنے عبوری حکم میں لکھ دیں گے استغاثہ 17 دسمبر تک اپنے دلائل دے دے۔ 17 دسمبر کو ہی دلائل سن کر فیصلہ سنا دیں گے۔