پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے…

سخت سے سخت دشمنِ اسلام نے بھی جب خلوص سے سچائی کی تلاش کی تو اسے قبولِ اسلام کے سوا چارا نہ رہا

یہ دینِ اسلام کا اعجاز ہے کہ اگر اسے دل و دماغ کو تمام آلائشوں سے پاک کر کے سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش کی جائے تو اس کی کشش ضرور دل و دماغ کو مسخر کر کے چھوڑتی ہے۔ پوری تاریخ اسلام ان مثالوں سے بھری ہوئی ہے کہ سخت سے سخت دشمنِ اسلام نے بھی جب خلوص سے سچائی کی تلاش کی تو اسے قبولِ اسلام کے سوا چارا نہ رہا۔ عین میدانِ یرموک میں دشمنوں کے سپہ سالار جرجہ کا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اسلام کے بارے میں پوچھنا اور پھر اسی وقت اسلام قبول کر کے مسلمانوں کی طرف سے جنگ میں شرکت کرنا اور شہید ہو جانا، ظالم چنگیز خان کا مسلمانوں پر ظلم و ستم لیکن اسی کی اولاد کا ایک بزرگ کی دعوت قبول کر کے خادمِ اسلام بن جانا، اسلام کے اعجاز و حقانیت و تاثیر کی دو روشن مثالیں ہیں۔

آج بھی خدا وہی ہے اور خدا کا دین بھی وہی ہے، بس حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسے داعیٔ ایمان اور حکمت و بصیرت سے بھرپور دعوت کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ آج پوری دنیا کے اربوں انسان ہدایت کے پیاسے ہیں۔ یوں تو پچھلی صدی میں محمد علی کلے، ایوان ریڈلی، محمد یوسف، سمیرا نامی معروف عیسائی رہنما، ماہر تعلیم پروفیسر کارل مارکس، ڈاکٹر ولیمز جیسے بیسیوں معروف افراد تھے جنہوں نے اسلام کی ابدی صداقت اور حقانیت کے سامنے سر تسلیمِ خم کیا۔ شہزادی ڈیانا کے بارے میں بھی ان کے نہایت قریبی حلقوں کی طرف سے بار ہا بڑے یقین سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ بھی مسلمان ہو گئی تھیں کیونکہ انھوں نے حضرت عمر فاروق کی سیرت اور قرآن پاک کا بغور مطالعہ کیا تھا۔ معروف پاپ سنگر مائیکل جیکسن کے ایک بھائی اور بہن کے مسلمان ہونے کے بعد جیکسن کے بارے میں ذرایع ابلاغ میں یہ خبر آتی رہی کہ وہ مسلمان ہو گئے تھے ( واللہ اعلم)۔ پھر اس کے بعد نائن الیون آ گیا۔

اس واقعے کی وجہ سے ایک طرف مسلمانوں پر پوری دنیا میں عرصۂ حیات تنگ ہوا تو ایک دوسرے پہلو سے یہ نائن الیون نہایت حیرت انگیز طور پر دینِ اسلام کی تبلیغ کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ بھی ثابت ہوا۔ پوری دنیا میں ہونے والے سروے کے مطابق جس بڑے پیمانے پر نائن الیون کے بعد غیر مسلم اسلام میں داخل ہوئے، ماضی قریب میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ خصوصاً امریکا، کینیڈا اور یورپی ممالک میں نو مسلموں کی تعداد میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا۔ آج مختلف عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسلام کو خطے کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق اس وقت صرف کینیڈا میں 10 لاکھ 40 ہزار مسلمان آباد ہیں جو اندازہ ہے کہ 2030 تک 24 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ جائیں گے۔ فرانس میں سالانہ پانچ ہزار افراد اسلام قبول کر رہے ہیں جب کہ فرانس میں مساجد کی تعداد چرچ سے زائد ہے۔ سیکڑوں چرچ ایسے ہیں، جنھیں مسلمانوں نے خرید کر مسجد بنا لیا ہے۔

اسلام کے پھیلتے ہوئے دائرے کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ مغربی خاتون صحافی اوریانہ فلاسی کہتی ہیں کہ آنے والے بیس سال میں پورے یورپ کے کم از کم چھ بڑے شہر اسلام کی کالونی بن جائیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میڈیا پر اسلام کو دہشت گرد مذہب باور کرایا جاتاہے تو دیکھنے والے ہزاروں غیر مسلم ناظرین اسلام کے بارے میں تجسس میں مبتلا ہوتے ہیں، وہ کتابیں خریدتے ہیں، تحقیق اور مطالعہ کرتے ہیں اور آخرکار اسلام کا خوبصورت اور سادہ پیغام ان کے دل میں اتر جاتا ہے۔ ادھر کیتھولک عیسائیوں کے روحانی مرکز ''ویٹی کن سٹی'' نے یہ حقیقت تسلیم کر لی ہے کہ دنیا میں اسلام میں دلچسپی اور مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب ایک طرف مسلمانوں پر پوری دنیا میں عرصۂ حیات تنگ کیا جا رہا ہے، دوسری طرف ایسی خوش کن خبریں مسلسل سننے میں آ رہی ہیں کہ دل بے اختیار رب کائنات کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔


آپ کو یاد ہو گا کہ چند سال پہلے ہالینڈ کی 'فریڈم پارٹی' کے سربراہ ملعون ولڈرز نے اسلام مخالف سترہ منٹ دورانیہ کی انتہائی گستاخانہ فلم 'فتنہ' بنائی جس نے پوری دنیا میں نفرت کی لہر دوڑا دی تھی۔ اس خبیث فلم کی نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ منصف مزاج غیر مسلموں نے بھی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ نے بھی اس فلم پر شدید تنقید کی اور اسے 'جارحانہ حد تک اسلام مخالف' قرار دیا تھا۔ بہرحال یہ فلم اور اس پر احتجاج آہستہ آہستہ دوسرے مسائل کی گرد تلے دبتا چلا گیا اور امت مسلمہ دوسرے مسائل میں اس اسلام مخالف فلم کو بھول چکی تھی کہ تقریباً آٹھ ماہ پہلے آنے والی ایک خبر نے پوری دنیا میں دھوم مچا دی۔ خبر یہ تھی کہ 'فتنہ' جیسی فتنہ انگیز فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ارناڈوان ڈورن جو ڈچ پارلیمنٹ کے سابق رکن تھے، نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس خبر نے دنیا بھر کے مسلمانوں کوہی نہیں بلکہ غیر مسلموں کو بھی حیرت میں ڈال دیا۔ کل کے گستاخ اور ملعون ارناڈوان ڈورن کا قبولِ اسلام حق تعالیٰ شانہ کی کبریائی و شان بے نیازی کا مظہر اور احسان عظیم ہے۔

مسلمان ہونے کے بعد ڈورن نے پہلا سفر حرمین شریفین کا کیا۔ انھوں نے کہا کہ میں یہاں صرف عمرے اور حرمین شریفین کی زیارت کے لیے نہیں آیا، بلکہ اپنی سابقہ غلطی کی تلافی اور احساس ندامت لے کر آیا ہوں۔ وہ روضۂ رسول پر پہنچ کر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ وہ روضۂ اقدس کے سامنے کھڑے ہوکر ماضی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں کی جانے والی گستاخی پر روتے، ندامت اور تاسف کا اظہار کرتے رہے۔ میڈیا کے سامنے ڈورن نے اعتراف کیا کہ گستاخانہ فلم ''فتنہ'' میری ناسمجھی اور اندھی مخالفت کا نتیجہ تھی۔ میں نے اس فلم کی تیاری سے قبل اسلام کی حقیقت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے متعلق جاننے کی کوشش نہیں کی۔ بعد میں جب مجھے معلوم ہوا کہ یہ اسلام نہیں ہے، تب میں نے مذہب کے بارے میں معلومات بڑھانے کی سنجیدہ کوشش کی جو بالآخر میرے قبولِ اسلام کا سبب بنی۔ ڈورن نے ایک عربی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مسجد نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں کی محبت اور تعلق کی شدت کو دیکھ کر میں حیرت زدہ رہ گیا۔

یہ اللہ تعالیٰ کی شانِ بے نیازی کا ایمان افروز واقعہ ہے کہ وہ جب چاہے جسے چاہے ہدایت دیدے۔ اس طرح کی ایک اور خبر جس نے دو ہفتے پہلے عالمی ذرایع ابلاغ میں کافی ہلچل مچائی رکھی، پاپ سنگر میڈونا کے حوالے سے آئی کہ مشہور ترین امریکی پاپ سنگر میڈونا جو بے حیائی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں، نے کہا ہے کہ آج کل وہ دو کام بڑی دلچسپی سے کر رہی ہیں، ایک اسلامی ممالک میں اسکول و مساجد بنوانا، دوسرا قرآن پاک کا باریک بینی سے مطالعہ کرنا!

اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی صفت ''ہادی'' کے مظاہر یکے بعد دیگرے رونما ہو رہے ہیں۔ اس بات کے لطیف اشارے مل رہے ہیں کہ کعبے کو صنم خانے سے پاسباں ملنے والے ہیں۔ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہم پیدائشی مسلمانوں کو اسلام جیسی قیمتی ترین متاع کی قدر کرنے اور اس کی دعوت حکمت اور خیر خواہی کے جذبے کے ساتھ سارے عالم میں عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔( آمین)
Load Next Story