ڈرون حملے سے متاثرہ خاندان کا صدر اوباما سے جنگ کا پُر امن حل نکالنے کا مطالبہ
میرا خواب ہے کہ میرے بچے بھی اپنے ملک میں امن کے سائے تلے زندگی بسر کریں، رفیق رحمان
ڈرون حملےمیں جاں بحق ہونے والی شمالی وزیر ستان کی 68 سالہ ممانہ بی بی کے خاندان نے امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہو کر کانگریس اراکین کو آپ بیتی سنائی، مظلوم خاندان کی داستان سن کرمترجم کی آنکھوں سے بھی آنسوجاری ہو گئے۔
واشنگٹن میں امریکی کانگریس رکن ایلن گرے کی دراخواست پرڈرون حملوں سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں ممانہ بی بی کے بیٹے اسکول ٹیچر رفیق رحمان، اس کے پوتے 13 سالہ زبیر اور 10 سالہ پوتی نبیلہ نےشرکت کی۔ 2012 میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہوئی خاتون ممانہ بی بی کے بیٹے رفیق رحمان نے پشتو میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملے میں اس کی ماں کی ہلاکت سے پہلے اس کے دل میں امریکا کے خلاف خراب احساسات نہیں تھے، رفیق نے بتایا کہ ڈرون حملوں سے پہلے ہم معمول کے مطابق اچھی زندگی گزار رہے تھے لیکن اب مستقل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں، ہمارے بچے اسکول جانے سے ڈرتے ہیں اور باہر کھیلنے سے بھی خوف کھاتے ہیں۔
رفیق سے جب سوال پوچھا گیا کہ اگر اسے صدر اوباما جو ڈرون حملوں کی اجازت دیتے ہیں سے ملاقات کا موقع ملے تو وہ ان سے کیا کہیں گے، رفیق نے جواب دیا کہ میں انہیں بتاؤں گا کہ میرے اور میرے خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ رفیق نے کہا کہ میں صدر اوباما سے کہوں گا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لئے پر امن طریقہ ڈھونڈیں، انہوں نے کہا کہ امریکا میں لوگ امن سے زندگی گزار رہے ہیں اور میرا خواب ہے کہ میرے بچے بھی اپنے ملک میں امن کے سائے تلے زندگی بسر کریں۔
رفیق کے ہمراہ وہاں موجود اس کے 13 سالہ بیٹے زبیر رحمان نے کانگریس اراکین سے کہا کہ ڈرون حملے نے اس کی دادی کی جان لے لی، بریفنگ کے دوران متاثرہ خاندان کی کہانی کا ترجمہ کرتے ہوئے مترجم دو بار رو پڑی۔
واشنگٹن میں امریکی کانگریس رکن ایلن گرے کی دراخواست پرڈرون حملوں سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں ممانہ بی بی کے بیٹے اسکول ٹیچر رفیق رحمان، اس کے پوتے 13 سالہ زبیر اور 10 سالہ پوتی نبیلہ نےشرکت کی۔ 2012 میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہوئی خاتون ممانہ بی بی کے بیٹے رفیق رحمان نے پشتو میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملے میں اس کی ماں کی ہلاکت سے پہلے اس کے دل میں امریکا کے خلاف خراب احساسات نہیں تھے، رفیق نے بتایا کہ ڈرون حملوں سے پہلے ہم معمول کے مطابق اچھی زندگی گزار رہے تھے لیکن اب مستقل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں، ہمارے بچے اسکول جانے سے ڈرتے ہیں اور باہر کھیلنے سے بھی خوف کھاتے ہیں۔
رفیق سے جب سوال پوچھا گیا کہ اگر اسے صدر اوباما جو ڈرون حملوں کی اجازت دیتے ہیں سے ملاقات کا موقع ملے تو وہ ان سے کیا کہیں گے، رفیق نے جواب دیا کہ میں انہیں بتاؤں گا کہ میرے اور میرے خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ رفیق نے کہا کہ میں صدر اوباما سے کہوں گا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لئے پر امن طریقہ ڈھونڈیں، انہوں نے کہا کہ امریکا میں لوگ امن سے زندگی گزار رہے ہیں اور میرا خواب ہے کہ میرے بچے بھی اپنے ملک میں امن کے سائے تلے زندگی بسر کریں۔
رفیق کے ہمراہ وہاں موجود اس کے 13 سالہ بیٹے زبیر رحمان نے کانگریس اراکین سے کہا کہ ڈرون حملے نے اس کی دادی کی جان لے لی، بریفنگ کے دوران متاثرہ خاندان کی کہانی کا ترجمہ کرتے ہوئے مترجم دو بار رو پڑی۔