آپریشن کے باوجود بھتہ خوری ختم نہ ہوسکی رواں ماہ 92 شکایات درج

بھتہ خوروں نے 1217پرچیاں تاجروں،دکانداروں،ہوٹلوں،اسکولوں اور فیکٹری مالکان کو بھیجیں.

ٹارگٹڈکارروائیوں کے باوجود رواں سال بھتہ خوری100فیصد بڑھ گئی، بھتہ خوروں نے 1217پرچیاں تاجروں،دکانداروں،ہوٹلوں،اسکولوں اور فیکٹری مالکان کو بھیجیں. ۔فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کی ہدایت پر شہر میں رینجرز اور پولیس آپریشن کے باوجود بھتہ خوری کی وارداتوں میں کوئی خاص کمی نہ آسکی،تابڑ توڑ چھاپوں ، ٹارگٹڈ آپریشن اور محاصروں کے باوجود بھتہ خوروں کی جانب سے بھتے کی پرچیاں بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔

رواں ماہ 28 اکتوبر تک بھتے سے متعلق 92 شکایات سی پی ایل سی کے پاس درج کرائی گئیں، رواں سال بھتہ خوروں کی جانب1217 بھتے کی پرچیاں تاجروں ، دکانداروں ، ہوٹلوں، اسکولوں اور فیکٹری مالکان کو بھیجی گئیں جبکہ ریکارڈ پر لائی جانے والی بھتے کی شکایات کے علاوہ درجنوں شکایت درج ہی نہیں کرائی گئیں، شہری جان کے خوف سے بھتہ خوروں کو خاموشی سے بات چیت کے بعد رقم دینے لگے،گزشتہ سال شہر بھر میں بھتے کے حوالے سے589 شکایات درج کرائی گئیں،رواں سال بھتہ خوری میں 100فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رواں سال شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں میں سیکڑوں افراد موت گھاٹ اتار دیے گئے وہیں شہر میں بھتہ خوری کے بے قابو جن نے بھی تاجر برادری، دکانداروں اور صاحب حیثیت شہریوں کو شدید خوف زدہ کیے رکھا اور اس دوران دکانوں، فیکٹریوں، اسکولوں، ہوٹلوں اورگھروں پر نہ صرف دستی بم اور کریکر سے حملے کیے گئے بلکہ فائرنگ کر کے خوفزدہ اور بھتہ دینے پر مجبور کیا گیا،رواں سال شہریوں کو بھتہ خوروں کی جانب سے مجموعی طور پر1217 بھتے کی پرچیاں بھیجی گئیں اور نہ دینے پر انھیں اور اہلخانہ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

سب سے زیادہ بھتے کی پرچیاں 145 رواں سال مارچ میں بھتہ خوروں کی جانب سے بھیجی گئیں جبکہ بھتہ خوروں کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لانے کیلیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ایس آئی یو میں خصوصی طور پر انسداد بھتہ سیل بھی قائم کیا گیا لیکن سیل کوئی خاص کارکردگی دکھانے سے قاصر ہے، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی سی پی ایل سی کے اعداد شمار کے مطابق رواں سال بھتہ خوروں کی جانب سے جنوری میں114، فروری میں 115، مارچ میں 145، اپریل میں 137، مئی میں116 ، جون میں135جولائی میں143، اگست میں 92 جبکہ ستمبر میں 128 اور رواں ماہ 28 اکتوبر تک بھتہ خوروں کی جانب سے92 بھتے کی پرچیاں بھیجی گئیں۔


گزشتہ سال بھتہ خوری کے حوالے سے مجموعی طور پر 589 شکایات درج کرائی گئی تھیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے پولیس اور رینجرز بھتہ خوری پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں اور رواں سال بھتہ خوری کی وارداتوں میں گزشتہ سال کی نسبت 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ بھتہ خوروں کی جانب سے بھیجی جانے والی پرچیوں میں بھتے کی رقم25 لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک لکھی جاتی تھی یا پرچی پر درج موبائل فون پر رابطہ کرنے کا کہا جاتا تھا جس کے بعد بھتے کی رقم بتائی جاتی تھی، شہر بھر میں بھتہ خوروں کی جانب سے بھیجی جانے والی بھتے کی پرچیوں کا ریکارڈ سی پی ایل سی کے مرکزی دفتر میں مرتب کیا گیا جبکہ پانچوں ضلعوں میں قائم سی پی ایل سی کے دفاتر میں بھتے کی پرچی سے متعلق درج کرائی جانے والی شکایات بھی سی پی ایل سی ارسال کر دی جاتی ہیں۔



جہاں بھتہ خور کی جانب سے بھیجی جانے والی پرچی پر درج موبائل نمبر کا ڈیٹا اور دیگر تفصیلات پولیس کو فراہم کی جاتی ہے جبکہ موبائل نمبر کو بھی فوری طور پر بند (بلاک) کرا دیا جاتا ہے،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ بھتے کی پرچیاں ساؤتھ زون میں بھیجی گئیں جبکہ ویسٹ اور ایسٹ زون میں بھی بھتہ خور سرگرم رہے اور ان کی جانب سے بھتہ نہ دینے پر دکانوں ، فیکٹریوں ، ہوٹلوں ، گھروں اور اسکولوں پر نہ صرف دستی بموں اور کریکر سے حملے کیے گئے بلکہ فائرنگ کر کے مالکان کو خوفزدہ کیا گیا، بھتہ خوروں کی جانب سے تاحال اولڈ سٹی ایریا کی مارکیٹوں میں پرچیاں بھیج کر بھتہ طلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے،شہر میں بڑھتی ہوئی بھتہ خوری کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ایس آئی یو میں خصوصی طور پر انسداد بھتہ سیل قائم کیا گیا ہے جو کارکردگی دکھانے میں ناکام ہے۔

تاہم انسداد بھتہ خوری سیل نے بھتہ خوری کی وارداتوں میں کچھ ملزمان کو گرفتار تو ضرور کیا لیکن سیل زیادہ تر کارکردگی رینجرز کے ہاتھوں پکڑے گئے بھتہ خوروں کی گرفتاری پر ظاہر کی جاتی رہی، ایس آئی یو میں قائم انسداد بھتہ سیل کے انچارج انسپکٹر معین نے رواں ماہ 28 اکتوبر تک سی پی ایل سی کے مرتب کردہ اعداد شمار 92 شکایات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں بھتہ خوری کی واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور سی پی ایل سی کے اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story