جامعہ این ای ڈی بیک وقت 13 محققین کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی جائیگی

جلسہ تقسیم اسنادمیں وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود،پی ای سی کے چیئرمین جاویدسلیم قریشی،وزیراعلیٰ اورگورنر سندھ شریک ہوں گے


Safdar Rizvi December 06, 2019
2 اساتذہ محمد عمر فاروق اور وسیم اﷲ نے ’اسٹریٹ ٹریفک کی بے ضابطگیاں‘ اور ’ٹی وی چینلز میں کمرشل سے متعلق شماریات‘ کے موضوع پر تحقیق کی فوٹو: فائل

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اپنی تاریخ میں پہلی بار بیک وقت 13 ریسرچرز کو انجینئرنگ کے مختلف شعبہ جات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کرے گی، اس سے قبل انجینئرنگ میں بیک وقت اتنی پی ایچ ڈی اسنادتفویض کرنے کی مثال موجودنہیں ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے جمعے کو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرسروش لودھی کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں پی ایچ ڈی اسناد تفویض کرنے کی منظوری دی۔ یہ اسناد ہفتہ 7 دسمبر کو یونیورسٹی کیمپس میں منعقدہونے والے جلسہ تقسیم اسناد(کانووکیشن)میں بی ای اوربی ایس کی دیگر 2900 اسنادکے ساتھ تفویض کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ ان 13پی ایچ ڈی ڈگریزکے لیے کی جانے والی ریسرچ میں سے بعض تحقیق انتہائی دلچسپ اوراہم موضوعات پر کی گئی ہیں جن میں این ای ڈی کے شعبہ کمپیوٹرسائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت ''پاکستان میں اسٹریٹ ٹریفک کی بے ضابطگیوں یابے ترتیبیanomalies''پرکی گئی اسٹڈی اوراس کے ذریعے ملک میں ٹریفک کی نگرانی کے نظام، غیرقانونی ڈرائیونگ کی رپورٹنگ اورحادثات کے تناسب میں کمی کے لیے باقاعدہ فریم ورک وضع کیا گیا ہے۔

اسی شعبے کے ذریعے کی گئی ایک دوسری ریسرچ میں پاکستانی ٹی وی چینلزمیں اشتہارات کو پروگرامات سے علیحدہ کرنے اورکمرشل سے متعلق تمام شماریات''statistics'' کوجمع کرنے کانظام تیارکیا گیا ہے جسے پیمرااوراشتہاری ایجنسیزکے لیے تیارکیاگیاہے۔

پاکستان میں ٹریفک کی بے ضابطگیوں اوراس کے ممکنہ حل کے فریم ورک اورٹی وی چینلزپرکمرشلزکی شماریات کے فریم ورک کو وضع کرنے کے حوالے سے ریسرچ این ای ڈی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار سوفٹ ویئرریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹراورشعبہ کمپیوٹرسائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استادڈاکٹرنجیداحمد خان کی زیرنگرانی بالترتیب شعبہ کے دواساتذہ محمد عمرفاروق اوروسیم اﷲ کی جانب سے کی گئی ہے۔

ٹریفک کی بے ضابطگی پرریسرچ کے حوالے سے ڈاکٹرنجیداحمد نے ''ایکسپریس''کوبریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ریسرچ ترقی یافتہ ممالک کے طرزپر ایک ''انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم ''(آئی ٹی ایس)تیارکرنے کے لیے کی گئی تھی۔

ڈاکٹرنجید احمد کاکہناتھاکہ ہمارے ملک میں traffic anomaly detectionایک چیلنج ہے تاہم متعلقہ ریسرچرعمرفاروق نے اپنی اس تحقیق میں سب سے پہلے ٹریفک کی مختلف ویڈیوز کو حاصل کیا جس کے بعد ان ویڈیوزسے متحرک اجسام''moving objects ''کوساکت اجسام''still objects'' سے علیحدہ کیاگیاگویاکسی بھی ویڈیومیں چلنے والی گاڑیاں ،سڑک یافٹ پاتھ پرچلنے والے افراد سمیت دیگرمتحرک اجسام کواسی ویڈیو میں موجودعمارتوں ،سائن بورڈز،پل یاسڑک، پارکنگ ایریامیں موجودگاڑیوں اورگرین بیلٹ پر لگے درختوں یاپودوں سمیت دیگرساکت اجسام سے علیحدہ کردیاگیاجس کے بعد حرکت کرنے والے اجسام اوربالخصوص رواں ٹریفک میں موجودگاڑیوں کی حرکت کامطالعہ کیا گیا اور ان کی دوران ٹریفک بے ضابطگیوں کی نشاندہی شروع کی گئی جس میں ایک گاڑی کے برابرمیں چلنے والی دوسری گاڑی سے قربت closeness،آگے چلنے والی گاڑی سے متعلقہ گاڑی کافاصلہ اوراس گاڑی کی سمت کاتعین کیاگیا، جس کے ساتھ ساتھ گاڑی کے ڈرائیونگ کے زاویے driving angleکی تبدیلی کے وقت کاشمارکیاجارہاہے۔

الگورتھم algorithmاس حساب وشمارکے ذریعے اس پورے عمل کو فوری طورپر کمپیوٹ کررہاہے اورالگورتھم ہی بے قاعدگی کے ساتھ ڈرائیووکرنے والی گاڑی کسی بھی بے قاعدگی کی صورت میں کمپیوٹرپرالارم جنریٹ کردے گا،پاکستان میں ٹی وی ٹرانسمیشن کے دوران آنے والے کمرشلزمیں ٹی وی چینلزاپنا''لوگو''علیحدہ نہیں کرتے جس طرح کسی بھی ڈرامے ،ٹاک شویاکسی دوسرے پروگرام میں ٹی وی چینل کالوگوموجودہوتاہے۔

دوران اشتہارات بھی لوگواسکرین پر دکھائی دیتا ہے جبکہ ترکی، روس کئی یورپی ممالک سمیت دنیاکے بیشترممالک میں اس ماڈل کے برعکس پروگرام کے دوران یا اس کے بعد چلنے والے اشتہارات میں ناصرف ''لوگو''ہٹادیاجاتاہے بلکہ اشتہارکے دورانیے کو ایک بلیک فریم کے ذریعے واضح کیاجاتاہے جس کے سبب ان ممالک کی نشریات میں باآسانی پروگرام اوراس کے دوران یابعد میں آنے والے کمرشلزکوعلیحدہ کرکے اس کی مکمل شماریات ''statistics''جمع کر لی جاتی ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ اس ریسرچ کے ذریعے پہلے مرحلے میں الگورتھم کی مدد سے پہلے کمرشل اور ڈرامے یاکسی پروگرام کوعلیحدہ کیاجاتاہے دوسرے مرحلے میں اس بات کی شناخت کی جاتی ہے کہ اشتہار کس پروڈکٹ کاہے جبکہ تیسرے مرحلے میں اشتہارکی شمریات کوکمپیوٹ کیاجاتاہے۔

ڈاکٹر نجید کاکہناتھاکہ پاکستانی نشریات کے اس ماڈل میں کمرشل کی شماریات کوعلیحدہ کرنے کی اس ریسرچ کو پیمرا کے ساتھ ساتھ مختلف اشتہاری ایجنسیز اورمصنوعات بنانے والی کمپنیاں اپنی معلومات اور مزید تحقیق کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں