جنوبی افریقی سیاہ فام پلیئرز گوری چمڑی والوں کے زیر تسلط

کوٹہ سسٹم کے دوبارہ نفاذ سے بلیک اسٹارز اُبھرکرسامنے آسکیں گے،حکام کو یقین


AFP October 30, 2013
کوٹے کے تحت ملک کی 6 فرنچائزز کو کم از کم ایک سیاہ فام پلیئر کو ٹیم میں شامل کرنے کا حکم دیدیا گیا ۔فوٹو: اے ایف پی/فائل

جنوبی افریقہ کے سیاہ فام پلیئرزگوری چمڑی والوں کے زیر تسلط کرکٹ اور رگبی جیسے کھیلوں میں جگہ پانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان حالات کو دیکھتے ہوئے اسپورٹنگ حکام نے ڈومیسٹک پروفیشنل ٹیموں میں نسلی کوٹہ دوبارہ متعارف کرا دیا ہے، تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے کے تقریباً 2دہائیوں بعد بھی سیاہ فام باشندے گوری چمڑی والوں کے زیر تسلط کرکٹ اور رگبی جیسے کھیلوں میں جگہ پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپورٹنگ حکام نے ڈومیسٹک پروفیشنل ٹیموں میں دوبارہ نسلی کوٹہ متعارف کرا دیا، حکام کو امید ہے کہ سسٹم کے دوبارہ نفاذ سے سیاہ فام اسٹارز اُبھر کر سامنے آسکیں گے ۔ کوٹہ سسٹم کا تعارف 1999 میں کیا گیا جسے 2007 میں ختم کردیا گیا،1991 سے صرف 5 سیاہ فام جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم میں شامل رہے،ابتدائی طور پر کوٹے کا نفاذ کرکٹ سے کیا جائے گا جس کے تحت ملک کی 6 فرنچائزز کو کم از کم ایک سیاہ فام پلیئر کو ٹیم میں شامل کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ ایک سے زیادہ سیاہ فام پلیئر کو جگہ دینے والی ٹیمیں نقد بونس بھی حاصل کرسکیں گی۔



ڈومیسٹک پروفیشنل ٹیموں میں واحد سیاہ فام کوچ ہائی ویلڈ لائنز کے جیف ٹویانا نے کوٹہ سسٹم آئیڈیا کی تعریف کرتے ہوئے اسے بہتر قدم قرار دیا،انھیں امید ہے کہ مزید پلیئرز سامنے آکر کھیل سکیں گے اور آئندہ 2 سے تین برسوں میں ایک سیاہ فام بیٹسمین جنوبی افریقہ کی نمائندگی کر رہا ہو گا، انھیں امید ہے کہ ٹائٹنز کے منگالیسو موسیہلے وکٹ کیپر کی حیثیت سے سامنے آسکیں گے۔ کرکٹ آفیشلز انڈر19اور فرنچائز لیولز پر سیاہ فام افریقی پلیئرز کی کمی کا رونا روتے ہیں، جنرل منیجر کرکٹ ساؤتھ افریقہ کوری وان زل نے کہاکہ سیاہ فام پلیئرز کو معیار اور مفید مواقع کی ضرورت ہے، اس لیے فائدہ مند پالیسی متعارف کردی گئی۔ ساؤتھ افریقن کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ٹورنی آئرش نے کہاکہ پلیئرز کی بڑی تعداد تسلیم کرتی ہے کہ تبدیلی ناگزیر ہو چکی۔ رگبی میں کوٹہ سسٹم آئندہ برس شروع کیا جائیگا اور ہر 22 رکنی ووڈاکوم کپ میں7 سیاہ فام اور کم از کم 2 فارورڈ ضرور شامل ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں