نواز شریف کی طرح آصف زرداری کو بھی ریلیف ملنا چاہیے مراد علی شاہ

جو شخص ایک نوٹیفکیشن جاری نہیں کراسکتاوہ آئینی ترمیم کیسے لائے گا، سینٹر اسٹیج میں گفتگو

لندن سے آنے والی190ملین پاؤنڈکی رقم ہمیں ملنی چاہیے ، دعااغوا کے معاملے کی وجہ سے نیند نہیں آتی،سینٹر اسٹیج میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ لندن سے آنے والی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سندھ کی ہے یہ رقم فوری طور پر ہمیں ملنی چاہئے، نوازشریف کی طرح آصف زرداری اور ہر بیمار قیدی کو ریلیف ملنا چاہیے لہٰذا آصف زرداری کو فوری رہا کر دیا جانا چاہیے۔

وزیراعلی سندھ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں اینکر رحمان اظہر سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ میں بلاول کے اس موقف کی مکمل تائید وحمایت کرتا ہوں کہ وفاقی حکومت زیادہ دیر نہیں رہے گی ، آرمی چیف کے معاملے پر سپریم کورٹ نے آئینی ترمیم کا کہا ہے جو شخص ایک نوٹیفکیشن جاری کرانے میں کئی اداروں کے درمیان مسائل پیدا کر وادیتا ہے وہ آئینی ترمیم کیسے لا سکتا ہے ، دعامنگی اغوا کے معاملے کی ذمے داری لیتا ہوں اس معاملے کی وجہ سے رات کو نیند نہیں آتی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ لندن سے آنے والی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سندھ حکومت کی زیر نگرانی ہی خرچ ہونی چاہئے ، یہ رقم کوئی اور لے سکتا ہے نہ خرچ کر سکتا ہے ، سپریم کورٹ اس رقم کے خرچ کا کوئی میکنزم طے کر سکتی ہے سندھ حکومت اس کیلئے بھی تیار ہے ، میرے کیخلاف نیب کے کیس میں کچھ بھی نہیں ہے پچھلے سال جے آئی ٹی کی رپورٹ میں میرا نام آیا اس سے پہلے نہ کسی نے نوٹس بھیجا نہ کبھی نام آنے کا سنا تھا۔


سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ بلاول اور مراد علی شاہ کے نام کس کے کہنے پر ای سی ایل پر ڈالے گئے یہ نام ای سی ایل سے نکالنے اور جے آئی ٹی رپورٹ سے حذف کرنے کا حکم دیا گیا اس کے بعد ہم دونوں کے نام ای سی ایل سے تو نکال دیئے گئے لیکن نیب نے مجھے بلایا لیا ، 2 دفعہ انہوں نے بلایا تو میں ان کے پاس حاضر ہوا انہوں نے سوالنامہ دیا ہوا ہے لیکن تیسری بار اچانک بلاوا آنے پر نہیں جا سکا ، اب جب بھی نیب والے بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا ، گرفتاری اسی وجہ سے نہیں ہو سکی کیونکہ کیس میں کچھ بھی نہیں تھا ، میری گرفتاری کی فکر نیب کو نہیں کچھ اور لوگوں کو تھی جو کبھی گورنر راج اور کبھی کچھ باتیں پھیلاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جو آئین کے مطابق ہر 90 روز بعد ہوناچاہئے اب 11 دسمبر کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا گیا ہے امید ہے اس میں سندھ اور وفاق کے درمیان موجود معاملات زیر بحث آئیں گے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دعامنگی کیس کی دن میں تین بار تفصیلات حاصل کرتا ہوں ، معاملہ حل کرنے کیلئے پولیس کے علاوہ بھی دیگر کئی اداروں سے مدد لے رہے ہیں ، اولین ترجیح دعا منگی کی باحفاظت بازیابی ہے اسے اپنا کیس سمجھ کر ڈیل کر رہا ہوں ،آوارہ کتوں کے کاٹے کی ویکسین سارے صوبوں میں کم ہے ہسپتالوں کے ساتھ مل کر یہ معاملہ حل کر رہے ہیں ۔
Load Next Story