امریکی جاسوسی اوباما کا اتحادی رہنماؤں کی نگرانی پر پابندی لگانے کا فیصلہ
صدر اوباما نگرانی کے طریقوں پر اعلان کردہ جائزوں کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں، سینئر اہلکار
امریکی صدر باراک اوباما نے اتحادی ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ قومی سلامتی کی کارروائیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جاسوسی بارے تیکنیکی صلاحیتیں حد میں رہیں' اگلے چند ہفتوں میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔
واشنگٹن میں اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتحادی رہنمائوں کی جانب سے غصے کے اظہار کے بعد صدر اوباما اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا امریکی جاسوسی ایجنسیوں پر پابندی لگا دی جائے' ابھی اس اقدام پر غور کیا جا رہا ہے لیکن ابھی تک کسی بھی پالیسی کو حتمی شکل نہیں دی گئی' ابھی صدر اوباما امریکی نگرانی کے طریقوں پر پہلے سے ہی اعلان کردہ جائزوں کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں' مفرور سی آئی اے ایجنٹ ایڈورڈ اسنوڈن کے افشا کردہ رازوں پر اوباما انتظامیہ پہلے ہی اندورنی اور بیرونی طور پر سیاسی تنائو کا شکار ہے' نگرانی کے عمل میں انفرادی سطح پر تو تبدیلیاں ممکن ہیں لیکن اتحادیوں کے بارے میں خفیہ معلومات کے حصول کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنی نے ایک بیان میں کہا کہ ملکی انٹیلی جنس پالیسی پر نظر ثانی جاری ہے اور اس میں دوسروں کی رازداری اور ذاتیات کے خدشات کو مد نظر رکھا جائے گا۔ امریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی سربراہ فائن اسٹائن نے این ایس اے کیخلاف الزامات کی ''جامع تحقیقات'' کا اعلان کیا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی سنیٹرفائن سٹائن نے انتہائی تنقیدی لہجے میں کہا کہ اتحادی حکومتوں کے سربراہان کی جاسوسی ناقابل قبول ہے' یہ چیز واضح ہو چکی کہ خفیہ ایجنسیوں کے تمام پروراموں کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے اور کانگریس کو مکمل طور پر علم ہونا چاہیے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں۔ دریں اثناء برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے میڈیا کو انتباہ کیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کی دی ہوئی خفیہ معلومات چھاپنے یا نشرکرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ ڈیوڈ کیمرون نے کارروائی کی خفیہ دھمکی ایک بیان میں دی۔
واشنگٹن میں اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتحادی رہنمائوں کی جانب سے غصے کے اظہار کے بعد صدر اوباما اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا امریکی جاسوسی ایجنسیوں پر پابندی لگا دی جائے' ابھی اس اقدام پر غور کیا جا رہا ہے لیکن ابھی تک کسی بھی پالیسی کو حتمی شکل نہیں دی گئی' ابھی صدر اوباما امریکی نگرانی کے طریقوں پر پہلے سے ہی اعلان کردہ جائزوں کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں' مفرور سی آئی اے ایجنٹ ایڈورڈ اسنوڈن کے افشا کردہ رازوں پر اوباما انتظامیہ پہلے ہی اندورنی اور بیرونی طور پر سیاسی تنائو کا شکار ہے' نگرانی کے عمل میں انفرادی سطح پر تو تبدیلیاں ممکن ہیں لیکن اتحادیوں کے بارے میں خفیہ معلومات کے حصول کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنی نے ایک بیان میں کہا کہ ملکی انٹیلی جنس پالیسی پر نظر ثانی جاری ہے اور اس میں دوسروں کی رازداری اور ذاتیات کے خدشات کو مد نظر رکھا جائے گا۔ امریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی سربراہ فائن اسٹائن نے این ایس اے کیخلاف الزامات کی ''جامع تحقیقات'' کا اعلان کیا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی سنیٹرفائن سٹائن نے انتہائی تنقیدی لہجے میں کہا کہ اتحادی حکومتوں کے سربراہان کی جاسوسی ناقابل قبول ہے' یہ چیز واضح ہو چکی کہ خفیہ ایجنسیوں کے تمام پروراموں کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے اور کانگریس کو مکمل طور پر علم ہونا چاہیے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں۔ دریں اثناء برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے میڈیا کو انتباہ کیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کی دی ہوئی خفیہ معلومات چھاپنے یا نشرکرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ ڈیوڈ کیمرون نے کارروائی کی خفیہ دھمکی ایک بیان میں دی۔