اسمارٹ فون سے چہرے پر چوٹ کے واقعات میں اضافہ

ایک نئی شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسمارٹ فون استعمال کرتے ہوئے منہ پر لگنے والی چوٹوں کی شرح بڑھ گئی ہے


ویب ڈیسک December 09, 2019
رٹگرز یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ لوگ چلتے ہوئے فون استعمال کرکے اپنے چہرے پر زخم کھارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ڈاکٹروں اور طبی ماہرین کے مطابق سیل فون سے چہرے پر زخموں اور چوٹ لگنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

یہ تحقیق جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع ہوئی ہے اور میں ایک غیرمعمولی واقعہ بتایا گیا ہے کس طرح ایک خاتون کے چہرے پر سخت کیسنگ والا فون گرا اور ان کی ناک کی ہڈی پر گہرا زخم آگیا تھا۔

رٹگرز نیوجرسی میڈیکل اسکول کے ڈاکٹر بورس پیشکوور نے گزشتہ 20 برس سے ڈیٹا جمع کیا ہے اور ان کے مطابق 2006 سے اس کے واقعات میں اضافہ ہوا جب پہلےپہل اسمارٹ فون کی فروخت شروع ہوئی تھی۔

ڈاکٹروں کے مطابق اسمارٹ فون سے وابستہ چہرے اور گردن کی چوٹوں میں بسا اوقات اس لیے اضافہ ہورہا ہے کہ لوگ فون استعمال کرتے کرتے کسی رکاوٹ اور دیوار سے ٹکراجاتے ہیں ۔ اس لیے یہ چوٹیں توجہ ہٹنے کی وجہ سے پیدا ہورہی ہیں جن میں سے اکثریت معمولی نوعیت کی ہیں لیکن بعض چوٹوں کا اثر بہت دیر تک رہتا ہے اور اس کا علاج کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

محققین کے مطابق 1998 سے 2017 تک 76000 ایسے واقعات ہوئے جن میں لوگوں کو چوٹیں لگی ہیں۔ ان میں سے کئی افراد کو ہنگامی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا ہے اور لگ بھگ 100 ہسپتالوں نے اس کی تصدیق بھی کی ہے۔

بعض چوٹوں سے معمولی خراشیں آئی ہیں لیکن فریکچر اور ہڈی کے مجروح ہونے کے واقعات بھی نوٹ کئے گئے ہیں۔ فون استعمال کے دوران چلتے ہوئے، سڑک عبور کرتے ہوئے جو حادثات ہوئے ہیں وہ سنگین نوعیت کے ہیں۔ کئی واقعات میں لوگ نشیب میں اترتے ہوئے فون استعمال کرتے ہوئے منہ کے بل گرے ہیں جس سے خطرناک نقصانات نوٹ کئے گئے ہیں۔

لیکن حیرت انگیز طور پر لوگوں نے فون استعمال کرتے ہوئے چھوڑ دیا جس سے آنکھ، ناک اور گالوں پر چوٹیں آئیں اور ایسی چوٹوں کا تناسب 40 فیصد نوٹ کیا گیا ہے۔ ان کا شکار ہونے والے افراد کی عمریں 13 سے 29 برس نوٹ کی گئی ہیں۔

ڈاکٹربورس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چلتے ہوئے فون استعمال نہ کریں تاکہ سنگین خطرات سے بچ سکیں اور دوسری جانب فون کے استعمال میں حد درجہ محتاط رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں