روس میں تین لاکھ ڈالر سے کرسمس ٹری بنادیا گیا
سائبیریا کے شہر کیمرووہ میں کرسمس کا درخت لگایا گیا ہے جس کی کل قیمت 4 کروڑ روپے ہے
سائبیریا کے ایک صنعتی شہر میں حکومت کی جانب سے کرسمس کے موقع پر کرسمس درخت لگایا گیا ہے جس کی قیمت پر ناقدین نے اپنے منفی خیالات کا اظہار کیا ہے۔
کرسمس درخت کیمیروہ کے شہر میں لگایا گیا ہے جہاں کوئلے کی کانیں ہیں اور اکثریت غربت اور بدعنوانی سے پریشان ہے۔ اسی وجہ سے اس درخت کو کرپشن کی یادگار قرار دیا جارہا ہے لیکن حکام نے اس کا دفاع کرتے ہوئے اسے ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار قرار دیا ہے جس پر دو لاکھ 80 ہزار ڈالر خرچ ہوئے ہیں جو پاکستانی روپوں میں چار کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
80 فٹ طویل درخت پر ایک مشہور روسی کامیڈین ایوان ارگانٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخت پر زیورات، اصلی جانور، بھالو، گاڑیاں اور ہوائی جہاز نصب کیے گئے ہیں جو سٹی ہال کی کرپشن کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس شہر کے لوگوں نے حکام سے کہا ہے کہ برف پر دبیز سیاہی پھیل رہی ہے جس کی وجہ کوئلہ ہے اور یوں سفید برف سیاہ پڑ رہی ہے۔ دوسری جانب ایک سیاہ برفیلے پہاڑ کو سفید رنگ سے چھپانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا نیٹ ورک پر لوگوں نے کہا ہے کہ یہ یہاں کے غریب مزدور کو کھانے کے لالے پڑے ہیں اور حکومت ایک درخت پر لاکھوں ڈالر خرچ کرری ہے۔ دوسری جانب شہر کے میئر نے کہا ہے کہ پرانے درخت کی مرمت کے لیے بہت رقم درکار تھی اور نیا درخت ٹیکنالوجی سے بھرپور ہے لیکن اس کی قیمت اتنی زیادہ نہیں ہے۔
اس درخت میں فولادی ڈھانچہ استعمال کیا گیا ہے اور کل 239,000 ایل ای ڈی لگائی گئی ہیں۔ تاہم اسے بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ یہ درخت نہیں بلکہ ایک ہائی ٹیکنالوجی سے مرصع شو پیس ہے تاہم کئی افراد نے کہا ہے کہ یہ درخت شہر میں کرپشن اور بدعنوانی کی ایک علامت ہے۔
کرسمس درخت کیمیروہ کے شہر میں لگایا گیا ہے جہاں کوئلے کی کانیں ہیں اور اکثریت غربت اور بدعنوانی سے پریشان ہے۔ اسی وجہ سے اس درخت کو کرپشن کی یادگار قرار دیا جارہا ہے لیکن حکام نے اس کا دفاع کرتے ہوئے اسے ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار قرار دیا ہے جس پر دو لاکھ 80 ہزار ڈالر خرچ ہوئے ہیں جو پاکستانی روپوں میں چار کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
80 فٹ طویل درخت پر ایک مشہور روسی کامیڈین ایوان ارگانٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخت پر زیورات، اصلی جانور، بھالو، گاڑیاں اور ہوائی جہاز نصب کیے گئے ہیں جو سٹی ہال کی کرپشن کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس شہر کے لوگوں نے حکام سے کہا ہے کہ برف پر دبیز سیاہی پھیل رہی ہے جس کی وجہ کوئلہ ہے اور یوں سفید برف سیاہ پڑ رہی ہے۔ دوسری جانب ایک سیاہ برفیلے پہاڑ کو سفید رنگ سے چھپانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا نیٹ ورک پر لوگوں نے کہا ہے کہ یہ یہاں کے غریب مزدور کو کھانے کے لالے پڑے ہیں اور حکومت ایک درخت پر لاکھوں ڈالر خرچ کرری ہے۔ دوسری جانب شہر کے میئر نے کہا ہے کہ پرانے درخت کی مرمت کے لیے بہت رقم درکار تھی اور نیا درخت ٹیکنالوجی سے بھرپور ہے لیکن اس کی قیمت اتنی زیادہ نہیں ہے۔
اس درخت میں فولادی ڈھانچہ استعمال کیا گیا ہے اور کل 239,000 ایل ای ڈی لگائی گئی ہیں۔ تاہم اسے بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ یہ درخت نہیں بلکہ ایک ہائی ٹیکنالوجی سے مرصع شو پیس ہے تاہم کئی افراد نے کہا ہے کہ یہ درخت شہر میں کرپشن اور بدعنوانی کی ایک علامت ہے۔