گردشی قرضے میں ماہانہ کمی ایشیائی ترقیاتی بینک اور حکومتی دعوؤں میں تضاد
حکومت کی کوششوں اور سبسڈی ادائیگیوں سے اگست میں قرضہ 38 ارب روپے سے کم ہو کر 21 ارب پرآ گیا،اے ڈی بی
گردشی قرضے کو 12 ارب روپے ماہانا تک محدود کرنے کے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دعوؤں کے برعکس ایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایا ہے کہ اگست کے اختتام پر یہ قرضہ 21 ارب روپے ماہانہ تک پہنچ چکا ہے،اگر بینک کا دعویٰ درست ہے تو اس سے توانائی کے شعبے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے کے حکومتی دعوے پر سوال اٹھتا ہے،تاہم اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ن لیگ کی حکومت کے مقابلے میں توانائی کے شعبے میں بہتری لائی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی بروقت کوششوں اور سبسڈی ادائیگیوں سے رواں سال اگست میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے سے کم ہو کر 21 ارب روپے پر آ گیا،بینک کی مذکورہ رپورٹ کی بنیادپر ہی پاکستان کو جمعہ کے روز توانائی کے شعبے کیلئے 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ ملا، اسی رپورٹ کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پاکستان کیلئے قرضے کی منظوری دی۔
اے ڈی بی کی رپورٹ کو دیکھا جائے تو وفاقی حکومت اپنی کارکردگی کے بارے میں مبالغہ کرتی نظر آتی ہے جس سے وزارت توانائی کی ساکھ مجروح ہوتی ہے، 28 اگست کو وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے توانائی ندیم بابر نے کہا تھا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ماہانہ گردشی قرضہ یک ہندسہ تک نیچے آ گیا ہے،اسی طرح تین اکتوبر کو وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ ن لیگ کے دور میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے ماہانہ تک پہنچ گیا تھا جو کم ہو کر 10 سے 12 ارب روپے تک آ گیا ہے۔
معاون توانائی ندیم بابر سے جب ایکسپریس ٹریبیون نے حکومتی اور عالمی مالیاتی اداروں کے دعوووں میں فرق کی بابت پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ فرق مختلف مہینوں کے اعدادو شمار کے فرق کی وجہ سے ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی بروقت کوششوں اور سبسڈی ادائیگیوں سے رواں سال اگست میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے سے کم ہو کر 21 ارب روپے پر آ گیا،بینک کی مذکورہ رپورٹ کی بنیادپر ہی پاکستان کو جمعہ کے روز توانائی کے شعبے کیلئے 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ ملا، اسی رپورٹ کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پاکستان کیلئے قرضے کی منظوری دی۔
اے ڈی بی کی رپورٹ کو دیکھا جائے تو وفاقی حکومت اپنی کارکردگی کے بارے میں مبالغہ کرتی نظر آتی ہے جس سے وزارت توانائی کی ساکھ مجروح ہوتی ہے، 28 اگست کو وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے توانائی ندیم بابر نے کہا تھا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ماہانہ گردشی قرضہ یک ہندسہ تک نیچے آ گیا ہے،اسی طرح تین اکتوبر کو وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ ن لیگ کے دور میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے ماہانہ تک پہنچ گیا تھا جو کم ہو کر 10 سے 12 ارب روپے تک آ گیا ہے۔
معاون توانائی ندیم بابر سے جب ایکسپریس ٹریبیون نے حکومتی اور عالمی مالیاتی اداروں کے دعوووں میں فرق کی بابت پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ فرق مختلف مہینوں کے اعدادو شمار کے فرق کی وجہ سے ہے۔