پاکستان واپسی پر امیگریشن کی مہر نہ لگوانے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

برطانوی بارڈر ایجنسی نے پچھلی تاریخوں میں آمد کی مہر لگوانے والے شہریوں سے متعلق پاکستان سے وضاحت طلب کرلی.


Adil Jawad October 31, 2013
وزٹ ویزے پر برطانیہ جانے والے میعاد پوری ہونے کے بعد بھی وہیں رہتے ہیں، واپسی پر زیادہ قیام کو چھپانے کیلیے آمد کی مہر ثبت نہیں کراتے. فوٹو: فائل

امیگریشن حکام نے مغربی ممالک سے پاکستان واپسی پر امیگریشن آمد کی مہر نہ لگوانے والے شہریوں اور ان کی مدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

برطانوی بارڈر ایجنسی نے پچھلی تاریخوں میں آمد کی مہر لگوانے والے شہریوں سے متعلق پاکستان سے وضاحت طلب کرلی، تفصیلات کے مطابق مغربی ممالک خاص طور پر برطانیہ اور کینیڈا سے آنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد وطن واپسی پر امیگریشن کی آمد کی مہر نہیں لگوانا چاہتے اور اس سلسلے میں وہ امیگریشن افسران اور اہلکاروں کی مدد سے اپنے پاسپورٹ پر مہر ثبت کیے بغیر ملک کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، بعد ازاں یہ افراد مخصوص رشوت کی ادائیگی پر اپنی مطلوبہ تاریخوں کی مہر ثبت کرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزٹ ویزے پر برطانیہ جانے والے پاکستانی شہری بنیادی طور پر ویزے کی میعاد پوری ہونے کے بعد بھی برطانیہ میں مقیم رہتے ہیں اور بعد ازاں جب وہ وطن واپس لوٹتے ہیں تو وہ اپنے ویزے کی میعاد سے زیادہ قیام کو چھپانے کیلیے پاکستان میں آمد کی مہر ثبت نہیں کراتے اور بعد ازاں ایجنٹوں کے ذریعے رشوت ادا کرکے پچھلی تاریخوں میں مہر ثبت کرالیتے ہیں، ذرائع نے مزید بتایا کہ اسی طرح کینیڈا کے امیگریشن کے حامل پاکستانی شہری کینیڈا کے پاسپورٹ حاصل کرنے کیلیے انھیں مجموعی طور پر چند سال کینیڈا میں گزارنا ضروری ہوتے ہیں۔



چونکہ یہ افراد پاکستان میں گزارا ہوا وقت کینیڈا میں دکھانا چاہتے ہیں اس لیے وہ آمد کی مہر بعد کے مہینوں کی لگواتے ہیں، دلچسپ امر یہ ہے کہ دونوں قسم کے افراد اور امیگریشن حکام اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ برطانیہ اور کینیڈا سے روانگی کے وقت ایگزٹ یا روانگی کی مہر نہیں لگائی جاتی اور دونوں ملکوں کی بارڈر ایجنسیوں کے پاس ایسا کوئی طریقہ نہیں کہ وہ ان افراد کی اپنے ملک سے روانگی کے وقت کا تعین کرسکیں اس لیے انھیں پاسپورٹ پر درج پاکستانی امیگریشن آمد کی مہروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

تاہم برطانوی بارڈر ایجنسی نے حال ہی میں اپنے کمپیوٹرائزڈ نیٹ ورک کو ایئرلاننز کے آن لائن سسٹم کے ساتھ منسلک کردیا اور وہ اب کسی بھی شخص کے اپنے ملک سے روانہ ہونے کی تاریخ کا تعین کرسکتے ہیں جس کے بعد بڑی تعداد میں ایسے پاکستانی شہری ان کے علم میں آئے ہیں جنھوں نے مقررہ میعاد سے زیادہ برطانیہ میں قیام کیا تاہم ان افراد کے پاسپورٹ پر ثبت پاکستان امیگریشن کی مہریں متضاد ہیں، برطانوی سفارتی حکام نے ایسے درجنوں شہریوں کے معاملے پر امیگریشن حکام سے وضاحت طلب کی ہے جس کے بعد ایف آئی اے امیگریشن کے اعلی افسران نے مستقبل میں اس قسم کے واقعات میں ملوث پاکستانی شہریوں اور امیگریشن اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں