ہاتھ کا انگوٹھا کٹنے پر پیر کی انگلی جوڑ دی گئی
ہاتھ کا انگوٹھا کٹنے کے بعد مل نہیں سکا تو ڈاکٹروں نے مریض کی اجازت سے پیر کی انگلی ہاتھوں میں لگادی
امریکی شہر کارسن کے ایک شخص کے ہاتھ کا انگوٹھا کٹ گیا تو ڈاکٹروں نے اس کی اجازت سے اس کے ایک پیر کی انگلی کاٹ کر ہاتھ کے بریدہ انگوٹھے کی جگہ لگادی۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایڈن ایڈکنز اپنی دوست کے لیے لکڑی کا ایک تحفہ تراش رہے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے گیراج میں کام شروع کیا تو اچانک برقی آری ان کے ہاتھ پر چل گئی اور ان کا انگوٹھا کٹ کر الگ ہوگیا اور اڑ کر دور جاگرا۔
ایڈن کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی رگیں چار گھنٹے تک کھلی ہیں اور اگر کٹا ہوا انگوٹھا مل جائے تو وہ اسے دوبارہ سی کر ہاتھ کو بحال کرسکتے ہیں کیونکہ انگوٹھا ہاتھوں کی گرفت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سب گھر والوں نے ورکشاپ میں انگوٹھا تلاش کرنے کی لاکھ کوشش کی لیکن وہ نہیں ملا اور یوں ناکامی ہوئی۔
اس پر ڈاکٹروں نے مریض سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو پیر کو سُن کرکے اس کی انگلی کاٹ کر اسے ہاتھ پر لگا سکتے ہیں۔ اس پیشکش کو ایڈن نے قبول کرلیا اور اپنے پیر کی انگلی کی قربانی دیدی تاکہ ہاتھ ٹھیک سے کام کرتے رہیں۔
ماہرین کے مطابق ہاتھوں کا 50 فیصد کام انگوٹھے ہی کرتے ہیں اور انسانی ہاتھ میں اس کا اہم ترین کردار ہوتا ہے۔ ماہرین نے پلاسٹک سرجری اور مائیکرو سرجری کے ذریعے انگوٹھے کو جوڑا ہے۔ اس میں ہر رگ کو دوسری نس سے ملایا جاتا ہے اور خون کی فراہمی بحال ہونے پر عضو کام کرنے لگتا ہے۔
ایڈن کے انگوٹھے کو جوڑنے کے لیے چار سرجن اور ڈاکٹروں نے مل کر کئی گھنٹے تک کوشش کی اور اس میں انہیں آدھا دن لگ گیا۔ ان کے الٹے پاؤں کی انگلی کاٹ کر ہاتھ پر لگائی گئی ہے۔ اب وہ مختلف ورزشیں کررہے ہیں اور انگوٹھے میں حرکات و سکنات بحال ہوگئی ہیں۔ اب یہ انگوٹھا مڑنا بھی شروع ہوگیا ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایڈن ایڈکنز اپنی دوست کے لیے لکڑی کا ایک تحفہ تراش رہے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے گیراج میں کام شروع کیا تو اچانک برقی آری ان کے ہاتھ پر چل گئی اور ان کا انگوٹھا کٹ کر الگ ہوگیا اور اڑ کر دور جاگرا۔
ایڈن کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی رگیں چار گھنٹے تک کھلی ہیں اور اگر کٹا ہوا انگوٹھا مل جائے تو وہ اسے دوبارہ سی کر ہاتھ کو بحال کرسکتے ہیں کیونکہ انگوٹھا ہاتھوں کی گرفت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سب گھر والوں نے ورکشاپ میں انگوٹھا تلاش کرنے کی لاکھ کوشش کی لیکن وہ نہیں ملا اور یوں ناکامی ہوئی۔
اس پر ڈاکٹروں نے مریض سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو پیر کو سُن کرکے اس کی انگلی کاٹ کر اسے ہاتھ پر لگا سکتے ہیں۔ اس پیشکش کو ایڈن نے قبول کرلیا اور اپنے پیر کی انگلی کی قربانی دیدی تاکہ ہاتھ ٹھیک سے کام کرتے رہیں۔
ماہرین کے مطابق ہاتھوں کا 50 فیصد کام انگوٹھے ہی کرتے ہیں اور انسانی ہاتھ میں اس کا اہم ترین کردار ہوتا ہے۔ ماہرین نے پلاسٹک سرجری اور مائیکرو سرجری کے ذریعے انگوٹھے کو جوڑا ہے۔ اس میں ہر رگ کو دوسری نس سے ملایا جاتا ہے اور خون کی فراہمی بحال ہونے پر عضو کام کرنے لگتا ہے۔
ایڈن کے انگوٹھے کو جوڑنے کے لیے چار سرجن اور ڈاکٹروں نے مل کر کئی گھنٹے تک کوشش کی اور اس میں انہیں آدھا دن لگ گیا۔ ان کے الٹے پاؤں کی انگلی کاٹ کر ہاتھ پر لگائی گئی ہے۔ اب وہ مختلف ورزشیں کررہے ہیں اور انگوٹھے میں حرکات و سکنات بحال ہوگئی ہیں۔ اب یہ انگوٹھا مڑنا بھی شروع ہوگیا ہے۔