فضائی آلودگی میں کمی سے صحت میں فوری بہتری آئے گی رپورٹ
ایک رپورٹ کے مطابق ہوا میں آلودگی کم ہوجائے تو اعصاب، دل اور بلڈ پریشر پر فوری مثبت اثرات سامنے آتے ہیں
اگر ہم فضائی آلودگی کے جن کو قابو کرسکیں یا کسی طرح اس کی شدت کم ہوجائے تو جسم پر اس کے فوری مثبت اثرات نمودار ہوسکتے ہیں۔
اب تک ہوائی آلودگی اور امراضِ قلب، دمے، بلڈ پریشر اور یہاں تک کہ ذیابیطس کے درمیان بھی تعلق سامنے آچکا ہے لیکن اب امریکن تھوریسک سوسائٹی کے ایک جنرل میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آلودگی کم کرنے سے انسانی پیمانے پر بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔
سوسائٹی سے وابستہ پروفیسر ڈین شروفنیگل اور ان کے ساتھیوں نے یہ رپورٹ تیار کی ہے جس میں پوری دنیا میں فضائی آلودگی کم کرنے کے فوائد پر بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ میں یوٹاہ میں ایک اسٹیل مل کو 13 ماہ کے لیے بند کیا گیا تو ہسپتالوں میں بالخصوص بچوں میں نمونیہ، سانس کے امراض اور دمے میں کمی واقع ہوئی۔
اسٹیل مِل بند کرنے سے بچوں کے اسکول سے ناغے میں 40 فیصد کمی ہوئی اور فضا میں آلودگی بھی کم دیکھی گئی۔ خواتین میں قبل ازوقت بچوں کی پیدائش میں بھی کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح ہر شخص کو جب اپنی کار کی بجائے عوامی ٹرانسپورٹ کی ترغیب دی گئی تو اس سے اوزون اور فضائی آلودگی بھی کم ہوئی۔
اسٹیل مل بند ہونے کے چار ہفتے بعد ہسپتالوں کے طبی عملے نے نوٹ کیا کہ مختلف شعبوں میں ایمرجنسی میں لائے جانے والے افراد کی 11 فیصد کمی ہوئی لیکن امریکا کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی فضائی آلودگی سے ایسے ہی فوائد دیکھے گئے ہیں۔
فضائی آلودگی قسمت کا لکھا نہیں اور اسے کم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ٹیکنالوجی بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2008 کے اولمپکس میں چین میں بھی ایسا ہی ہوا ۔ اولمپکس گیمز میں حکومت نے یکم جولائی سے 20 ستمبر تک عوام پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں جس سے فضائی آلودگی کم ہوئی یعنی فضائی آلودگی میں 62 فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی۔
علاقے کے چینی ہسپتالوں میں دمے کی شکایت لے کر آنے والوں کی شرح میں 58 فیصد تک کمی دیکھی گئی اسی طرح دل کے امراض سے اموات میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔
ان تمام مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی شہر یا علاقے میں فضائی آلودگی کی شرح کم ہوتے ہیں فوری طور پر صحت پر اس مثبت اثرات سامنے آتے ہیں۔ اس لیے اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آلودہ ہوا اور امراض کے درمیان گہرا تعلق ہے۔
اب تک ہوائی آلودگی اور امراضِ قلب، دمے، بلڈ پریشر اور یہاں تک کہ ذیابیطس کے درمیان بھی تعلق سامنے آچکا ہے لیکن اب امریکن تھوریسک سوسائٹی کے ایک جنرل میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آلودگی کم کرنے سے انسانی پیمانے پر بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔
سوسائٹی سے وابستہ پروفیسر ڈین شروفنیگل اور ان کے ساتھیوں نے یہ رپورٹ تیار کی ہے جس میں پوری دنیا میں فضائی آلودگی کم کرنے کے فوائد پر بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ میں یوٹاہ میں ایک اسٹیل مل کو 13 ماہ کے لیے بند کیا گیا تو ہسپتالوں میں بالخصوص بچوں میں نمونیہ، سانس کے امراض اور دمے میں کمی واقع ہوئی۔
اسٹیل مِل بند کرنے سے بچوں کے اسکول سے ناغے میں 40 فیصد کمی ہوئی اور فضا میں آلودگی بھی کم دیکھی گئی۔ خواتین میں قبل ازوقت بچوں کی پیدائش میں بھی کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح ہر شخص کو جب اپنی کار کی بجائے عوامی ٹرانسپورٹ کی ترغیب دی گئی تو اس سے اوزون اور فضائی آلودگی بھی کم ہوئی۔
اسٹیل مل بند ہونے کے چار ہفتے بعد ہسپتالوں کے طبی عملے نے نوٹ کیا کہ مختلف شعبوں میں ایمرجنسی میں لائے جانے والے افراد کی 11 فیصد کمی ہوئی لیکن امریکا کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی فضائی آلودگی سے ایسے ہی فوائد دیکھے گئے ہیں۔
فضائی آلودگی قسمت کا لکھا نہیں اور اسے کم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ٹیکنالوجی بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2008 کے اولمپکس میں چین میں بھی ایسا ہی ہوا ۔ اولمپکس گیمز میں حکومت نے یکم جولائی سے 20 ستمبر تک عوام پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں جس سے فضائی آلودگی کم ہوئی یعنی فضائی آلودگی میں 62 فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی۔
علاقے کے چینی ہسپتالوں میں دمے کی شکایت لے کر آنے والوں کی شرح میں 58 فیصد تک کمی دیکھی گئی اسی طرح دل کے امراض سے اموات میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔
ان تمام مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی شہر یا علاقے میں فضائی آلودگی کی شرح کم ہوتے ہیں فوری طور پر صحت پر اس مثبت اثرات سامنے آتے ہیں۔ اس لیے اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آلودہ ہوا اور امراض کے درمیان گہرا تعلق ہے۔