مزارات پر جیب کتروں اورچوروں کا راج زائرین پریشان
مزارات پر غیرمعمولی سیکیورٹی کیلیے محکمہ اوقاف کے پاس درکار فنڈز موجود نہیں
سندھ میں درگاہوں اور مزارات پر جیب کتروں اور چوروں نے زائرین کے لیے مسائل کھڑے کردیے۔
سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی زکوۃ وعشر ،اوقاف کے اجلاس میں چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سندھ منور مہیسر نے انکشاف کیا کہ درگاہ لال شہباز قلندر پر عرس کے دوران جیب کاٹنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں،انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جیب کترے اور چور اس قدر مشاق ہوتے ہیں کہ خواتین کی کان کی بالیاں بھی نکال لیتے ہیں ، چور وجیب کترے خواتین کی انگوٹھیاں انگلی سمیت کاٹ لیتے ہیں جبکہ کان سمیت بالیاں اتار لیتے ہیں۔
منور مہیسرنے تسلیم کیا کہ ایسے جیب کتروں کو پکڑا گیا جنھوں نے انگلیاں اور کان کاٹے تاہم لاکھوں زائرین کی آمد کے سبب درگاہوں پر عرس کے دوران سیکیورٹی کوفول پروف رکھنا اور جیب کتروں کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مفتی قاسم فخری نے درگاہوں پر سیکیورٹی کے ناکافی انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض درگاہوں پرچرسی ،موالی آجاتے ہیں ان کو روکنے کے لیے کیا انتظامات ہیں انھوں نے مزارا ت پر مخلوط نظام کو خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ خواتین اور مردوں کیلیے الگ الگ انتطام کیوں نہیں جس پر چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف نے کہاکہ تاریخی نظام کو وہ تبدیل نہیں کرسکتے نہ ہی درگاہوں پر مخلوط نظام کو ختم کرسکتے ہیں۔
سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی زکوۃ وعشر ،اوقاف کے اجلاس میں چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سندھ منور مہیسر نے انکشاف کیا کہ درگاہ لال شہباز قلندر پر عرس کے دوران جیب کاٹنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں،انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جیب کترے اور چور اس قدر مشاق ہوتے ہیں کہ خواتین کی کان کی بالیاں بھی نکال لیتے ہیں ، چور وجیب کترے خواتین کی انگوٹھیاں انگلی سمیت کاٹ لیتے ہیں جبکہ کان سمیت بالیاں اتار لیتے ہیں۔
منور مہیسرنے تسلیم کیا کہ ایسے جیب کتروں کو پکڑا گیا جنھوں نے انگلیاں اور کان کاٹے تاہم لاکھوں زائرین کی آمد کے سبب درگاہوں پر عرس کے دوران سیکیورٹی کوفول پروف رکھنا اور جیب کتروں کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مفتی قاسم فخری نے درگاہوں پر سیکیورٹی کے ناکافی انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض درگاہوں پرچرسی ،موالی آجاتے ہیں ان کو روکنے کے لیے کیا انتظامات ہیں انھوں نے مزارا ت پر مخلوط نظام کو خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ خواتین اور مردوں کیلیے الگ الگ انتطام کیوں نہیں جس پر چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف نے کہاکہ تاریخی نظام کو وہ تبدیل نہیں کرسکتے نہ ہی درگاہوں پر مخلوط نظام کو ختم کرسکتے ہیں۔