مسلم مخالف بل پر امریکی کمیشن کی بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش
بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کے مسلمان تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے سے محروم رکھا گیا ہے
KARACHI:
امریکا کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے ترمیمی بل میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (UNCIRF) نے بھارت میں شہریت کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بل پیش کرنے والے وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت دیگر اعلیٰ قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بل میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا ہے، یہ بل مذہبی منافرت پر مشتمل ہے جس پر وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت دیگر قیادت پر پابندی عائد ہونی چاہئیں۔
یہ خبر پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی بل کی منظوری کیخلاف شدید احتجاج
دوسری جانب بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بل شہریت سے متعلق ہے اور ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ پہلے ہی درجنوں مذہبی اقلیتیں موجود ہیں اور انہیں تمام حقوق بھی حاصل ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل 311 اراکین کی حمایت سے منظور ہو گیا ہے جب کہ مخالفت میں صرف 80 اراکین نے ووٹ دیا۔ بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
امریکا کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے ترمیمی بل میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (UNCIRF) نے بھارت میں شہریت کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بل پیش کرنے والے وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت دیگر اعلیٰ قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بل میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا ہے، یہ بل مذہبی منافرت پر مشتمل ہے جس پر وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت دیگر قیادت پر پابندی عائد ہونی چاہئیں۔
یہ خبر پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی بل کی منظوری کیخلاف شدید احتجاج
دوسری جانب بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بل شہریت سے متعلق ہے اور ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ پہلے ہی درجنوں مذہبی اقلیتیں موجود ہیں اور انہیں تمام حقوق بھی حاصل ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل 311 اراکین کی حمایت سے منظور ہو گیا ہے جب کہ مخالفت میں صرف 80 اراکین نے ووٹ دیا۔ بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔